سوات یونیورسٹی کے نئے کیمپس کی تعمیر و تکمل میں حد درجہ تاخیر کا نوٹس

منگل 4 دسمبر 2018 21:40

سوات۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 دسمبر2018ء) صوبائی حکومت نے سوات یونیورسٹی کے نئے کیمپس کی تعمیر و تکمل میں حد درجہ تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ تعمیراتی فرم و کنسلٹنٹ کو اس کی اگلے سال ماہ جولائی تک تکمیل جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ کو اگست تک تمام شعبہ جات کرائے کی عمارات سے نئے کیمپس منتقل کرنے کی ڈیڈ لائن دیدی ہے تعمیراتی فرم کی طرف سے کیمپس میں تعمیرات کیلئے پہاڑ کی کٹائی مطلوبہ پیمائش سے کہیں زیادہ کرانے اور اس کے اخراجات کی حکومت سے طلبی پر بھی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کیمپس کی بروقت تکمیل میں تاخیری حربہ قراردیا ہے رکن صوبائی اسمبلی اور چیئرمین ڈیڈیک فضل حکیم خان نے یونیورسٹی کے تعمیراتی بلاکس کی بروقت عدم تکمیل پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو سختی سے ہدایت کی کہ یونیورسٹی پر جاری تعمیراتی کام کو تیز کیا جائے جبکہ ناقص میٹریل استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت ترین کاروائی عمل میں لائی جائے انہوں نے کہا کہ تعلیم صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اس لئے وزیر اعلیٰ محمود خان بھی یونیورسٹی آف سوات میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں یونیورسٹی آف سوات کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے فضل حکیم خان نے واضح کیا کہ وہ تعمیراتی ماہرین کے ساتھ وقتاً فوقتاًیونیورسٹی آف سوات کا اچانک دورہ اور تعمیراتی کام کا از خود جائزہ لینگے اجلاس میںوائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد جمال خان، رجسٹرار زاہداللہ، پراجیکٹ ڈائریکٹر انجینئر عنایت اللہ خان، ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ارشد علی خان، ڈائریکٹر ایڈمن ڈاکٹر حضرت بلال، ڈائریکٹر ورکس انجینئر حبیب راشد، ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر حسن شیر، ڈائریکٹر فنانس خالد خان اور اسسٹنٹ انجینئر محمد عمران شریک تھے فضل حکیم خان نے یونیورسٹی کے شعبہ جات کو فعال بنانے، زرعی و معاشی خود کفالت کی سکیمیں شروع کرنے اور اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے پراجیکٹس شروع کرنے کی تعریف کی انہوں نے کہا کہ ماضی میں ترقی و معیار پر کوئی توجہ نہیں دی گئی بلکہ حکمرانوں نے قومی دولت کو شیر مادر سمجھ کر لوٹا ہماری حکومت کا ہرفرد عوام کو جوابدہ ہے چیئرمین ڈیڈیک پورے ضلع کے اربوں روپوں کے فنڈز کا امین ہے گزشتہ 6 سالوں کے دور حکومت میں کوئی مجھ پر ایک روپے کی کرپشن بھی ثابت نہیں کرسکتا انہوں نے کہا کہ ہم کرپشن سے پاک پاکستان چاہتے ہیں ہم احتساب کیلئے ہر وقت تیار ہیں ہم سب قومی سرمائے کے علاوہ نوجوانوںکے مستقبل کے محافظ بھی ہیں اور ہم یہ ذمہ داری پورے خوف خدا کے ساتھ نبھائینگے فضل حکیم خان نے یونیورسٹی کے بلاکس اور شعبہ جات کی جلد از جلد تکمیل کیلئے یونیورسٹی آف سوات اور ضلعی انتظامیہ پر مشتمل کمیٹی بنانے کا فیصلہ بھی کیا انہوں نے یونیورسٹی سنڈیکیٹ کو فعال بنانے اور تعلیمی سرگرمیوں میں شامل کرنے پر زور دیا فضل حکیم خان نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹھیکیداروں نے پہاڑوں کی کٹائی 15ہزار فٹ کی بجائے 35 ہزار فٹ تک پہنچا دی جس کی حکومت ہرگز ادا ئیگی نہیں کرے گی بلکہ اس کے ذمہ دار متعلقہ فرم اور کنسلٹنٹ ہیں انہوں نے یونیورسٹی کے احاطہ میں آنے والے تقریباً 3 ہزار فٹ اراضی سوات یونیورسٹی کو منتقلی کے ضمن میں چیف منسٹر سے بات کرنے اور ضلعی انتظامیہ کو سیکشن فور لگانے کا یقین بھی دلایا اس موقع پر یونیورسٹی آف سوات کے وائس چانسلر نے بتایا کہ نئی یونیورسٹی کی منتقلی میں پانی کی قلت کا بڑا مسئلہ ہے تاہم یونیورسٹی انتظامیہ دریائے سوات سے فلٹر پانی وہاں لانے کا منصوبنارہی ہے اور اس سلسلے میں حکومت نے 126 ملین (ساڑھے بارہ کروڑ) روپے کا فنڈز مہیا کیاہے جس پر وائس چانسلر نے حکومت کا شکریہ ادا کیا او ر اور کہا کہ اس کی بدولت نہ صرف یونیورسٹی کو پانی مہیا ہوگا بلکہ ہماری انتظامیہ اپنے پن بجلی گھر کا پلان بھی بنارہی ہے یادرہے جولائی 2010 میں یونیورسٹی آف سوات کا قیام سات ڈیپارٹمنٹس سے ہوا اور اب کانجو ٹاؤن شپ سوات میں کرایہ کی بلڈنگ میں واقع ہے جس میںطلبہ کی تعداد 10 ہزار سے زائد ہو چکی ہے جبکہ ملحق کالجز اسکے علاوہ ہیں۔

سوات میں شائع ہونے والی مزید خبریں