نوکری نہ ملنے پر ایم اے پاس خاتون غلہ منڈی میں جھاڑو لگانے پر مجبور

میں نے ساری زندگی محنت مزدوری کرکے اپنی بچی کو تعلیم دلوائی لیکن پھر بھی اسے نوکری نہیں دی گئی،خاتون کی والدہ

Khurram Aniq خُرم انیق بدھ 22 اپریل 2020 13:20

نوکری نہ ملنے پر ایم اے پاس خاتون غلہ منڈی میں جھاڑو لگانے پر مجبور
وہاڑی(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-22اپریل2020ء) پاکستا ن کی 25 فیصد عوام غربت کی زندگی گزارتے ہیں۔ ان کی آمدن اتنی ہی ہوتی ہے کہ وہ مشکل سے اپنی زندگی گزار سکتے ہیں۔ ایسے میں اگر کوئی شخص محنت کر کے پڑھائی مکمل کر لے تو اسے نوکری نہیں دی جاتی۔ ایسا ہی ہوا ہے وہاڑی کی ایک خاتون کے ساتھ۔ اسےاس کی والدہ نے ساری زندگی محنت کر کے پڑھایا تا کہ وہ نوکری کر کے سکون کی زندگی گزار سکے، لیکن ایم اے کرنے کےبعد بھی اسے نوکری نہیں دی گئی۔

بات کرتے ہوئے خاتون کا کہنا تھا کہ میں نے بہت محنت سے اپنی پڑھائی مکمل کی تھی تا کہ مجھے کوئی نوکری دے ۔ لیکن ایم اے اسلامیات مکمل کرنے کے بعد بھی مجھے نوکری نہیں دی گئی۔ میں نے بہت دفاتر کے چکر لگائے، لیکن مجھے کسی نے نوکری نہیں دی۔

(جاری ہے)

اس لئے مجھے اپنے بہن بھائیوں کے لئے صفائی کا کام کرنا پڑتا ہے۔ نوکری نہ ملنے کی صورت میں خاتون نے ہمت نہ ہاری اور روزانہ غلہ منڈی سمیت مختلف دفاتر میں صفائی ستھرائی کا کام شروع کر دیا جس کے عوض انہیں ماہانہ 3000 ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے جس سے وہ اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پال رہی ہیں۔

پاکستان میں ایسے لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو ڈگریاں ہونے کے بعد بھی نوکری نہیں کر سکتے ۔ ان کے لئے نوکریاں موجود ہی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے پڑھے لکھے لوگ کچھ ایسا کام کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں جس کے بارے میں شاید وہ سوچا بھی نہیں کرتے تھے۔لوگ اپنی پڑھائی خوشی سے مکمل کرتے ہیں تا کہ وہ بعد میں عزت سے روزگار کما سکیں۔ لیکن پاکستان میں ایسے لوگوں کو اکثر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کی تازہ مثال وہاڑی کی اس خاتون کی ہے جو ایم اے اسلامیات ہونے کے بعد بھی نوکری نہ ملنے کی وجہ سے جھاڑو لگانے پر مجبور ہے۔

متعلقہ عنوان :

وہاڑی میں شائع ہونے والی مزید خبریں