Aisi Uljan Ho Kabhi Aisi Bhi Ruswai Ho, Urdu Ghazal By Nabeel Ahmed Nabeel

Aisi Uljan Ho Kabhi Aisi Bhi Ruswai Ho is a famous Urdu Ghazal written by a famous poet, Nabeel Ahmed Nabeel. Aisi Uljan Ho Kabhi Aisi Bhi Ruswai Ho comes under the Sad category of Urdu Ghazal. You can read Aisi Uljan Ho Kabhi Aisi Bhi Ruswai Ho on this page of UrduPoint.

ایسی الجھن ہو کبھی ایسی بھی رسوائی ہو

نبیل احمد نبیل

ایسی الجھن ہو کبھی ایسی بھی رسوائی ہو

دل کے ہر زخم میں دریاؤں کی گہرائی ہو

عشق میں ایسے کسی کی بھی نہ رسوائی ہو

ہر قدم پاؤں میں زنجیر نظر آئی ہو

اس طرح یاد تری دل میں چلی آئی ہو

جس طرح کوئی کلی شاخ پہ مسکائی ہو

یوں گزرتے ہیں ترے ہجر میں دن رات مرے

جان پہ جیسے کسی شخص کے بن آئی ہو

دید سے پیاس بجھے چشم تمنا کی کبھی

حسن زیبا سے دل زار کی زیبائی ہو

تو قریب آیا تو ایسا مجھے محسوس ہوا

تیری خوشبو مری سانسوں میں سمٹ آئی ہو

ایسے بوجھل ہیں ترے بعد محبت کے قدم

جیسے لڑکی کسی دیہات کی گھبرائی ہو

ایک عرصہ ہوا منظر نہیں دیکھا کوئی

حسن زیبا سے مری آنکھ میں رعنائی ہو

مل بھی سکتا ہے ہمیں منزل ہستی کا سراغ

وقت نے پاؤں میں زنجیر نہ پہنائی ہو

اس طرح دیکھتا ہے مجھ کو وہ اک شخص یہاں

جس طرح ایک زمانے کی شناسائی ہو

راستے ایسے چمک اٹھتے ہیں رفتہ رفتہ

منتظر جیسے نظر راہ میں پھیلائی ہو

کاش ایسا بھی کوئی لمحہ میسر آ جائے

عشق کی بات بنے غم کی پذیرائی ہو

ایسے سینے میں پریشان ہے دل کا ہونا

ہر طرف دھول ہو ہر اور میں تنہائی ہو

دل بھی جلتا ہو جدائی میں شرارے کی طرح

گیلی لکڑی کی طرح جان بھی سلگائی ہو

گلشن زیست میں رقصاں ہو بہاروں کا سماں

تیرے آنچل سے ہر اک شاخ ہی رنگوائی ہو

حسن کو عشق کے آ جائیں جو آداب کبھی

آنکھ شیدائی نہ ہو دل نہ تمنائی ہو

عرصۂ زیست میں ایسا نہ کوئی لمحہ ملا

کسی ساعت نے کلی پیار کی مہکائی ہو

دائرے ایسے بناتی ہے یہاں قوس قزح

ہو بہ ہو جیسے کسی شوخ کی انگڑائی ہو

زندگی ایسے کٹی طعنہ و دشنام کے ساتھ

میرا ہونا بھی مرے غم کا شناسائی ہو

چین آتا ہے تمنا کو نہ ارماں کو سکوں

جب محبت کی کلی خوف سے مرجھائی ہو

بیچ کے خود کو بھی خوشیاں نہ خریدی جائیں

تیری دنیا میں نہ ایسی کبھی مہنگائی ہو

مجھ کو گل رنگ بہاروں سے یہی لگتا ہے

جیسے پروا تری خوشبو کو لیے آئی ہو

دیکھ کر رنگ بہاروں کے مجھے لگتا ہے

جیسے چنری کسی دوشیزہ نے پھیلائی ہو

پھول کی طرح سبھی داغ مہکنے لگ جائیں

کاش ایسا بھی کہیں طرز مسیحائی ہو

کیسا منظر ہو کہ سر پھوڑتے دیوانوں کے

سنگ ہو ہاتھ میں اور سامنے ہرجائی ہو

ہے مزاج اپنا الگ اپنی طبیعت ہے جدا

کیسے اس دور کے لوگوں سے شناسائی ہو

وہ سخن ور جو سخن ور ہیں حقیقی صاحب

ایسے لوگوں کا کبھی جشن پذیرائی ہو

زخم اس شوخ نے اس بار لگایا وہ نبیلؔ

جیسے بپھرے ہوئے دریاؤں کی گہرائی ہو

چائے کا کپ ہو نبیلؔ اور کسی کی یادیں

رات کا پچھلا پہر عالم تنہائی ہو

ایسی حالت میں نظر آیا ہے وہ آج نبیلؔ

جیسے شعروں میں کوئی قافیہ پیمائی ہو

نبیل احمد نبیل

© UrduPoint.com

All Rights Reserved

(1552) ووٹ وصول ہوئے

You can read Aisi Uljan Ho Kabhi Aisi Bhi Ruswai Ho written by Nabeel Ahmed Nabeel at UrduPoint. Aisi Uljan Ho Kabhi Aisi Bhi Ruswai Ho is one of the masterpieces written by Nabeel Ahmed Nabeel. You can also find the complete poetry collection of Nabeel Ahmed Nabeel by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Nabeel Ahmed Nabeel' above.

Aisi Uljan Ho Kabhi Aisi Bhi Ruswai Ho is a widely read Urdu Ghazal. If you like Aisi Uljan Ho Kabhi Aisi Bhi Ruswai Ho, you will also like to read other famous Urdu Ghazal.

You can also read Sad Poetry, If you want to read more poems. We hope you will like the vast collection of poetry at UrduPoint; remember to share it with others.