سید خورشید احمد شاہ کا ملک میں تعلیم کی صورتحال پرتشویش کا اظہار

جو بچے اینٹوں پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کررہے ہوں وہ سائنسدان یا تحقیق کرنے والے نہیں صرف مزدور ،کلرک اور چپڑاسی ہی بن سکتے ہیں، تقریب سے خطاب

اتوار 24 اکتوبر 2021 19:45

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اکتوبر2021ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئررہنما سید خورشید احمد شاہ نے ملک میں تعلیم کی صورتحال پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ جس ملک میں 75فیصد بچے اینٹوں پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہوں وہ دنیا کا کیا مقابلہ کرسکتاہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھرمیں بیگم نصرت بھٹو وومین یونیورسٹی میں اسمارٹ کلاس رومزاور لینگویج لیب کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،خورشید شاہ نے کہاکہ جو بچے اینٹوں پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کررہے ہوں وہ سائنسدان یا تحقیق کرنے والے نہیں صرف مزدور ،کلرک اور چپڑاسی ہی بن سکتے ہیں اس ملک کا لٹریسی ریٹ 30فیصد ہے اور ہم 1.76بجٹ میں اسے 60فیصد پرلے جانے کے دعوے کرکے قوم کو ہاتھ سے پکڑ کر دریا میں دھکیل رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ تعلیم صرف اخبارات کی سرخیاں پڑھ لینا یا دستخط کرلینا نہیں تعلیم ویژن ،احساس ،دوسروں کے کام آنے اور سوچنے سمجھنے کا نام ہے بدقسمتی سے ہمارے یہاں مدر پرائمری پرکبھی توجہ نہیں دی گئی ہم یہ نہیں سمجھ پارہے ہیں کہ ایک پڑھی لکھی ماں ہی ایک پڑھا لکھا اور ملک وقوم کی ترقی میں کردار اداکرنے والا بچہ پیدا کرسکتی ہے کیونکہ تعلیم کا اثر ہمارے معاشرے اور ماحول پر بھی پڑتا ہے اگر ملک کی تعلیم ٹھیک کردی جائے تو تمام ادارے خود بخود ٹھیک ہوجائیں گے ہمیں سمجھ نہیں ہے کہ ملک کے لیے کیا بہتر ہے ہم صرف وعدوں پر وعدے کیے جاتے ہیں عملی طور پر کچھ نہیں کرتے ہمارے پاس ویژن اور سوچ نہیں ہے تعلیم کو ٹھیک نہ کرنا ریاست کی نہیں حکمرانوں کی کمزوری ہے ہم مقروض ہوچکے ہیں ہمارے پاس اب سانس لینے کی بھی گنجائش باقی نہیں بچی ہے۔

انہوں نے کہاکہ جب میں سندھ کا وزیر تعلیم تھا تو سکھر کے لیے آئی بی اے یونیورسٹی کا نام لینے کے لیے چالیس کروڑ روپے گرانٹ دی اور سکھر میں آئی بی اے یونیورسٹی بنائی ۔انہوں نے کہاکہ کافی عرصے بعد اسٹیج پر آیا ہوں وقت گذرجاتاہے۔مگر تاریخ لکھی جاتی ہے قبل ازیں تقریب سے یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر ثمرین حسین نے بھی خطاب کیا۔

سکھر میں شائع ہونے والی مزید خبریں