پتھری بل جعلی مقابلے کے متاثرین کی عرضداشت بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے منظور،بھارتی حکومت ، فوج اور سی بی آئی کو نوٹسز جاری

ہفتہ 19 اگست 2017 17:32

نئی دہلی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اگست2017ء) بھارتی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وہ 2000ء میںجنوبی کشمیر کے علاقے پتھری بل میںبھارتی فوجیوںکے ہاتھوںایک جعلی مقابلے میں مارے گئے پانچ عام شہریوں کے اہلخانہ کی طرف سے دائر کی گئی درخواست کاجائزہ لے گی جس میں ملوث فوجی اہلکاروں کے خلاف سی بی آئی عدالت میں مقدمہ کی پھر سے چلانے کی اپیل کی گئی ہے۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق جسٹس دیپک مشرا، ایم اے کھانولکر اور ایم ایم شانتا گودار پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے بھارتی حکومت ، فوج اور سی بی آئی کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کی طرف سے مقدمے کی پیروی کرنے والی ایڈووکیٹ نتیا رام کرشنن نے ایک میڈیا انٹرویو میں بتایا ہے کہ متاثرہ خاندان چاہتے ہیں کہ عدالت عظمی بھارتی فوج کی اس رولنگ کو ردکرانا چاہتے ہیں جس میںشواہد کی کمی کے باعث مقدمہ بند کردیاگیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ فوج نے اپنے اہلکاروں کے خلاف کورٹ مارشل نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی عدالت عالیہ درخواست رد کرنے کے فیصلے میں غلط تھی۔ انہوںنے کہاکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ تک جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی جانب سے شہیدشہریوں کے اہل خانہ کی درخواست رد کرنے کے بعد پہنچا ہے۔ ایڈووکیٹ نتیا رام کرشنن نے کہا ہے کہ متاثرہ خاندان چاہتے ہیں کہ عدالت یہ مقدمہ اوپن کورٹ میں چلانے کا حکم دے ۔

انہوںنے کہاکہ عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی حتمی سمات کیلئے 6ہفتوں کا وقت مقرر کیا ہے۔ متاثرین نے اپنی درخواست میں سی بی آئی عدالت میں پھر سے کیس کی چلانے کی اپیل کی ہے کیونکہ عدالت نے فوجی اہلکاروں کو کیس کی تحقیقات سے بری کردیا ہے۔نتیا رام کرشنن نے کہاکہ 2012 میں عدالت عظمی نے بھارتی فوج کو ملو ث اہلکاروںکے خلاف کورٹ مارشل یا کرمنل کورٹ کے ذریعے مقدمہ چلانے کاموقع دیا تھا جس پر فوج نے کورٹ مارشل کا چننا تھا ، تاہم فوج نے اس مقدمے کی سماعت شواہد کی کمی کا کہتے ہوئے بندکردیاتھا ۔

انہوںنے کہاکہ کیا فوج کو یہ فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے ۔ انہوںنے کہاکہ یہی وجہ ہے کہ متاثرہ خاندان اب اوپن ٹرائل کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ واضح رہے کہ 25مارچ 2000کو بھارتی فوج نے ضلع اسلام آباد کے علاقے پتھری بل میں ایک جعلی مقابلے کے دوران 5کشمیریوں کوچند روز قبل چھٹی سنگھ پورہ میں سکھوں کے قتل عام میں ملوث غیر ملکی عسکریت پسند قراردیتے ہوئے شہید کردیا تھا ۔

یہ مقدمہ 2006میں سی بی آئی کے سپرد کیاگیا تھا جس نے بھارتی فوج کی راشٹریہ رائفلز کے پانچ اہلکاروں بریگیڈئر اجے سکسینا، لیفٹیننٹ کرنل بریجنڈرا پرتاپ سنگھ ، میجر سوراب شرما، میجر امیت سکسینااور صوبیدار ادریس خان پرپانچ شہریوں کے قتل میں ملوث قراردیا تھا ۔ سی بی آئی نے اپنی چارج شیٹ میں کہاتھا کہ ان شہریوں کا قتل امریکی صدر کلنٹن کے دورے کے موقع پر قتل کئے گئے 35سکھوں کے مقدمے میں پیش رفت کے سلسلے میں فوج پر شدید نفسیاتی دبائو کا نتیجہ تھا۔

سوات میں شائع ہونے والی مزید خبریں