عمران خان کی تبدیلی کی لہربھی کےپی پولیس کوسدھارنہ سکی

سوات میں خواجہ سراؤں کو پولیس تشدد کیخلاف آواز اٹھانا مہنگا پڑگیا، پولیس نے خواجہ سراؤں کوضلع بدر کرنے کا حکم دے دیا۔میڈیا رپورٹس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 11 اگست 2018 18:03

عمران خان کی تبدیلی کی لہربھی کےپی پولیس کوسدھارنہ سکی
سوات(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔11 اگست 2018ء) : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی تبدیلی کی لہر بھی خیبرپختونخواہ پولیس کو سدھار نہ سکی، سوات میں خواجہ سراؤں کو پولیس تشدد کیخلاف آواز اٹھانا مہنگا پڑ گیا، پولیس نے خواجہ سراؤں کوضلع بدر کرنے کا حکم دے دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سوات میں پولیس نے عمائدین علاقہ کوساتھ ملا کرخواجہ سراؤں کوضلع بدر کرنے کا حکم دے دیا۔

پولیس نے خواجہ سراؤں کو سوات سے نکالنے کیلئے ایک شہری کے ذریعے ان کیخلاف درخواست بھی دلوائی ۔جس کو بنیاد بنا کرپولیس نے خواجہ سراؤں کیخلاف ایکشن لیا۔ پولیس نے خواجہ سراؤں پرخواتین کا لباس پہننے پربھی پابندی عائد کردی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سوات میں خواجہ سراؤں کو پولیس تشدد کیخلاف آواز اٹھانا مہنگا پڑ گیا۔

(جاری ہے)

خواجہ سراؤں کی غلطی صرف اتنی ہے کہ انہوں نے اپنے اوپر ہونے والے تشدد کے ثبوت پیش کیے۔

جس پرپولیس انتقام لینے پراتر آئی۔نجی ٹی وی کے مطابق سوات پولیس نے خود ہی جعلی معاہدہ تیار کیا اور اس معاہدے پر خواجہ سراؤں سے دستخط کروا انہیں ضلع بدر کرنے کا حکم دے دیا ہے۔واضح رہے تحریک انصاف کی خیبرپختونخواہ میں 2013 سے 2018ء تک حکومت رہی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے پانچ سالوں میں خیبرپختونخواہ میں پولیس کے نظام کوٹھیک کردیا ہے۔

خیبرپختونخواہ کی پولیس کسی کیخلاف انتقامی کاروائی نہیں کرتی۔کیونکہ پولیس میں افسران کی بھرتی اور تعیناتیاں میرٹ پر کی جاتی ہیں۔ انہوں نے الیکشن 2018ء کی انتخابی مہم میں اپنے جلسے جلوسوں میں اس بات کوخو ب اجاگر کیا کہ خیبرپختونخواہ کی پولیس کی طرح پنجاب پولیس کوبھی ٹھیک کرکے دکھاؤں گا۔ پولیس سسٹم میں اصلاحات کریں گے تاکہ لوگ تھانوں میں بلا خوف وخطر اپنی فریاد لے کرجائیں۔

تاہم آج سوات میں جس پرپولیس سے متعلق خواجہ سراؤں کے ساتھ ناروا سلوک اور انہیں ضلع بدر کرنے کا واقعہ سامنے آیا اس سے لگتا ہے کہ عمران خان کو حکومت میں آکر سب سے پہلا کام ایک بار پھر خیبرپختونخواہ کی پولیس کوٹھیک کرنا چاہیے، اور پھر خیبرپختونخواہ کی طرز کا سسٹم وفاق سمیت پنجاب میں بھی رائج کریں۔ تاکہ لوگوں کو بروقت انصاف کی فراہمی اور ان کی داد رسی ہوسکے۔

سوات میں شائع ہونے والی مزید خبریں