سندھ کے سب سے بڑے ضلع تھرپارکر میں غذائی قلت اور وبائی امراض ایک بار پھر سر اٹھانے لگے

رواں ماہ دم توڑنے والے بچوں کی تعداد 26 ہوگئی ،حکومت سندھ نے ایک بار پھر سے تھرپارکر کی جانب سے آنکھیں موند لیں

اتوار 16 ستمبر 2018 19:20

تھرپارکر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2018ء) سندھ کے سب سے بڑے ضلع تھرپارکر میں غذائی قلت اور وبائی امراض ایک بار پھر سر اٹھانے لگے ہیں جس سے رواں ماہ دم توڑنے والے بچوں کی تعداد 26 ہوگئی ہے۔حکومت سندھ نے ایک بار پھر سے تھرپارکر کی جانب سے آنکھیں موند لیں ہیں، غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث بچوں کی ہلاکتوں سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔

غذائی قلت کے سبب مزید پانچ بچے دم توڑ چکے ہیں جس کے باعث رواں ماہ میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 26 ہوگئے ہیں۔اسپتال انتظامیہ کے مطابق متوفی بچوں میں دو ماہ کی نیامت دختر عارب، رام چند، جیرام، گلزار اور اشرف علی کے نومولود بچے شامل ہیں۔ تمام بچے کئی روز سے ضلع کے اسپتال میں زیر علاج تھے۔سرکاری طبی مرکز کی انتظامیہ کے مطابق اسپتالوں میں ادویات کی قلت موجود ہے اور جو ادویات دستیاب ہیں وہ اس نوعیت کی نہیں ہیں کہ جلد اثر دکھا پائیں۔

(جاری ہے)

والدین نے بتایاکہ سول اسپتال میں ادویات نہیں ہیں اس لیے ڈاکٹرز انہیں باہر سے ادویات لینے اور ٹیسٹ کرانے کا کہتے ہیں۔اس سے پہلے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے بھی سندھ کے ضلع تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکت کے حوالے سے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا تھا، جس کی اب تک خاطر خواہ کارکردگی منظرعام پر نہیں آ سکی ہے۔

تھرپارکر میں شائع ہونے والی مزید خبریں