سکھر،نہروں کے کنارے پر مقیمخاندانوں کا بے دخلی کے خلاف احتجاج دھرنا تیسرے روز بھی جاری رہا

پیر 15 اکتوبر 2018 20:37

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اکتوبر2018ء) نہروں کے کنارے پر مقیم افرادکا دخلی کئے جانے والے عمل کے خلاف احتجاج دھرنا تیسرے روز بھی جاری ، سکھر کی سماجی و مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کی کیمپ پر آمد کا سلسلہ ، مکینوں سے اظہار یکجہتی، مکمل تعاون کی یقین دہانی تفصیلات کے مطابق سکھر کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نہروں کے کناروں پر قائم تجاوزات کو ہٹانے کے لیے کیے جانے والے آپریشن کے خلاف سیکٹروں مکین سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور اپنے جائز مطالبات کے حصول کیلئے مظاہرین نے ہاتھوں میں چیف جسٹس آف پاکستان ، وزیر اعظم پاکستان و دیگر سیاسی قائدین کی تصاویر اٹھا کر سکھرپریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہٹرتال شروع کر رکھی ہے مظاہرین میں شامل علاقہ معززین صدام حسین سبزوئی،منٹھار علی میرانی،سید مظہر علی شاہ، سکندر رعلی میرانی ، عبدالرشید چوہان و دیگر کا کہنا تھا کہ ایک طرف وفاقی حکومت ہاوسنگ اسکیمیں شروع کرکے لوگوں کو گھر دے رہی ہے مگر ہمیں جو سالوں سے ان گھروں میں مقیم ہیں انہیں بے دخل کرنے کے لیے آپریشن شروع کردیا گیا ہے ہمارے گھر گرائے جارہے ہیں بے گھر کیا جارہا ہے گھر نہ ہوا تو ہم اپنے بچے لے کر کہاں جائیں پہلے بھی ہمارے احتجاج پر حکومت نے ہمیں متبادل جگہ فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن آج تک اس اعلان پر عمل نہیں ہوسکا ہے انہوں نے کہا کہ اب جب تک ان کا یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا وہ کسی طور احتجاج ختم نہیں کریں گے کسی یقین دہانی یا وعدے میں نہیں آئیں گے مظاہرین نے چیف جسٹس سے نوٹس لیتے ہوئے انصاف کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب سے مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے سلسلے میںسکھر کی سیاسی ، سماجی ، مذہبی و تاجر تنظیموں کے رہنمائوں حاجی جاوید میمن ، قاری لیاقت علی مغل ، حافظ رفیق احمد شر ، حافظ محبوب سہتو ، یوسی چیئرمین میر عبدالرحمن مینگل ، ڈاکٹر سعید اعوان سمیت دیگر نے کیمپ پر پہنچ کر مکینوں سے ملاقات کی اور انہیں درپیش مشکلات کے حوالے سے معلومات حاصل کرتے ہوئے مکینوں کو یقین دلایا کہ انہیں بے گھر ہونے نہیں دیا جائیگا اور انہیں اپنے مکمل تعاون کا بھی یقین دلایا ۔#

سکھر میں شائع ہونے والی مزید خبریں