بیرون ملک سے میڈیکل گریجو ایشن کرنے والوں کورجسٹریشن اور جاب کے لئے احتجاج کا سہارا لینا پڑتا ہے، چیئرمین جسٹس فار ایم ایف جی

جمعرات 28 مارچ 2019 20:21

وزیرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مارچ2019ء) بیرون ملک سے میڈیکل گریجو ایشن کرنے والوں کورجسٹریشن اور جاب کے لئے احتجاج کا سہارا لینا پڑتا ہے۔رجسٹریشن کے لئے ایم بی بی ایس کا ٹیسٹ ایف سی پی ایس سے بھی زیادہ مشکل۔ بیرون ممالک سے میڈیکل گریجوایشن کر نے والوں کو پاکستان کے سسٹم سے دور رکھنے کی سازش کی جا رہی ہے۔پی ایم ڈی سی کے تحت ہونے والے امتحان کے شیڈول کا طویل انتظار کرناپڑتا ہے ۔

امتحان پاس کرنے والے پہلے انتظار ، پھر بلا معاوضہ ہائوس جاب اور ہفتہ میں 70 گھنٹے ڈیوٹی دینے پر مجبورہو تے ہیں۔ ایم بی بی ایس ڈاکٹر ٹیکسی کار چلاکر پیٹ پالتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار چیئر مین جسٹس فار ایف ایم جی ڈاکٹر ذیشان نور، آرگنائزر ڈاکٹر وقار ضیاء اور ترجمان فارن میڈیکل گریجو ایٹس ڈاکٹر علی حسن چیمہ نے اخبار نویسوں کو بھیجے گئے تحریری بیان میں کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستانی نوجوان اپنی مدد آپ کے تحت بیرونی ممالک سے میڈیکل گریجوایشن کر تے ہیں کیونکہ انہیںسفارش نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کے کالجوں میں داخلہ نہیں ملتاجبکہ وہ پری میڈیکل کے طالبعلم ہو تے ہیںاور ان کے پاس مزید تعلیم کے لئے کوئی اورشعبہ نہیں ہوتا۔بیرون ملک سے میڈیکل گریجو ایشن کرنے والوں کو پاکستان میں رجسٹریشن کے لئے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کا امتحان پاس کرنا ہو تاہے جو پی ایم ڈی سی کے ریگولیشن PART A-19(1) کے مطابق امتحان برائے رجسٹریشن کا شیڈول سال میں دو مرتبہ نیشنل ایگزامینیشن بورڈ نے لازمی دینا ہوتا ہے لیکن پی ایم ڈی سی شیڈول جاری کرنے میں لیت ولال سے کام لیتی ہے اور میڈیکل گریجوایٹس کو سالوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔

میڈیکل گریجو ایٹس کوامتحان کا شیڈول جاری کروانے کے لئے بھی احتجاج کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل گریجو ایٹس کے امتحان کے لئے جو نصاب تیار کیا جاتا ہے وہ ایف سی پی ایس کے کے امتحان سے زیادہ سخت ہوتا ہے تاکہ فارن گریجو ایٹس فیل ہوں اور پاکستان کے میڈیکل سسٹم میں داخل نہ ہو سکیں۔ دنیا بھر میں ڈاکٹروں کو امتحان کے لئے شیڈول دیا جاتا ہے ۔

یو کے، یو ایس اے ، آسٹریلیا ،سعودی عرب حتّٰی کہ پاکستان میں بھی ایف سی پی ایس کے امتحان کے شیڈول ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہرسال کم وبیش 2ہزار میڈیکل گریجوایٹ آتے ہیں جن کو پی ایم ڈی سی کی غیر ذمہ داری کی وجہ سے رجسٹریشن کے امتحان کے طویل انتظار اور صبر آزما مراحل سے گذرنا پڑرہا ہے اور ہر سال امتحان کے شیڈول کے لئے احتجاج کرنا پڑتا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ڈاکٹر پاکستانی ہیں جو اپنے ملک میں کام کرنے کا حق رکھتے ہیں لیکن انہیں امتیازی پالیسی کا سامنا ہے۔بیرون ممالک کے میڈیکل گریجوایٹس کے نمائندوں ڈاکٹر ذیشان نور، ڈاکٹر وقار ضیاء اور ڈاکٹر علی حسن چیمہ نے وزیر اعظم پاکستان اور وزیر صحت پاکستان سے مطالبہ کیاہے کہ معاملے کا نوٹس لیںاور میڈیکل گریجو ایٹس کے مسائل کو حل کر کے انہیں امتیازی سلوک سے بچایا جائے۔

وزیر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں