Nostalgia By Muhammad Usman

Nostalgia is a famous Urdu Poetry written by a famous poet, Muhammad Usman. You can also read more poetries of Muhammad Usman on this page of UrduPoint.

ناسٹلجیا

محمد عثمان

سرپٹ دوڑتے وقت کے پیروں سے اڑتی دھول میں گم ہوتے کچھ بھول جانے والے کچھ یاد رہ گئے سارے چمکتے منظروں کے نام ایک ماضی سے جڑے آدمی کا نوحہ

گھروندہ

اسی آنگن میں میرے بچپن نے

پیر پیر چلنا سیکھا

یہیں ککلی، پکڑن پکڑائی، چھپن چھپائی،

کوکلا چھپاکی بچپن کی ننھی آنکھوں

سے جھانکتے ہیں

میں بہت بلاتا ہوں انہیں

مگر وہ اپاہج ہیں

چاہ کے بھی قدم بڑھا نہیں پاتے

اسی مٹی پہ میں نے اپنی بچپنے،لڑکپن،جوانی

درمیانی عمر کی کینچلی بدلی تھی

دو ایک پیڑ تھے آموں کے

ہر سال برسات میں کوئل ان کی رگوں میں

اپنی مدھر آواز کا رس بھرتی تھی

سنبل کی آنکھوں سے ہر سال

روئی اگتی تھی

جمع کرتی تھی اک بڑھیا اسے

اور اپنے نرم ہاتھوں سے دھنتی تھی

اپنی مامتا کی کھڈی پہ اپنے پوتے پوتیوں

کے لئے رومال بناتی تھی

جن کا لمس بھی کبھی میسر نہیں آیا اسے

پھر اسے اپنے لئے جذبات سے عاری بیٹے کے

تکیے میں بھرتی تھی پوروں سے

ان پوروں کے لمس میں لوری بھی تھی

ذرا دور اک دڑبہ ہے کچی مٹی سے لیپا ہوا

جس میں دو ایک مرغیاں ہیں

بوڑھی عورت سے کوئی بات نہیں کرتا

میں نے دیکھا ہے اسے جلتی دوپہروں

میں مرغیوں سے باتیں کرتے

وہ ان کی بولی جانتی ہے

دانہ ڈالتے وہ ان سے کتنی باتیں کرتی تھی

وہ بڑھیا کی ساری باتیں کان لگا کے سنتی تھیں

پاس ہی دڑبے کے ایک نابینا کتا بیٹھا اونگھا کرتا

اسے وفا داری کی بیماری تھی

بڑھیا کی مرغیوں کی پکھیروؤں کی حفاظت

اس کی بے نور آنکھوں کی ذمہ داری تھی

وہ زخمی تھا کسی بھی کھٹکے پہ وہ

بے اختیار بھاگتا تھا اور کسی درخت سے

ٹکراتا تھا زخمی تھا وہ سارا ہی

میں سوچتا تھا یہ غار والے مقدس لوگوں

کے کتے کی نسل سے ہے

ہاں اسے اسی کی نسل سے ہونا چاہیے

کبھی کبھار جب میں ماں باپ سے نظر بچائے

ننگے پیر جوان الہڑ بھرپور بھرے جسم والی

دوپہروں میں

چپکے سے اس بڑھیا کے پاس

آنگن میں لگے برگد کے نیچے بیٹھتا تھا

وہ کوئل کی آواز سن کے مجھے سلاتی تھی

گیت گنگناتی تھی

"امباں نی شوکر نے"

"بدلاں نی کوکر نے"

"میرا پتر سلا دتا"

مسمیوں کے پیڑ پہ گھر ہے

دو پکھیروؤں کی امیدوں کا

تنکا تنکا اکھٹا کرتے وہ

ایک گھونسلہ بناتے ہیں

پیار بھرے اس گھونسلے میں

مادہ انڈے دیتی

انہیں سینے کی تکلیف سے گزرتی ہے

دو ہی بوٹ ہیں پکھیروؤں کی امیدوں چراغ

وہ بڑھیا کہتی تھی

کس محبت سے یہ گھروندا بنایا تھا

دونوں نے

ننھے پکھیرو پر لگتے ہی اڑ گئے

واپس نہیں آئے

شاید وہاں ان پکھیروؤں کی دنیا میں بھی کوئی

نسلی تفاوت

کی بیماری ہو گی

وہ بڑھیا، نابینا کتا، پکھیرو، سنبل،روئی، مرغیاں، پودے، پیڑ

کسی ان دیکھی دنیا کی طرف کوچ کر گئے

دوبارہ ملے نہیں کبھی خواب میں بھی

گئے وقتوں میں سنے

کسی سنہرے گیت جیسا

وہ متاع جاں مٹی وہ مہرباں بڑھیا

وہ گھروندا اب نہیں ہے

محمد عثمان

© UrduPoint.com

All Rights Reserved

(1834) ووٹ وصول ہوئے

Related Poetry

Nostalgia by Muhammad Usman - Read Muhammad Usman's best Shayari Nostalgia at UrduPoint. Here you can read the best poetry Nostalgia of Muhammad Usman. Nostalgia is the most famous poetry by emerging poet, Muhammad Usman. People love to read poetry by Muhammad Usman, and Nostalgia by Muhammad Usman is best among the poetry collection by new poet Muhammad Usman.

At UrduPoint, you can find the complete collection of Urdu Poetry of Muhammad Usman. On this page, you can read Nostalgia by Muhammad Usman. Nostalgia is the best poetry by Muhammad Usman.

Read the Muhammad Usman's best poetry Nostalgia here at UrduPoint; you will surely like it. Many people, who love the Urdu Shayari of the new poet Muhammad Usman, regard it as the best poetry Nostalgia of Muhammad Usman.

We recommend you read the most famous poetry, Nostalgia of emerging poet Muhammad Usman, here, you will surely love it. Also, don't forget to share it with others.