ٹھٹھہ میں دنیا کا ساتواں بڑا تاریخی قبرستان مکلی قبضہ مافیا کی زد میں آگیا

قبرستان کی 6 ماہ میں حکومت پاکستان نے اراضی واہ گزار نہ کروائی 2018 میں یونیسکو مکلی قبرستان کا نام تاریخی مقامات کی لسٹ سے خارج کردے گا تاریخی ورثہ کو ہر صورت میں محفوظ بنایا جائے گا، ناجائز قبضوں کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے ، وزیر ثقافت وسیاحت سندھ جنید علی شاہ

اتوار 15 جولائی 2018 18:20

ٹھٹھہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2018ء) ٹھٹھہ میں دنیا کا ساتواں بڑا تاریخی قبرستان مکلی قبضہ مافیا کی زد میں آگیا۔ دس کلومیٹر اراضی پر پھیلا ہوا وسیع العریض قبرستان کی 6 ماہ میں حکومت پاکستان نے اراضی واہ گزار نہ کروائی 2018 میں یونیسکو مکلی قبرستان کا نام تاریخی مقامات کی لسٹ سے خارج کردے گا۔ سندھ کے صوبائی وزیر سیاحت وثقافت جنید احمد شاہ نے ٹھٹھہ کا اچانک دورہ کرکے تاریخی مقامات اور قبضوں کا جائزہ لینے کے بعد بانڈری وال کی تعمیر کے کام کا آغاز کیا۔

اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ تاریخی ورثہ کو ہر صورت میں محفوظ بنایا جائے گا، ناجائز قبضوں کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ یونیسکو کی 3 مرتبہ وارننگ جاری کرنے کے بعد نگران حکومت سندھ نے وفاقی حکومت کے احکامات پر نوٹس لے لیا ہی ٹھٹھہ میں تاریخی قبرستان مکلی دس کلو میٹر کی وسیع العریض ایراضی پر پھیلا ہوا ہے جس میں مختلف ادوار میں ہونے والے قبضوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

(جاری ہے)

2010میں ٹھٹھہ میں آنے والے سیلاب کے بعد بڑے پیمانے پر قبضہ مافیا نے تاریخی قبروں کو مسمار کرکے کچی آبادیاں بسا دیں۔ انسانوں کی بڑے پیمانے پر دخل اندازی کے باعث قبرستان پر 70 فیصد قبضہ ہوچکا ہے اور جو بچا ہے اسے بھی شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ گزشتہ 10 سال سے یونیسکو تاریخی مقامات کو محفوظ بنانے اور کیلئے توجہ دلاتی رہی تاہم حکومت وقت کی عدم دلچسپی کے باعث معاملات مزید ابتر ہوتے گئے۔

اقوام متحدہ کا ادارہ یونیسکو تاریخی مقامات کو کنٹرول کرتا ہے نے اظہار برہمی کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو آخری نوٹس جاری کرتے ہوئے انتباہ دیا کہ اگر مکلی کے تاریخی قبرستان میں ہونے والے قبضو کو 6 ماہ کے اندر ختم کرکے مکمل اراضی واہ گزار نہ کروائی گئی تو یونیسکو دنیا کے ساتویں تاریخی قبرستان مکلی ٹھٹھہ کا نام تاریخی مقامات کی اپنی لسٹ سے خارج کر دے گا۔

واضع رہے کہ ٹھٹھہ کے تاریخی قبرستان مکلی پر حکومت سندھ کی جانب سے سرکاری آفسوں کے قیام کے ساتھ افسران کی رہائش اور ہاشم آباد سوسائٹی کے قیام عمل میں لانے کے بعدملحقہ خالی ایراضیوں پر قبضوں کا نا تھمنے والا سلسلہ شروع ہوگیا جس میں قبرستان کے اندر دخل اندازی بڑھنے سے کئی تاریخی آثارِ صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں۔ ہاشم آباد سوسائٹی سے ملحقہ کچی آبادیوں دیگر کچی آبادیوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے محکمہ ریونیو نے فارم ب میں داخلے رکھ کر کچی آبادی کے تحت رجسٹریشن کررکھی ہے۔

راشی عملدارن کی جانب سے معاملاتِ کھٹائی میں پڑنے کے امکانات واضح ہیں۔ چونکہ مکلی سوسائیٹی کی آبادی ڈھائی لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جسے قانونی تحفظ فراہم کرنے والے راہ فرار اختیار کرسکے۔ دوسری جانب تاریخی ورثے کا تحفظ انتظامیہ کیلئے سوالیہ نشان سے کم نہیں ہے۔

ٹھٹھہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں