پاکستان میں صنفی تشدد کے متعلق قوانین کے عنوان پر دو روزہ تربیتی ورکشاپ

جمعرات 14 نومبر 2019 20:56

سکھر۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2019ء) وکلا برائے انسانی حقوق و قانونی مدد کیجانب سے خیرپور کے ایک مقامی ہوٹل میں پاکستان میں صنفی تشدد کے متعلق قوانین کے عنوان پر دو روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپورکی وائیس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر پروین شاہ نے ورکشاپ کے اختتامی سیشن کی صدارت کی۔

اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر پروین شاہ نے کہا کہ انسانی حقوق خصوصاً حقوق نسواں اور بچوں کے حقوق کے فروغ میں وکلا برائے انسانی حقوق و قانونی مدد کے صدر ضیا ء احمد اعوان کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ اس قسم کی ورکشاپ معاشرے پر دوررس اثرات مرتب کرتی ہیں۔ ڈاکٹر پروین شاہ نے کہا کہ خواتین گھریلو تشدد کا شکار ہیں۔ حکومت پاکستان نے خواتین پر تشدد کے خلاف قانون بنائے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر پروین شاہ نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ پرتشدد ذہنوں کو تبدیل کیا جائے تاکہ خواتین او ر بچوں کو ان کے جائز حقوق مل سکیں۔ حکومت کو چاہئے کہ کالج اور یونیورسٹی سطح پر صنفی تشدد کے متعلق مواد نصاب میں شامل کیا جائے۔ اس موقع پر ضیا ء احمد اعوان صدر وکلا برائے انسانی حقوق و قانونی مددنے کہا کہ ورکشاپ کا مقصد وکلاء ، میڈیکولیگل افسران اور پروسیکیوشن افسران کو صنفی تشدد کے قوانین کے متعلق آگاہی دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے بھر کے 1000 ٹرینرز کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ منظور حسین لاڑک ایڈوکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان اور ڈین فیکلٹی آف لا نے کہا کہ یہ ورکشاپ قانون دانوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرے گی جبکہ آگاہی میں بھی مدد گار ثابت ہوگی۔ چیئرمین شعبہ میڈیا اور کمیونیکیشن اسٹڈیز پروفیسر ڈاکٹر تاج محمد لاشاری نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ صنفی تشدد کے خلاف قوانین کو ان کی حقیقی روح کے مطابق نافذ کیا جائے جبکہ اس ورکشاپ کی تجاویز پالیسی بنانے والوں کو بھیجی جائیں۔ ٹریننگ کنسلٹنٹ عائشہ پروین کھنڈ نے ورکشاپ کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ آخر میں ڈاکٹر پروین شاہ نے ورکشاپ کے شرکاء میں سرٹیفیکیٹس تقسیم کیئے ۔

سکھر میں شائع ہونے والی مزید خبریں