مولانا تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ شہید ناموس رسالت مولانا سمیع الحق کی شہادت کے سلسلے کی کڑی ہے،مولانا حامد الحق حقانی

میرے والد شہید کے قاتل پکڑے جاتے تو آج اسلام اور پاکستان کے دشمن یہ گھناؤنی سازش حرکت نہ کرتے، اجتماعات سے خطاب

ہفتہ 23 مارچ 2019 00:15

ٹانک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2019ء) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا حامد الحق حقانی نے کہا ہے کہ حضرت مولانا تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ شہید ناموس رسالت حضرت مولانا سمیع الحق کی شہادت کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔جمعہ کو جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا حامد الحق حقانی نے ضلع ٹانک کے مشہور دینی اداروں مدرسہ مصباح العلوم ٹانک ،اور جامعہ فاروقیہ میں بڑے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے عظیم دینی اور علمی شخصیت سابق جسٹس مولانا محمد تقی عثمانی پر حملہ قابل مذمت ہے، میرے والد شہید ناموس رسالت مولانا سمیع الحق کی شہادت کے بعد یہ دوسرا بڑا حملہ قابل افسوس ہے، اگر میرے والد شہید کے قاتل پکڑے جاتے تو آج اسلام اور پاکستان کے دشمن یہ گھناؤنی سازش حرکت نہ کرتے۔

(جاری ہے)

مولانا حامد الحق حقانی نے کہاکہ میرے شہید والد مولانا سمیع الحق اور مولانا مفتی تقی عثمانی نے قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو اقلیت قرار دینے میں اساسی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا مفتی محمود ،شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالحق ،مولانا غلام غوث ہزاروی ،جمعیت علمائے اسلام کے دیگر ایم این ایز نے قادیانیت پر ملت اسلامیہ پر جو موقف اور مسودہ پیش کیا تھا وہ ان دونوں بزرگوں کا تحریر کردہ تھا، اسی دن سے قادیانی اورقادیانی نواز لابی سازشوں میں مصروف ہے اور بالاخر مولانا سمیع الحق کو شہید کردیا گیا، جبکہ آج مفتی تقی عثمانی صاحب جن کی کسی کے ساتھ کوئی ذاتی رنجش و جھگڑا اور سیاسی اختلاف نہیں تھا، وہ صرف ایک علمی شخصیت ہیں جنہوں نے علمی اور تعلیمی میدان میں بہت بڑی خدمات سرانجام دیں۔

مولانا حامد الحق حقانی نے مولانا کے ساتھ حملے میں شہید ہونے والے گن مین کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا۔

ٹانک میں شائع ہونے والی مزید خبریں