Darasal Yeh Nazam Likhi Hi Nahi Gayi, Urdu Nazam By Ahmad Hamesh

Darasal Yeh Nazam Likhi Hi Nahi Gayi is a famous Urdu Nazam written by a famous poet, Ahmad Hamesh. Darasal Yeh Nazam Likhi Hi Nahi Gayi comes under the Social category of Urdu Nazam. You can read Darasal Yeh Nazam Likhi Hi Nahi Gayi on this page of UrduPoint.

دراصل یہ نظم لکھی ہی نہیں گئی

احمد ہمیش

بعض باتیں بہت معمولی ہوتی ہیں

مگر ان کے دانت پورے جیون کو کاٹتے رہتے ہیں

یہ ایک نظم کے درمیان ہوا آغاز تھا جو اختتام تک پہنچنے سے پہلے ہی پوری نظم سمیت گم ہو گیا

شاید بعض بہت معمولی باتوں کے دانت ایک پوری نظم کے جیون کو مسلسل کاٹتے رہنے کے لیے ہوں گے

سو تمہاری نظم گم ہو گئی ہمیشؔ

سو تم بھی گم ہو جاؤ ہمیشؔ

ان دیکھی تہہ داریوں میں گم ہو جاؤ ہمیشؔ

اس سے پہلے کہ کسی آواز کے دانت عدم تاریک میں کوند جائیں

کیوں نہ تم ابھی یہ جان لو کہ

معمولی سے معمولی بات اپنے حصہ کی آواز سے گزر گئے نہ جاننے والے کے لئے تو بازگشت بن جاتی ہے

مگر جاننے والے کے لئے موت کے دانت

ورنہ یہ اسی کا تو سوندریہ جہاں گزیدہ ہے کہ

دھوپ اتنی دھواں دھار گر رہی ہے کہ بجلی کے کھمبے اور چلے گئے ہیں

اب کبھی کچھ نہیں سنائی دے سکے گا

پہلے بھی کیا سنائی دیا ہوگا

کہ ایک ابھاگی سماعت کو ایک گھنٹے کی نشہ گمان ضرب نادیدہ

یا تین منٹ کی سکوت خوش گوار ٹھوکر پر رکھ لیا ہوگا

اور کہا گیا کہ اب انتظار نہ کرنا کہ اب بہت ہو چکا کہ نہیں چاہئے کہ جو کبھی چاہئے تھا

سو جس راہ پر آج تم اداس مقسوم بیٹھے ہو

اس سے تمہارے حصہ کی کوئی من چاہی راہ تو کے نہیں ملتی

وہ کوئی اور زمانہ رہا ہوگا

ورنہ کہاں کی چمبل ندی اور کہاں اس کا پانی

اور کبھی کنارے سے ڈالا ہوا پرانا تانبے کا پیسہ اس کی تہہ میں پڑا نظر آ رہا تھا

تو وہاں اب تک کتنی ہی حاسد سوتیلی پرچھائیوں کا نزول ہوا ہوگا

تمہارے آنسوؤں کے سنکن کو ان دیکھی مٹی میں دبا کے اوپر سے پاٹ دینے کے لئے

سو گم ہو جاؤ ہمیشؔ

اس کی نظر سے اور اپنی نظر سے بھی

ایسا تو کبھی نہیں ہوا ہوگا

کہ اگر کسی نے خدا کو نہیں دیکھا

تو کیا خدا نے بھی کسی کو نہیں دیکھا

کہ اگر کوئی خدا سے نہیں ملا

تو کیا خدا بھی کسی سے نہیں ملا

پھر وہ کون ہے جو اپنے جذب کے حصہ کی آسمانی کنگھی مول لے کے اپنے سر کے بیچ

مانگ کاڑھتا ہے

اس سمے جب اس کے غم دیدہ حصہ کی دنیا میں اس کے لطف نادیدہ کی بارش ہو رہی ہوتی ہے

یا شاید کسی جہان آسودہ کی امید میں کسی جہان نا آسودہ سے گزرنا پڑتا ہے

تب واپس لے جانے کے لئے آیتوں سے شکر کے ایک دانے کو سمیٹ کے

اپنی جگہ لے جانے والی چیونٹیوں کے جماؤ سے پرانی یادوں میں محفوظ رکھی

ہاتھیوں کی قطار سے اعتبار عدم میں ضم ہونا پڑتا ہے

بھول جاؤ کہ تم اس کے لئے سیاہ گلوبند میں چمکتے تین نگوں میں سے کسی ایک نگ میں بھی شامل ہو سکو گے

احمد ہمیش

© UrduPoint.com

All Rights Reserved

(1878) ووٹ وصول ہوئے

You can read Darasal Yeh Nazam Likhi Hi Nahi Gayi written by Ahmad Hamesh at UrduPoint. Darasal Yeh Nazam Likhi Hi Nahi Gayi is one of the masterpieces written by Ahmad Hamesh. You can also find the complete poetry collection of Ahmad Hamesh by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Ahmad Hamesh' above.

Darasal Yeh Nazam Likhi Hi Nahi Gayi is a widely read Urdu Nazam. If you like Darasal Yeh Nazam Likhi Hi Nahi Gayi, you will also like to read other famous Urdu Nazam.

You can also read Social Poetry, If you want to read more poems. We hope you will like the vast collection of poetry at UrduPoint; remember to share it with others.