مولانا فضل الرحمن کی فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل، پورے ہفتے احتجاج کا اعلان

معاملے پر یورپی عدالتوں کے فیصلے اور پارلیمنٹس کی آرا موجود ہیں، سربراہ جے یوآئی کی گفتگو

منگل 27 اکتوبر 2020 21:52

مولانا فضل الرحمن کی فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل، پورے ہفتے احتجاج کا اعلان
سکھر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اکتوبر2020ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر فرانسیسی مصنوعات کا استعمال ترک کرنے، تجارتی معاہدے ختم کرنے کی اپیل کی اور پورا ایک ہفتہ یومیہ احتجاج کرنے کا اعلان کیا۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے اپیل کی کہ عوام فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور تاجر برادری اور حکومتی سطح پر فرانس سے کیے گئے معاہدوں کو ختم کیا جائے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فرانس کے صدر کی ہدایات پر گستاخانہ خاکوں کو سرکاری عمارت پر آویزاں کیا جاتا ہے اور اسے وہ آزادی اظہار رائے سمجھتے ہیں لیکن جس عمل سے کسی کی بھی دل آزاری ہو اسے آزادی اظہار رائے نہیں جرم کہا جاتا ہے۔انہوںنے کہاکہ معاملے پر یورپی عدالتوں کے فیصلے اور پارلیمنٹس کی آرا موجود ہیں، اس کے باوجود یورپی پارلیمان کا ایک رکن اس قسم کی حرکت کرتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں فرانس کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جب افغانستان پر طالبان کی حکومت تھی اس زمانے میں بانیان میں بدھا کے بت کو توڑنے کی کوشش کی گئی اور گولے برسائے گئے، اس کے ایک یا 2 روز بعد میری فرانس کے سفیر سے ملاقات طے تھی جو انہوں نے احتجاجاً منسوخ کردی تھی کہ آپ طالبان کی حمایت کرتے ہیں اور انہوں نے ہمارے جذبات کو مجروح کیا۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر بانیان میں بدھا کے مجمسموں پر تمہاری دل آزاری ہوتی ہے اور اس پر ردِ عمل دیتے ہو تو آپ کو دنیا کی ایک چوتھائی سے آبادی سے زیادہ مسلمانوں کے جذبات کا احترام کیوں نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک فرد جرم کرتا ہے تو اس کو ریاست کنٹرول کرتی ہیں لیکن اگر حکمران خود ایسا اقدام کرے تو وہ دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتا ہی انہوں نے اپیل کے کہ فرانس کے پائپ لائن میں موجود معاہدوں کو بھی ختم کیا جائے اور آئندہ ان کے ساتھ کوئی تجارتی روابط نہ رکھے جائیں تا کہ انہیں معلوم ہو کہ ہم نبی کریم ؐ یا کسی بھی نبیِ برحق کی توہین برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ عجیب یورپ ہے کہ اپنے آپ کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا پیروکار سمجھتے ہیں تاہم اگر ان کی بھی توہین ہوتی ہے تو مسلمان آواز اٹھاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ لوگ مذہب کے حوالے سے بے حس ہوچکے ہیں اور اپنی بے حسی کو برداشت کا نام دیتے ہیں اور احتجاج کرنے والے مسلمان کو عدم برداشت سے تعبیر کرتے ہیں یہ سوچ اور یہ فلسفہ ہمیں قبول نہیں ہے اور ہم ناموس رسالت کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے اعلان کیا کہ آئندہ جمعے سے اگلے جمعے تک پورا ہفتہ فرانس میں گستاخانہ معاملات پر احتجاج کرتے ہوئے منایا جائے گا اور ملک کے ہر حصے میں روزانہ عوام سڑکوں پر آ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کریں۔

سکھر میں شائع ہونے والی مزید خبریں