وزیرآباد،تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں گائنی شعبہ غیر موثر

ٴحاملہ خواتین کو خوفزدہ کر کے ڈی ایچ کیو ہسپتال یا نجی ہسپتالوں میں جانے پر مجبور کیا جانے لگا

ہفتہ 27 جون 2020 21:36

وزیرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جون2020ء) تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں گائنی شعبہ غیر موثر۔حاملہ خواتین کو خوفزدہ کر کے ڈی ایچ کیو ہسپتال یا نجی ہسپتالوں میں جانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔گائنی وارڈ میں نارمل ڈیلیوری بھی پیچیدہ بنا دی جاتی ہے۔گائنی کالوجسٹ کی اجازت کے بغیر کوئی ڈبلیو ایم او یا نرس کسی مریضہ کو داخل کر کے طبی سہولت نہیں دے سکتی۔

سرکاری ہسپتال کی گائنی کالوجسٹ نجی ہسپتالوںمیں بڑی متحرک اور چاک و چوبند نظر آتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کا گائنی وارڈ ایک سال قبل نئی عمارت میں منتقل کیا گیاتھا جہاں تین گائنی کالوجسٹ تعینات ہیںجو صرف دن کے اوقات میں ڈیوٹی سرانجام دیتی ہیں۔ رات کو صرف ڈبلیو ایم او ڈیوٹی پر ہو تی ہیں جن کے پاس اختیارات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

(جاری ہے)

ڈبلیو ایم او یا نرس کسی مریضہ کواپنی مرضی سے داخل کر سکتی ہیں نہ طبی سہولت دے سکتی ہیں۔گائنا کالوجسٹ آن کال ہوتی ہیں جو ٹیلی فون پر ہدایات جاری کر تی ہیں۔ گائنا کالوجسٹ ڈاکٹر زوبیہ مؤکل سینئر اور تجربہ کار ڈاکٹر ہیں لیکن وہ گائنی وارڈ کا بوجھ اٹھانے اور مریض خواتین کو ضرورت کے مطابق طبی سہولتیں دینے میں نہ صرف ناکام ہیں بلکہ ان کا رو یہ اضافی مالی بوجھ کاسبب بنتا ہے ۔

کوئی گائنی ڈاکٹر وارڈ کا دورہ نہیں کرتی اس لئے مریض خواتین کا فالو اپ بھی نہیں ہو پاتا۔ہسپتال میں نوزائدہ بچوں کے لئے نرسری کا شعبہ ناپید اور انکیوبیٹر غیر فعال ہیں۔ڈاکٹر زوبیہ جواز دیتی ہیں کہ حکومت کی طرف سے فنڈز نہیں دیئے جاتے جس کی وجہ نرسری کا شعبہ فنکشنل نہیں ہو پاتااور طبی سہولتیں محدود ہیں۔ہسپتال میں ڈیلیوری کے لئے آنے والی خواتین کو خوفزدہ کیا جاتا ہے کہ ان کا بچہ ٹیڑھا ہے یا اس کے دل کی دھڑکن نہ ہونے کے برابر اور خطرے میںہے وغیرہ وغیرہ اور ان کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل ہونے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

مائیں یا ان کے لواحقین پریشان ہو کر نجی ہسپتالوں کی طرف رجوع کر تے ہیں جہاںسرکاری ہسپتال کی ہی گائنی ڈاکٹر پیش پیش ہو تی ہیں۔ نجی ہسپتالوں میں ڈیلیوری بھی نارمل ہو جاتی ہے جبکہ سرکاری ہسپتالوں میں حاملہ خواتین کو بڑے آپریشن تجویز کئے جاتے ہیں۔عوامی سماجی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر سرکاری ہسپتال میں گائنی کا شعبہ مریض خواتین کو سہولت نہیں دے سکتا تو اسے بند کردیا جائے اور نجی ہسپتالوں سے ٹھیکہ کر لیا جائے۔

متعلقہ عنوان :

وزیر آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں