چیف جسٹس آف پاکستان کے حکم پر تشکیل دی گئی جوائنٹ آڈٹ فنانس ٹیم عمرکوٹ ضلع میں رہائشی منصوبوں کی تحقیقات کرے گی

جوائنٹ آڈٹ فنانزک ٹیم عمرکوٹ کے رجسٹرڈ ان رجسٹرڈ رہائشی منصوبوں کے متعلق تحقیقات کرکے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کریگی

پیر 22 اکتوبر 2018 23:33

چیف جسٹس آف پاکستان کے حکم پر تشکیل دی گئی جوائنٹ آڈٹ فنانس ٹیم عمرکوٹ ضلع میں رہائشی منصوبوں کی تحقیقات کرے گی
عمرکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان کے حکم پر تشکیل دی گئی جوائنٹ آڈٹ فنانس ٹیم عمرکوٹ ضلع میں رہائشی منصوبوں کی تحقیقات کرے گی۔ جوائنٹ آڈٹ فنانزک ٹیم عمرکوٹ کے رجسٹرڈ ان رجسٹرڈ رہائشی منصوبوں کے متعلق تحقیقات کرکے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کریگی۔

(جاری ہے)

ٹیم میں نیب، ایف آئی اے ، اینٹی کرپشن اور ریوینیو عملدار شامل ہیں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے قائم مقام ڈپٹی کمشنر طاہر میمن نے بتایا کہ عمرکوٹ ضلع رہائشی اسکیمیں تو بنادی گی اور ان رہائشی اسکیموں میں خرید وفروخت جاری ہے مگر ان رہائشی منصوبوں میں ڈویلپمنٹ نہیں کی جاری ہے عمرکوٹ میں 51 رہائشی منصوبے ہیں جن میں 42 رجسٹرڈ جبکہ 9 رجسٹرڈ نہیں ہیں پر تشکیل دی گئی جوائنٹ آڈٹ فنانزک ٹیم رہائشی منصوبوں کی تحقیقات کے لیے پہنچی عمرکوٹ میں رہائشی منصوبے ہیں جن میں 42 رجسٹرڈ جبکہ 9 رجسٹرڈ نہیں ہیتفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پرقائم رہائشی منصوبوں کا جاہزہ لینے کیلیے جوائنٹ آڈٹ فنانزک ٹیم عمرکوٹ کے رجسٹرڈ ان رجسٹرڈ رہائشی منصوبوں کے متعلق تحقیقات کرنے پہنچی ٹیم میں نیب، ایف آئی اے ، اینٹی کرپشن اور ریوینیو عملدار شامل تھیٹیم تحقیقات مکمل کرنے کے بعد رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے گی جی آئی ٹی ٹیم میں شامل نیب ڈپٹی ڈائریکٹر حیدرآباد مرزا ثاقب بیگ،ایف آئی اے اسسٹنٹ ڈائریکٹر حیدآباد وسیع اللہ بھٹی،اینٹی کرپشن اسسٹنٹ ڈاریکٹر میرپورخاص ملک اللہ دتہ جی آئی ٹی ممبر قائم مقام ڈپٹی کمشنر عمرکوٹ طاہر علی میمن پر مشتمل جی آئی ٹی کمیٹی نے ہائوسنگ اسکیموں کا جائزہ لیا جس میں ملک شیر محمد ٹاون،بلال ٹاون،لطیف ٹاون مومل ٹاون تھر بازار و دیگر اسکیموں کا دورا کیا اس دوران معلوم ہوا کہ عمرکوٹ ضلع میں ٹوٹل "51" ہاوسنگ اسکیمیں ہیں جن میں رجسٹرڈ 32 ہیں جبکہ 9 رجسٹرڈ نہیں ہیں جی آئی ٹی ممبر قائم مقام ڈی سی عمرکوٹ طاہر علی میمن نے میڈیا کو تفصیلات دیتے ہوئے بتایا کہ عمرکوٹ ضلع میں کوئی بھی کوآپریٹیو سوسائیٹی نہیں ہیں جبکہ "51" ہائوسنگ اسکیمیں چل رہی ہیں جس میں 32 تحصیل عمرکوٹ پانچ سامارو اور پانچ کنری میں اسکیمیں رجسٹرڈ ہے جبکہ 9 اسکیمیں غیررجسٹرڈ ہیں انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی ان اسکمیوں کے مالکان ہیں انکو وارنگ دی جاتی ہے کہ عوام کیلئے شروع کی گئی ہائوسنگ اسکمیں جلد سے جلد مکمل کریں کیونکہ قانون کے مطابق انکو تین سال کے اندر اسکیمین ہولڈرز کو دینے کے پابند ہیں وہ بھی مکمل سہولیات کے ساتھ انکا مزید کہنا تھا کہ جو غیر رجسٹرذ ہائوسنگ اسکمیں ہیں انکو جلد سے جلد ٹاون پلاننگ اور محکمہ ریونیو سے جلد رجسٹرڈ کروا لیں ورنہ جو عزت ماب سپریم کورٹ حکم دے گی ان پر فوری عملدرآمد کرایا جائے گا انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کیجانب سے کہا گیا ہے مدرسہ مسجد،اسکول ہسپتال یا کھیل کے میدانوں پر قائم کی گئی اسکیموں ختم کیا جائے گا لیکن الحمداللہ عمرکوٹ میں اسی کوئی اسکیم نہیں جو ان جگہوں پر قائم کی گئیں ہوں قائم مقام ڈی سی طاہر علی میمن نے کہا کہ یہ جی آئی ٹی کی رپورٹ نومبر کے پہلے ہفتے میں پیش کی جائے گی اس پر حکم ملا اس پر منومن عملدراآمد کرایا جائے گا ۔

عمرکوٹ میں شائع ہونے والی مزید خبریں