چیف جسٹس کا سول ہسپتال مٹھی کادورہ ، انتظامات پراظہارعدم اطمینان

ایمرجنسی وارڈ میں ادویات نہیں، یہ کیسی ایمرجنسی ہی ایسی صورتحال سے بہتر ہے اسپتال بند کردیں،جسٹس ثاقب نثار دو تین گولیاں رکھ کر کہتے ہیں کہ یہ ایمرجنسی وارڈ ہے، خدا نہ خواستہ یہاں کوئی بڑا واقعہ ہوجائے تو پھر کیا ہوگا، چیف جسٹس کا اظہار برہمی

بدھ 12 دسمبر 2018 20:06

چیف جسٹس کا سول ہسپتال مٹھی کادورہ ، انتظامات پراظہارعدم اطمینان
تھرپارکر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2018ء) چیف جسٹس ثاقب نثار نے سول اسپتال مٹھی کا دورہ کیا اور انتظامات پراظہارعدم اطمینان کرتے ہوئے ڈاکٹرز اور انتظامیہ برہمی کا اظہار کیا ہے ،ْ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ایمرجنسی وارڈ میں ادویات نہیں، یہ کیسی ایمرجنسی ہی ایسی صورتحال سے بہتر ہے اسپتال بند کردیں۔ پروٹوکول میں جو بات بتائی گئی اس میں کوئی بھی چیز یہاں موجود نہیں ہے ۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثاراوردیگرجسٹس صاحبان بدھ کو مٹھی پہنچے ،ْ وزیراعلی سندھ سید مرادعلی شاہ، چیف سیکریٹری سندھ بھی چیف جسٹس کے ہمراہ تھے۔چیف جسٹس نے سول اسپتال مٹھی کادورہ کیا اور بچوں کے آئی سی یو اور مختلف حصوں کامعائنہ کیا، معائنے کے دوران چیف جسٹس نے انتظامیہ سے کڑے سوالات کئے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے پوچھااسپتال میں ایمرجنسی وارڈ نہیں ، جس پر ڈاکٹر نے جواب دیا، ہم مریضوں کو دیکھتے ہیں، چیف جسٹس نے کہادکھائیے وہ جگہ جہاں مریضوں کودیکھتے ہیں۔

ڈاکٹر نے کہا ایک مہینہ ہوا، یہاں آیاہوں ، جس پر چیف جسٹس نے کہا مہینے سے ہی میں نے آنے کا ارادہ ظاہرکیاتھا۔اسپتال کے دورے کے انتظامات پر چیف جسٹس نے عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہا یہ کیساایمرجنسی وارڈہے جس میں ادویات میسرنہیں، ایمرجنسی وارڈکی یہ صورتحال ہے توپھراسپتال ہی بندکردیں۔سول اسپتال مٹھی کے باہرچیف جسٹس سے ملنے تھری باسی بھی آئے، فریادیوں نے اسپتال کی حالت زار بتائی اور کہا کچھ نہیں بدلا،کل ہی صفائی ہوئی ہے۔

سول اسپتال کے شعبہ حادثات کے دورے کے دوران چیف جسٹس نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروٹوکول میں جو بات بتائی گئی اس میں سے کوئی چیز یہاں موجود نہیں، دو تین گولیاں رکھ کر کہتے ہیں کہ یہ ایمرجنسی وارڈ ہے، خدا نہ خواستہ یہاں کوئی بڑا واقعہ ہوجائے تو پھر کیا ہوگا، شعبہ حادثات کے دورے کے دوران وہاں موجود وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سر نیچے کرکے چیف جسٹس کی باتیں سنتے رہے۔

اس سے قبل چیف جسٹس نے مصری شاہ میں آر او پلانٹ کا بھی دورہ کیا، حکام نے بریفنگ میں بتایایہ آر او پلانٹ ایشیاکا سب سے بڑا پلانٹ ہے، جو سولر انرجی پر ہے، پلانٹ میں روزانہ بیس لاکھ گیلن پانی صاف کرنیکی گنجائش ہے اور یہ پچاس ہزار کی آبادی کوپانی فراہم کرتاہے۔چیف جسٹس نے آراوپلانٹ کی خراب صورتحال پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا انتظامیہ سے سوال کیا آراوپلانٹ میں پانی کی کوالٹی خراب کیوں ہے، شاید آپ لوگ یہ پانی نہیں استعمال کرتے چلو پھر مجھے پلادیں۔

چیف جسٹس نے آر او پلانٹ کا پانی پیا۔ خراب لگاتوبرہم ہوئے۔خیال رہے چیف جسٹس نے تھر میں غذائی قلت اور بیماریوں کے باعث بچوں کی اموات پر ازخودنوٹس لے رکھا ہے۔یاد رہے 7 دسمبر کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے 12 دسمبر کو تھر کے دورے کا اعلان کیا تھا اور حکومت سندھ کو انتظامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا تھرکے صرف اچھے علاقے نہ دکھائے جائیں۔جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تھر کے مسائل زدہ علاقوں پر بھی توجہ دیں، تھر میں پانی اور خوراک کے مسائل تشویشناک ہیں۔

تھرپارکر میں شائع ہونے والی مزید خبریں