حکومت سندھ کے تعلیم فراہمی کے دعوے بے سود ثابت ، تعلیم کی آڑ میں تجارت ہونے لگی

بیگم نصرت بھٹو وومین یونیورسٹی میں داخلوں کے نام پر ہزاروں اور لاکھوں روپے فیس مقرر، خواہشمند طالبات لاکھوں روپے فیس پڑھ کر مایوس ہوگئیں

پیر 5 اکتوبر 2020 22:05

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اکتوبر2020ء) حکومت سندھ کے تعلیم فراہمی کے دعوے بے سود ثابت ، تعلیم کی آڑ میں تجارت ہونے لگی، بیگم نصرت بھٹو وومین یونیورسٹی میں داخلوں کے نام پر ہزاروں اور لاکھوں روپے فیس مقرر، خواہشمند طالبات لاکھوں روپے فیس پڑھ کر مایوس ہوگئیں،بالا حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ تفصیلات کے مطابق خواتین کے لیے مخصوص پہلی بیگم نصرت بھٹو وومین یونیورسٹی نے مختلف ڈگریوں کے داخلوں کا اعلان کردیا ہے سندھ حکومت کی جانب سے سندھ کی خواتین کو خدار و تعلیم یافتہ بنانے کے دعوے محض دعوے ہی نظر آرہے ہیں ،سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے بیگم نصرت بھٹو وومین یونیورسٹی میں داخلہ فیس 71 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ بیچلر پروگرام کی سالانہ فیس 60 ہزار روپے ، چار سالا ڈگری پروگرام کی مکمل فیس ڈھائی لاکھ، سیلف فائننس اسکیم کے تحت چار سالا بیچلر ڈگری کی فیس ساڈھے پانچ لاکھ سے زائد رکھی گئی ہے ، سرکاری سطح پر تعلیمی یونیورسٹیز میں بیگم نصرت بھٹو وومین یونیورسٹی مہنگی ترین سرکاری یونیورسٹی بن گئی ہے ،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ جات میں داخلوں کی خواہشمند طالبات لاکھوں روپے فیسز پڑھ کر مایوسی کاشکار نظر آرہی ہے طلباء نے فیس کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ فیس دیکھ کر ایسا لگتا ہے کے سندھ حکومت تعلیم کے نام پر تجارت کررہی ہے طلباء نے بالا حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے سندھ کے طلباء کو سستی اور معیاری تعلیم فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سکھر میں شائع ہونے والی مزید خبریں