سوات:سیدو پولیس نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کردیا

خواتین سمیت مردوں پر شدید تشدد ، ایس ایچ او نے پانچ افراد کو پولیس سٹیشن میں تشدد کانشانہ بنا کر حوالات میں بند کردیا، مقامی افراد کا الزام ، زبردستی راضی نامہ کرانے پر چھوڑ کر خاموش رہنے کی ہدایت کردی ، عوام علاقہ سراپا احتجاج، ڈی پی او نے انکوائری مقرر کردی

جمعرات 21 مارچ 2019 23:17

سوات(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مارچ2019ء) سیدو پولیس نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے خواتین سمیت مردوں پر شدید تشدد کردیا ،ایس ایچ او نے پانچ افراد کو پولیس سٹیشن میں شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد حوالات میں بند کردیا ،مقامی افراد کا الزام ،زبردستی راضی نامہ کرانے پر چھوڑ کر خاموش رہنے کی ہدایت کردی ،علاقہ عوام سراپا احتجاج ،ڈی پی او نے انکوائری مقرر کردی،گزشتہ روز سیدو پولیس سٹیشن کے ایڈیشنل ایس ایچ او مہتاب گل نے گل کدہ نمبر دو میں منشیات فروشی کے الزام میں احسان ولد عیسی خان (سابق جنرل کونسلر)کے گھر پر چھاپہ مارا اور وہاں پر خواتین کومبینہ طورپر تشدد کا نشانہ بنایا مقامی صحافی محمد خالق ساگر کے مطابق اس دوران خواتین سے موبائیل فون بھی چھین لئے گئے اور درجن بھر پولیس اہلکاروں نے گھر میں گھس کر خواتین سمیت مردوں کو گرفتارکرلیا ،علاقہ عوام کے احتجاج پر پولیس خواتین کو چھوڑ کر مردوں کو پولیس سٹیشن لے گئے جہاں پر انہوں نے پولیس سٹیشن کا مین گیٹ بند کرتے ہوئے ان پرمبینہ طورپر شدید تشدد کیا اور انکو حوالات میں بند کردیا جن میںمقامی صحافی محمد خالق ساگر اوراُس کے بھانجے عیسی خان شدید زخمی بھی ہوئے بڑی تعداد میں عوام سیدو پولیس سٹیشن کے سامنے پہنچ گئے جنہوں نے احتجاج کیا جس پر ایس یچ او مہتاب گل نے ان افراد سے زبردستی تحریری راضی مانہ کرتے ہوئے انہیں چھوڑ دیا اس سلسلے میں ڈی پی او سوات سید اشفاق انور نے متاثرین کی درخواست پر انکوائری مقرر کرتے ہوئے دو روز میں رپورٹ طلب کرلی مقامی لوگوں نے وزیر اعلی محمود خان ،ڈی ائی جی ملاکنڈ اور دیگر حکام سے اصلاح و احوال کا مطالبہ کیا ۔

سوات میں شائع ہونے والی مزید خبریں