تربت میں سرکٹ بینچ کی عمارت کی تعمیر کے بعد بار اور بینچ کی سہولیات میں اضافہ ہوگا ، جسٹس نعیم اختر افغان

چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کی سر براہی میں عدالت عالیہ بلوچستان کے جسٹس عبدالحمید بلوچ نے ضلع کیچ کے صدر مقام تربت میں بلوچستان ہائیکورٹ کے سرکٹ بینچ کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا

منگل 12 اکتوبر 2021 23:03

تربت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2021ء) چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان کی سر براہی میں عدالت عالیہ بلوچستان کے جسٹس عبدالحمید بلوچ نے گزشتہ روز ضلع کیچ کے صدر مقام تربت میں بلوچستان ہائی کورٹ کے سرکٹ بینچ کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا۔ تقریب میں چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس ہاشم خان کاکڑ، جسٹس کامران خان ملا خیل، جسٹس روزی خان بڑیچ، جسٹس عبدالحمید بلوچ، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان ارباب محمد طاہر اور رجسٹرار بلوچستان ہائی کورٹ جناب راشد محمود کے علاوہ جسٹس (ر) شکیل احمد بلوچ اور سابق ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان ناظم الدین سمیت سینیٹر اکرم دشتی، سابق سینیٹر محمد اسماعیل بلیدی، کمشنر مکران شاہ عرفان غرشین، سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو بلڈنگ غلام علی بلوچ، چیف انجینئر سی اینڈ ڈبلیو بلڈنگ خضدار زون سید نعیم شاہ،وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی جان محمد، پرنسپل مکران میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر عبدالروف شاہ، بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین قاسم گاجیزء ایڈووکیٹ، صدر ہائی کورٹ بار مکران مہراب گچکی ایڈووکیٹ اور دیگر سرکاری حکام اور وکلاء کی کثیر تعداد موجود تھی۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ تربت میں سرکٹ بینچ کی عمارت کی تعمیر کے بعد بار اور بینچ کی سہولیات میں اضافہ ہوگا اور ان کو عدالتی کارروائی سبک روی سے نمٹانے میں مزید آسانیاں پیدا ہونگی۔انہوں نے کہا کہ تربت میں ہائی کورٹ کے سرکٹ بینچ کی عمارت انصاف کی نشانی کے طور پہچانی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ عدالتی فرائض کو بلاخوف وخطر ایمان داری سے سرانجام دیکر عوام کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی تقریروں سے نہیں بلکہ اپنے فیصلوں سے انصاف کا بول بالا کرنا چاہیے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ ججز کے فیصلوں سے ہمارے معاشرے پر انتہائی اہم نوعیت کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے جوڈیشل افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اللہ تعالیٰ کی ذاتِ کے علاوہ کسی اور سے نہیں ڈرنا چاہیے اور قانون کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے انصاف کے حصول کو ہر صورت ممکن بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ادارے میں ٹیم ورک کے بنا کام کرنا ممکن نہیں ہے اور ہمیں چاہیے کہ بار اور بینچ مشترکہ طور پر انصاف کی فراہمی کے لیے کام کریں ت تاکہ عدالت میں زیر التوا مقدمات جلد نمٹائے جاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ عدالتوں میں کام کا بوجھ بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے عدالتی فیصلوں میں کبھی کبھار تاخیر ہوجاتی ہے انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ عدلیہ میں خالی آسامیوں پر جلد تقرریاں کی جائیں تاکہ عدالتی مقدمات جلد نمٹائے جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ ہم جب آئے تو اسوقت عدالت عالیہ میں تقریباً 12 ہزار کیسز پینڈنگ میں تھے جبکہ اس وقت 3 ہزار چھ سو کے قریب مقدمات پینڈنگ میں رہ گئے ہیں۔

جن کو ہنگامی طور پر جلد نمٹانے کی کوشش کی جائے گی۔ اس موقع پر انہوں نے وکلاء برادری سے بھی کہا کہ عدالتی کارروائی کے مکمل بائیکاٹ سے پرہیز کریں کیونکہ اس سے زیر التوا مقدمات میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔دریں اثناء انہوں نے اگلے مرحلے میں لورالائی اور خضدار میں ہائی کورٹ سرکٹ بینچ کے بارے میں اقدامات اٹھانے کی بھی یقین دہانی کرائی۔

انہوں نے کہا کہ سبی سرکٹ بینچ کو ویڈیو لنک کے ساتھ بلوچستان ہائی کورٹ کوئٹہ کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے جبکہ سرکٹ بینچ تربت کو بھی بہت جلد ویڈیو لنک کے ساتھ منسلک کیا جائے گا تاکہ عدالتی نظام میں جدت پیدا کی جاسکے۔علاوہ ازیں انہوں نے جلد انصاف کی فراہمی کے لیے جوڈیشل میکنگ پالیسی کو بھی سراہا چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے ڈسٹرکٹ بار کیچ کے لیے 2 لاکھ روپے کی گرانٹ کا اعلان بھی کیا۔

اور وکلاء برادری کو اپنے دفاتر کے قیام کے لیے ضلعی انتظامیہ سے رجوع کرنے کا کہا تاکہ ان کے دفاتر کے لیے زمینوں کا حصول جلد ممکن بنایا جاسکے۔ بعد ازاں جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب جسٹس ہاشم کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مکران ڈویژن بلوچستان کاتعلیم یافتہ علاقہ ہے اور مجھے امید ہے کہ یہاں کے لوگ بلوچستان کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء کی سپورٹ کی وجہ سے عدلیہ بحالی تحریک اپنی منزل کو پہنچی اب ہمیں چاہیے کہ ہم انصاف کی فراہمی کے لیے اپنی ساری توانائیاں صرف کردیں تاکہ غریبوں کو ان کے دہلیز پر انصاف مل سکے۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب جسٹس عبدالحمید بلوچ نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کے لیے سارے فریقوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت ہی سرخرو ہونگے جب ہم معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائینگے۔ تقریب سے جسٹس (ر) شکیل احمد سابق ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان ناظم الدین بلوچ صدر ہائی کورٹ بار مکران ایڈووکیٹ مہراب گچکی، صدر گوادر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن عبید بشیر،صدر کوئٹہ بارکے باسط خاں نے بھی خطاب کیا قبل ازیں تربت پہنچنے پر چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کو پولیس کے چاک و چوبند دستے کی جانب سے گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔

تربت میں شائع ہونے والی مزید خبریں