تین سال قبل بھارتی فورسز کے ہاتھوں گرفتار 8 ماہی گیروں کی رہائی کیلئے مرد وخواتین اور بچوں کا احتجاج

پیر 17 دسمبر 2018 22:25

سجاول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2018ء) تین سال قبل سمندری حدود کاجر کریک سے بھارتی فورسز کے ہاتھوں گرفتار تحصیل کھاروچہان کے علاقہ جنگیسر سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے آٹھ ماہی گیروں محمد جمن ولد رمضان پارہیڑی،اکبر، نواز،رستم،علی بخش حسن ،ابراہیم ،اصغر پارہیڑی سمیت 23 مچھیروں کی رہائی کیلئے قیدی ماہی گیروں کے معصوم بچوں و خواتین ورثہ جمن لنگڑہ،معصوم حنیف،حسین، زینل،مسمات حلیماں، مرادی،رحمت و دیگر نے اپنے پیاروں کی آزادی کیلئے صحافیوں کے آگے احتجاج آہیں و بقاہیں کرتے ہوئے بتایہ کہ تین سال قبل پیٹ گذرکی خاطر اپنی جانیں جوکھے میں ڈال کر روزی روٹی کیلئے چھوٹی بڑی پانچ کشتیوں میں سوار ہوکر سمندر میں مچہلی کے شکار کو جانیوالے 26 غریب ماہی گیروں کو قابض بہارتی فورسز کی جانب سے بندوق کے زور پر پاکستانی حدود کاجر کریک سے زبردستی یرغمال بناکر گرفتار کرکہ کشتیوں سمیت اپنے ساتھ انڈیا لے جاکر قید کر دیا ہے انہوں نے کہاکہ پاکستانی پانیوں سے غریب ماہی گیروں کو بندوق کے زور پر بلاجواز گرفتار کرکے لے جانا بیحد ظلم زیادتی و انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے انہوں نے کہاکہ سمندری حدود کی آڑ میں گرفتار کرکے قید کیئے گئے پیٹ بھوکے غریب ماہی گیر ہیں دہشتگرد نہیں ہیں انہوں نے حکومت وقت، انصار برنی انٹرنیشنل ٹرسٹ سمیت تمام انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ تین سال قبل کاجر کریک سے گرفتار کیئے گئے مذکورہ 23 ماہی گیروں سمیت سالوں سے بھارتی جیلوں میں قید سلاسل ساحلی تحصیل شاہبندر کے علاقہ چوہڑ جمالی اور چھچھ جہان خان اور تحصیل جاتی کے علاقہ کلکہ چہانی اور زیرو پوائنٹ کے 50 سے زائد ماہی گیروں کی انسانیت کے ناطے رہائی کو یقینی بناکے بھوک و بدحالی کا شکار بنے انکے خاندانوں کو مزید نشتو نابوت ہونے سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں-

متعلقہ عنوان :

ٹھٹھہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں