سکھر، والد کی شکایت پر 24 گھنٹوں میں کیس رجسٹرڈ کرکے لڑکیوں کی بازیابی کیلئے کوششیں شروع کردی گئی ہیں، ڈاکٹر جمیل احمد

دونوں لڑکے لڑکیوں کے محلے دار ہیں اور ان کے خاندانوں کا بھی آپس میں ملنا جلنا ہے ،تمام معاملء مکمل پلاننگ کے تحت ہوا اور وہ سندھ پنجاب بارڈر کراس کرکے رحیم یار خان چلے گئے،ہندو لڑکیوں کے مبینہ اغوا اور نکاح کے حوالے سے ایڈیشنل آئی جی سکھر کی گفتگو

پیر 25 مارچ 2019 23:47

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مارچ2019ء) ہندو لڑکیوں کے مبینہ اغوا اور نکاح کے حوالے سے ایڈیشنل آئی جی سکھر رینج ڈاکٹر جمیل احمد نے اپنے دفتر میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ والد کی شکایت پر 24 گھنٹوں میں کیس رجسٹرڈ کرکے لڑکیوں کی بازیابی کیلئے کوششیں شروع کردی گئی ہیں ،دونوں لڑکے لڑکیوں کے محلے دار ہیں اور ان کے خاندانوں کا بھی آپس میں ملنا جلنا ہے ،تمام معاملء مکمل پلاننگ کے تحت ہوا اور وہ سندھ پنجاب بارڈر کراس کرکے رحیم یار خان چلے گئے،جوڑوں کو مقامی مذہبی تنظیم کی سپورٹ بھی حاصل تھی ، نکاح خواں سمیت کچھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ، دونوں لڑکیوں کا ایک وڈیو بیان بھی سامنے آچکا ہے،وڈیو پلان میں لڑکیاں کس حد تک پریشر میں تھیں کس حد تک سچ بول رہی تھیں اس پر بات نہیں کرسکتا،ہماری کوشش ہے لڑکیوں کو جلد از جلد تحویل میں لیکر عدالت میں بیان دلوایا جائے تاکہ دودھ کا دودھ،پانی کا پانی ہوسکے اورعلم ہوسکے کے حقیقت کیا ہے انہیں اسلحے کے زور پر لے جایا گیا ہے یا وہ اپنی مرضی سے گئی ہیں،یہ سب معاملہ پولیس کی تحویل میں آنے کے بعد لڑکیوں کے بیان دینے سے حل ہوگا،انہوں نے مزید کہا کہ سندھ پولیس دو روز سے رحیم یار خان میں ہے اور پنجاب پولیس سے رابطے میں ہے،لڑکیوں کی بازیابی کے حوالے سے سندھ اور پنجاب پولیس کے اعلی افسران مکمل رابطے میں ہیں،آج لڑکیوں کا عدالت میں پیش ہونے کا امکان تھا مگر تاحال کوئی اطلاع نہیں ملی،لڑکیاں اگر کسی عدالت میں پیش ہوکر بیان ریکارڈ کراتی ہیں تو یہ کیس حل ہونے میں مدد ملے گی،لڑکیاں اگر ہمارے حدود میں ہوتی تو یہ معاملہ اب تک حل ہوچکا ہوتا،انہوں نے کہا کہ لڑکیاں اس وقت رحیم یار خان میں ہیں اور ہماری کچھ حدود ہیں جلد اس معاملے کا ڈراپ سین ہوجائے گا۔

#

سکھر میں شائع ہونے والی مزید خبریں