Nashaneda Aahatoon Ka Muntazir Khala, Urdu Nazam By Jameel Ur Rahman

Nashaneda Aahatoon Ka Muntazir Khala is a famous Urdu Nazam written by a famous poet, Jameel Ur Rahman. Nashaneda Aahatoon Ka Muntazir Khala comes under the Love, Sad, Friendship, Bewafa, Heart Broken, Hope category of Urdu Nazam. You can read Nashaneda Aahatoon Ka Muntazir Khala on this page of UrduPoint.

نا شنیدہ آہٹوں کا منتظر خلا

جمیل الرحمان

نا شنیدہ آہٹوں کا منتظر خلا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قصر سیاہ کے بیرون کھلنے والے

سبھی دریچے

ملگجے جذبوں کے آہنی پردے

اور خوف کی طلسمی سلاخیں لگا کر

بند کر دئے گئے ہیں

ہوا اور روشنی کے امتناع کا حکم

جاری ہو چکا ہے

اب فکر و خیال کا کوئی پرندہ بھی

بلا اجازت

محل کی حدود میں

پر نہیں مار سکتا!

دھوپ اور چاندنی

ڈیلفی کی سیڑھیوں پر بکھرے ہوئے

پھولوں کےاڑتے ہوئے رنگ

سنبھال کر

ایتھنز میں اترتی ہیں

ایتھنز کی پتھریلی گلیاں

سقراط کے لہجے کی کھنک

قدموں کی دھمک

اور اُس کے کپڑوں کی مہک

سنبھالنے سے

قاصر ہیں

ایتھنز کے شہریوں کے ذہن خالی ہیں

اور سقراط پر

ایتھنز کے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کا

سنگین الزام ہے!

شہنشاہِ ساحراں افراسیاب کے

فرمان کی تعمیل میں

قصرِ سیاہ کی جانب نکلنے والے

ہر راستے کی نگہبانی پر

تیز نگاہ ساحر مامور ہیں

اور اُن کی دور تک پھیلی پرچھائیاں

آرزومندوں کے سینے کھرچ رہی ہیں!

موت کے پیالے کے چاروں طرف

حلقہ زن

ڈبڈبائی آنکھیں

اور زہریلی کڑواہٹ میں گھلتے حلقوم لئے

سقراط کے سبھی شاگرد

اُسے

زہر کے گھونٹ بھرتے دیکھ رہے ہیں

لیکن

سقراط کا سب سے چہیتاحواری

مثالیت پرست افلاطون

مثالی خواب بننے میں ماہر

مسیح کے پطرس کی طرح

اس کے ارد گرد

کہیں موجود نہیں!

ہر طلسم کو شکست دے کر

قلعے کے محل تک

رسائی حاصل کرنے والے

آخری شہزادے کے ہاتھ

قصر میں مقیّد

خوابیدہ شہزادی کے

جسم سےپہلی سوئی

نکالنے کے جرم میں

کلائیوں سے کاٹ کر

شہزادی کی مسہری پر

پھینک دئے گئے ہیں

اور اُس کے لبوں کو

اُسے داخلی راستہ دکھانے والی

بلّی کی آنتوں سے سی دیا گیا ہے!

سقراط اپنی موت سے لاپرواہ

زہر کا آخری گھونٹ بھرنے تک

ایتھنز کے نوجوانوں کو

مسلسل گمراہ کررہا ہے

قصر سیاہ کی جانب آنے والے

سبھی راستے

ساحروں کی نگاہ میں ہیں

شہزادی کی خوابیدگی

ایک ابدی خواب میں بدل رہی ہے

لیکن سقراط کا چہیتا افلاطون

سقراط سے دُور

افراسیاب کے حضور

غلاموں کی طرح دست بستہ کھڑا

اس بات سے نا آشنا

کہ کسی بے ربط نظم کے بندوں

یا خواب و تعبیر کے مابین

موجود خلا کو

یومِ حساب کی معدوم آہٹیں ہی بھر سکتی ہیں

سقراط کے خیالوں میں گُم

کسی مثالی ریاست کا

خواب دیکھ رہا ہے

جمیل الرحمان

© UrduPoint.com

All Rights Reserved

(1900) ووٹ وصول ہوئے

You can read Nashaneda Aahatoon Ka Muntazir Khala written by Jameel Ur Rahman at UrduPoint. Nashaneda Aahatoon Ka Muntazir Khala is one of the masterpieces written by Jameel Ur Rahman. You can also find the complete poetry collection of Jameel Ur Rahman by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Jameel Ur Rahman' above.

Nashaneda Aahatoon Ka Muntazir Khala is a widely read Urdu Nazam. If you like Nashaneda Aahatoon Ka Muntazir Khala, you will also like to read other famous Urdu Nazam.

You can also read Love Poetry, If you want to read more poems. We hope you will like the vast collection of poetry at UrduPoint; remember to share it with others.