ٹنڈوالہ یار،کچی شراب بنانے کی منی فیکٹریاں اور کچی شراب کے اڈے کھلے عام چلنے لگے،انتظامیہ خاموش

پیر 24 دسمبر 2018 22:19

ٹنڈوالہ یار (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 دسمبر2018ء) ٹنڈوالہ یار اور اس کے گرد نواح کے علاقوں میں کچی شراب بنانے کی منی فیکٹریاں اور کچی شراب کے اڈے کھلے عام چل رہے ہیں پولیس ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کررہی جس کے باعث نوجوان نسل کچی شراب پینے کے عادی بن رہے ہیں اطلاع کے مطابق گذشتہ روز ٹنڈوالہ یار کے علاقے انور نظامانی میں کچی شراب پینے سی24سالہ رتن بھیل کی حالت خراب ہوگئی اور وہ بعد میں ہلاک ہوگیا سروے کے مطابق ٹنڈوالہ یار اور اس کے گرد نواح کے علاقے چمبڑ ، بکیرا شریف ، پیارولوند ، عمر ساند ، مسن ، ودیگر علاقوں میں درجنوں کچی شراب بنانے کی منی فیکٹریاں قائم ہے اور وہاں پر روزانہ ہزاروں لیٹر کچی شراب تیار کرکے شہر اور اس کے گرد نواح کے علاقوں میں کچی شراب کے اڈوں پر پہچائی جاتی ہے جہاں کچی شراب پینے کے عادی افراد جن میں زیادہ ترنوجوان لڑکے ہوتے ہیں وہ وہاں سے کچی شراب خرید کر گلیوں ، چوکوں میں جاکر بیٹھ کر استعمال کرتے ہیں اور نشے میں دت ہوکر غل گپاڑے کرتے ہیں اور آنے جانے والوں کو تنگ بھی کرتے ہیں ٹنڈوالہ یار اور اس کے گرد نواح میں کچی شراب بنانے کی فیکٹری اور کچی شراب فروخت کے اڈوں کی عوام کی جانب سے شکایتوں کے باوجود پولیس ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرتی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پولیس مذکورہ کچی شراب بنانے والی منی فیکٹریوں اور کچی شراب کے اڈوں سے بھاری منتھلی وصول کرتی ہے جس کے سبب پولیس ان کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے ان کی مبینہ طور پر سرپرستی کررہی ہے شہریوں اور تاجروں نے ڈی آئی جی حیدرآباد ، ایس ایس پی ٹنڈوالہ یار اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے ٹنڈوالہ یار اور اسکے گرد نواح کے علاقوں میں کچی شراب بنانے والی منی فیکٹریوں اور کچی شراب کے اڈوں کے خلاف کاروائی کی جائے اور اڈوں اور فیکٹریوں کا خاتمہ کیا جائے تاکہ نوجوان نسل اپنی بہتر زندگی گذار سکیں ۔

#

متعلقہ عنوان :

ٹنڈو الہ یار میں شائع ہونے والی مزید خبریں