16 December 1971 Ki Yaad Main, Urdu Nazam By Shahida Hassan

16 December 1971 Ki Yaad Main is a famous Urdu Nazam written by a famous poet, Shahida Hassan. 16 December 1971 Ki Yaad Main comes under the Sad, Social, Heart Broken, Hope category of Urdu Nazam. You can read 16 December 1971 Ki Yaad Main on this page of UrduPoint.

سولہ دسمبر انیس سو اکہتر کی یاد میں

شاہدہ حسن

ہماری تاریخ کے عقوبت کدہ کا سب سے سیاہ لمحہ

کہ جب ہماری جُھکی نگاہیں

زمیں کے پاتال میں گَڑی تھیں

ندامتوں کے عرَق سے تر ہوگئی تھیں پیشانیاں ہماری

ہمارے ہاتھوں کو پُشت پر باندھا جارہا تھا

ہم اپنے دشمن کے روبرو بے زبان و بے بس کھڑے ہوئے تھے

اور اُن کے قدموں میں،ایک اک کرکے

اپنے ہتھیار رکھ رہے تھے

نہ جانے ،آنکھوں نے کیسے جھیلے وہ سب نظارے

جب ایک جنت نما جزیرے کی پھول وادی میں

صرف کانٹے اُگے ہوئے تھے

بہت سے مانوس اور غمگسار چہرے

دھوئیں کے بادل سے لگ رہے تھے

نہ اپنے مانجھی کے گیت دُہرارہی تھی گنگا

نہ بانس کے جنگلوں سے نغموں کی

نرم آوازآرہی تھی

نہ کھیت میں دھان کی پنیری لہک رہی تھی

نہ گھاٹ سے کشتیاں روانہ ہوئیں سفر پر

حسین اور سبز مرغزاروں میں،

چائے کے باغ کی خوشبوئوں سے بوجھل ہوا میں

اور ریشمی دھان کی کھڑی فصل میں

اچانک بہت سے شعلے بھڑک اٹھے تھے

یہ آگ بس پھیلتی جارہی تھی ہر سُو

دلوں کے اندر،گھروں کے اندر

تمام چہرے پگھل رہے تھے

تمام احساس جل رہے تھے

زمین سہمی ہوئی تھی اور آسمان چُپ تھا

تمام لمحوں کو جیسے سکتہ سا ہوگیا تھا

ہزاروں لاکھوں دلوں کی گہری اداسیوں میں

بس ایک عفریت جاگتا تھا

وہ ایک ساعت کہ

جس کو ہم نے خود اپنے سینوں میں

موت کے تجربے کی صورت اترتے دیکھا

وہ برہمی کے بھنور میں جکڑے وجود

اک دوسرے کے بہتے لہو سے ہولی منارہے تھے

وطن کے پرچم کو

اپنی پلکوں سے تھام کر چلنے والے ساتھی

وطن کا پرچم جلا رہے تھے

سقوطِ ڈھاکہ،سُراغ ملتا نہیں ہے جس کے کسی سبب کا

کہ ہم نے ہونٹوں کو جانے کیوں

مصلحت کے ریشم سے سی رکھا ہے

نہ جانے کیوں ہم نے اپنے دل کی عدالتوں پر

لگالئے قُفل خامشی کے

فقط اُسی وقت بولتے ہیں

کہ جب ہمیں ایک دوسرے پہ بہتان باندھنے ہوں

نہ جانے کیوں آج بھی ہمارے تمام ہی المیوں پہ

چُپ کے دبیز پردے پڑے ہوئے ہیں

کَٹے ہوئے پھل کی طرح جیسے ہمارے سینے

بہت سی قاشوں میں بٹ گئے ہیں

دہائیاں اب گزر چُکی ہیں

وطن کی مٹی کی خوشبوئوں کو ترسنے والے

ابھی تلک ریڈ کراس کے کیمپس میں

اذیت کے اور انتظار کے دن بِتارہے ہیں

اور آتی جاتی رُتوں کو

اپنی وفا کا نوحہ سنارہے ہیں

شاہدہ حسن

© UrduPoint.com

All Rights Reserved

(3476) ووٹ وصول ہوئے

You can read 16 December 1971 Ki Yaad Main written by Shahida Hassan at UrduPoint. 16 December 1971 Ki Yaad Main is one of the masterpieces written by Shahida Hassan. You can also find the complete poetry collection of Shahida Hassan by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Shahida Hassan' above.

16 December 1971 Ki Yaad Main is a widely read Urdu Nazam. If you like 16 December 1971 Ki Yaad Main, you will also like to read other famous Urdu Nazam.

You can also read Sad Poetry, If you want to read more poems. We hope you will like the vast collection of poetry at UrduPoint; remember to share it with others.