Khol Di Hai Zulf Kis Ne Phool Se Rukhsar Par, Urdu Ghazal By Goya Faqir Mohammad

Khol Di Hai Zulf Kis Ne Phool Se Rukhsar Par is a famous Urdu Ghazal written by a famous poet, Goya Faqir Mohammad. Khol Di Hai Zulf Kis Ne Phool Se Rukhsar Par comes under the Social category of Urdu Ghazal. You can read Khol Di Hai Zulf Kis Ne Phool Se Rukhsar Par on this page of UrduPoint.

کھول دی ہے زلف کس نے پھول سے رخسار پر

گویا فقیر محمد

کھول دی ہے زلف کس نے پھول سے رخسار پر

چھا گئی کالی گھٹا سی آن کر گلزار پر

کیا ہی افشاں ہے جبین و ابروئے خم دار پر

ہے چراغاں آج کعبے کے در و دیوار پر

نقش پا پنج شاخہ قبر پر روشن کرو

مر گیا ہوں میں تمہاری گرمیٔ رفتار پر

چشم بد دور آج ہے یہ کون گل رو جھانکتا

چشم نرگس کا ہے عالم روزن دیوار پر

ناتواں کا بھلا کس منہ سے میں شکوہ کروں

خال ہے یاں مہر خاموش لب گفتار پر

ہم ازل سے انتظار یار میں سوئے نہیں

آفریں کہیے ہمارے دیدۂ بے دار پر

کفر اپنا عین دیں داری ہے گر سمجھے کوئی

اجتماع سبحہ یاں موقوف ہے زنار پر

ٹھوکریں کھائے گا اک دن سرکشی اتنی نہ کر

او سر بے مغز کیوں بھولا ہے اس دستار پر

زلف اس کی اپنے حق میں دیکھیے کہتی ہی کیا

ہے ہمارا فیصلہ اب تو زبان مار پر

گر چمن میں ہم سے بے برگوں کو جا دیتی نہیں

خار کی مانند بٹھلا دیں سر دیوار پر

ہے اگر عرفاں کا طالب خاکساری کر شعار

دیکھتے ہیں آئنہ اکثر لگا دیوار پر

ابرو و مژگاں سے اس کے دیکھیں دل کیوں کر بچے

اب تو نوبت آ گئی ہے تیر اور تلوار پر

انتہائے عشق میں دی جان میں نے اس لئے

لالہ باصد داغ اگتا ہے مرے کہسار پر

رابطہ گر غیر سے ہو یار کو چاہوں میں

میں نہ بلبل ہوں کہ مرتا ہوں گل بے خار پر

دل جلا ایسا ہوں میرا نام لے بیٹھا جو وہ

پڑ گئے چھالے زبان مرغ آتش خوار پر

اٹھ کے بت خانے سے مسجد کو اگر جائے گا تو

سیکڑوں ٹوٹیں گی تسبیحیں ترے زنار پر

حیف کوئے یار تک پہنچی نہ میری استخواں

مدتوں آ کر ہما بیٹھا رہا دیوار پر

سوکھ جائیں گر ہماری آبلوں کی چھاگلیں

پاس سے کانٹے نظر آئیں زبان خار پر

بعد مردن بھی ہے باقی میری نالوں کا اثر

تار مطرب کا ہے عالم ہر کفن کی تار پر

تیری آب تیغ سے ظالم جو ہو طوفان بپا

موت تڑپی مثل ماہی گنبد دوار پر

خط اسے اتنے لکھے میں نے کہ واں بھر جواب

بیٹھے رہتے ہیں کبوتر سیکڑوں دیوار پر

حشر تک ممکن نہیں اب چمکی تیغ آفتاب

باڑہ رکھواتا ہے ظالم مغربی تلوار پر

کفش پا کی گل دکھا کر ہنس کے یوں کہنے لگا

سیر کو کیوں جاؤں گلشن ہے مرے بیزار پر

دیکھیو ضد میرے مرغ نامہ بر کے واسطے

قینچیاں لگوائیں ہیں بے رحم نے دیوار پر

یار کو معلوم ہوتا ہے ہجر میں سویا نہیں

خط لکھوں گویا بیاض دیدۂ بیدار پر

گویا فقیر محمد

© UrduPoint.com

All Rights Reserved

(1759) ووٹ وصول ہوئے

You can read Khol Di Hai Zulf Kis Ne Phool Se Rukhsar Par written by Goya Faqir Mohammad at UrduPoint. Khol Di Hai Zulf Kis Ne Phool Se Rukhsar Par is one of the masterpieces written by Goya Faqir Mohammad. You can also find the complete poetry collection of Goya Faqir Mohammad by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Goya Faqir Mohammad' above.

Khol Di Hai Zulf Kis Ne Phool Se Rukhsar Par is a widely read Urdu Ghazal. If you like Khol Di Hai Zulf Kis Ne Phool Se Rukhsar Par, you will also like to read other famous Urdu Ghazal.

You can also read Social Poetry, If you want to read more poems. We hope you will like the vast collection of poetry at UrduPoint; remember to share it with others.