وفاقی حکومت پسماندہ علاقوں میں غربت کے خاتمہ کیلئے عملی طور پر کام کر رہی ہے،ثانیہ نشتر

غریب گھرانوں کی خدمت کرنا حکومت کے اولین فرائض میں شامل ہے ،احساس کفالت کے تینوں پروگراموں میں مستحق غریب خاندانوں کو شامل کرنے کیلئے ملک بھر میں سروے شروع کیا گیا ہے،شہریوں کے کوائف کے متعلق قیاس آرائیوں میں کسی بھی قسم کی صداقت نہیں،معاون خصوصی برائے تخفیف،غربت اور سماجی تحفظ کی ٹانک میں میڈیا بریفنگ

ہفتہ 9 جنوری 2021 17:38

وفاقی حکومت پسماندہ علاقوں میں غربت کے خاتمہ کیلئے عملی طور پر کام کر رہی ہے،ثانیہ نشتر
ٹانک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جنوری2021ء) وزیراعظم پاکستان کی معاون خصوصی برائے تخفیف،غربت اور سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت پسماندہ علاقوں میں غربت کے خاتمہ کیلئے عملی طور پر کام کر رہی ہے، غریب گھرانوں کی خدمت کرنا حکومت کے اولین فرائض میں شامل ہے حکومتی سطح پر غریب خاندانوں کی کفالت کیلئے شروع کئے گئے احساس کفالت کے تینوں پروگراموں میں مستحق غریب خاندانوں کو شامل کرنے کیلئے ملک بھر میں سروے شروع کیا گیا ہے تاکہ ملک میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے خاندانوں کے کوائف اکھٹے کر کے ان کی مالی مدد کو یقینی بنایا جا سکے، سروے کے دوران شہریوں سے اکٹھے کئے گئے کوائف مکمل طور پرمحفوظ ہیں ،شہریوں کے کوائف کے متعلق قیاس آرائیوں میں کسی بھی قسم کی صداقت نہیں ہے ،70 لاکھ خواتین کو احساس کفالت پروگرام میں شامل کرنا اہداف میں شامل ہے ،61 فیصد سروے پر کام مکمل ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو اپنے دورہ ٹانک کے موقع پر ڈی سی آفس میں میڈیاکوبریفنگ دے رہی تھیں۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر ٹانک کبیر آفریدی،ڈی پی او سجاد احمد صاحبزادہ،ضلعی انتظامیہ کے حکام،ٹانک کے مختلف محکموں کے ضلعی افسران اور اسلام آباد سے آئے ہوئے احساس کفالت پروگرام سے تعلق رکھنے والے اعلی حکام بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم کی مشیر ثانیہ نشتر نے کہا کہ دس سالوں کے بعد ملک میں سروے شروع کیا گیا ہے اور اس سروے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ غربت کی شرح سے نیچے بسنے والے خاندانوں کی مالی مشکلات کے بارے میں آگاہی حاصل کی جا سکے تاکہ حکومت یہ فیصلہ کرنے کے قابل ہو سکے کہ کن مستحق خاندانوں کو احساس کفالت کے پروگراموں میں شامل کیا جا سکتاہے ،میرے دورے کا سب سے بڑا بنیادی پہلو یہ ہے کہ پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں میں میڈیا کی توسط سے یہ شعور اجاگر کیا جا سکے کہ احساس کا قومی،سماجی اور معاشی سروے جو پورے ملک میں چل رہا ہے وہ صرف اور صرف عوامی فلاح و بہبو د کے لئے ہے جس کی کامیابی کے لئے ہم سب کو ملکر کردار ادا کرنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ سروے کی تکمیل کے بعد ہی ملکی سطح پر حکومت غریب خاندانوں کے ساتھ مالی تعاون کو یقینی بنا پائیگی اس لئے اس قومی فریضہ کی تکمیل میں ملک کا تمام حکومتی نظام جس میں افواج پاکستان،مقامی ضلعی انتظامیہ،پولیس،محکمہ تعلیم اور دیگر ادارے شامل ہیں اپنا اہم کردار ادا کر رہے ہیں ،احساس کفالت پروگراموں کے ذریعے غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو دوہزار روپے ماہانہ وظیفہ کے ساتھ انہی خاندانوں سے تعلق رکھنے والی بچیاں اور بچے جو تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو رہے ہیں کو بھی سہ ماہی بنیادوں پر وظیفہ دیا جائیگا۔

انہوںنے کہاکہ حکومت کی جانب سے احساس کفالت پروگرام کے تحت احساس وسیلہ تعلیم اور احساس نشونماء کے پروگرام بھی پورے ملک میں جاری ہے، وسیلہ نشونماء پروگرام میں مستحق خاندانوں کے بچوں کوخاص غذ ا اور خوراک فراہم کی جاتی ہے تاکہ ان کو بیماریوں سے بچایا جا سکے حکومت کے اس پروگرام میں بھی بچوں اور بچیوں کو وظائف دیئے جاتے ہیں وسیلہ نشونما پروگرام 9اضلاع میں شروع ہے جبکہ ان علاقوں میں جلد ہی یہ پروگرام شروع کر دیا جائیگا احساس پروگرام کے دائرہ کار میں احساس بلاسودقرضہ،احساس آمدن،احساس انڈرگریجویٹ اسکالر شپ کے پروگرام شامل ہیں مذکورہ سروے ان پروگراموں میں مستحق خاندانوں کو شامل کرانے میں انتہائی مددگار ثابت ہو گا۔

صحافیوں کے مختلف سوالوں کے جوابات میں وزیراعظم کی مشیر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ احساس کفالت کیش پروگرام میں جن خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے حکومتی سطح پر ان کے تدارک کے لئے فوری طور پر اقدامات اٹھا ئے جائیں گے تاکہ ان پروگراموں میں شامل ہونے والے غریب خاندان بلا کسی پریشانی کے استفادہ حاصل کر سکیں انہوں اس موقع پر میڈیا کے کردار کی بھی تعریف کی۔

ٹانک میں شائع ہونے والی مزید خبریں