Me Nay Sarjry K Zraiye Apna Wazan Kam Krwaya

Me  Nay Sarjry K Zraiye Apna Wazan Kam Krwaya

میں نے سرجری کے ذریعے اپنا وزن کم کروایا

اداکاراسد ملک کہتے ہیں میرا وزن126 کلو گرام ہوگیا تھا لیکن سرجری کے بعد وزن کم کروانے سے زندگی بہتر ہوگئی ہے

پیر 11 دسمبر 2017

ہما میر حسن:
کراچی نے ٹیلی ویژن انڈسٹری کو باکمال آرٹسٹ دئیے جو اپنی سحر انگیز شخصیت کے ساتھ مختلف کرداروں کو ادا کرنے میں کوئی ثانی نہیں رکھتے انہیں اداکاروں میں خوبرواداکار اسد ملک بھی شامل ہیں جو نوئے کی دہائی سے ٹی وی کی دنیا پر راج کررہے ہیں وہ 18دسمبر1970 کو پیدا ہوئے،اسد شوبز میں قدم رکھنے والے خاندان کے پہلے فرد ہیں انہوں نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز 1989 میں ریلیز ہونے والی فلم ”پامیلا“ سے کیا تھا اس کے بعد بیتاب،سیلاب،عشق،رہنا سدا اور انہی جیسی فلموں میں کام کیا۔
اسد نے1993 میں ڈرامہ سیریل ”دشت“ سے منی سکرین پر اداکاری کا آغاز کیا اور اب تین سو سے زائد ڈرامہ سیریل اور دو سو سے زائد ٹی وی فلمز میں کام کرچکے ہیں جبکہ کیرئیر کی ابتدا میں دوبارہ فلموں میں جلوہ گر ہوئے،ان کے مشہور ڈراموں میں دشت،آوازیں،پل دو پل،آنسو،انگوری،مل کر بھی ہم نہ ملے،زیب بس چپ رہو،کیسی یہ دیوانگی،عورت کا گھر کون سا،لڑکیاں محلے کی،کنیز،درد،مورت،بری عورت شامل ہیں۔

(جاری ہے)

29 سالہ کیرئیر میں اسد کئی اعزازات اپنے نام کرچکے ہیں کافی عرصے بعد اسد گزشتہ سال ریلیز ہونے والی فلم”سایہ خدائے ذوالجلال“میں نظر آئے جہاں ان کی پرفارمنس کو بے حد سراہا گیا،وہ ٹی وی ڈرامہ کے ابتدائی ہیروز میں شمار ہوتے ہیں تاہم تین دہائیاں گزرجانے کے باوجود آج بھی کسی ہیرو سے کم دکھائی نہیں دیتے ایکٹنگ کے علاوہ اسد ہر قسم کے پاکستانی کھانے بنانا جانتے ہیں اپنے شوق کے ہاتھوں مجبور انہوں نے اپنے پاس پستول،رائفل سمیت دیگر ہتھیار بھی جمع کر رکھے ہیں۔

سوال :بچپن کیسا تھا شروع سے ایکٹر بننے کے خواب دیکھا کرتے تھے؟
اسد ملک:ہم چار بہن بھائی ہیں میں سب سے بڑ ا ہوں بدقسمتی سے میرا ایک بھائی 2000 میں فوت ہوگیا تھا اکلوتی بہن کینیڈا میں مقیم ہیں جبکہ ایک بھائی لاہور میں رہتا ہے مجھے بچپن کا کوئی خوشگوار واقعہ یاد تو نہیں کیونکہ میں دیگر بچوں جیسا نہ تھا خاموش تنہائی پسند اور سب سے الگ تھلگ رہنے والا لڑکا تھا جس کی وجہ میں خود بھی نہیں جانتا البتہ میٹرک تک پہنچتے پہنچتے میری شخصیت میں تبدیلی آگئی تھی دیگر بچوں کی طرح پائلٹ یا پولیس آفیسر بننے کے خواب دیکھا کرتا تھاایکٹر میں حادثاتی طور پر بن گیا ایکٹنگ کرنے کا دور دور تک نہیں سوچا تھا لیکن قسمت میں اداکار بننا ہی لکھا تھا اور ویسے بھی منصوبہ بندی کرنے کا قائل نہیں ہوں یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنے کیرئیر کی بھی منصوبہ بندی نہیں کی جو پراجیکٹ دل اچھا لگتا ہے وہی کرتا ہوں۔

سوال:تعلیم کہاں تک حاصل کی اور پھر شوبز کو بحیثیت کیرئیر کیسے اپنالیا؟
اسد ملک:میں نے پیجاب یونیورسٹی سے ایم۔اے شماریات کرنے کے بعد امریکہ چلا گیا تھا جہاں میں نے جرمیات یعنی کریمنالوجی کی تعلیم حاصل کی،خیال یہ تھا کہ پاکستا واپس آکر سی ایس پی آفیسر بنوں گا تاہم جب واپس آکر نئے نئے ایس پی آفیسر بنے دوستوں کے حالات دیکھے تو پولیس آفیسربننے کا بھوت اتر گیا ،مجھے یاد ہے کہ نوے کی دہائی میں میری اداکار عابد علی سے ملاقات ہوئی جنہوں نے مجھے ایکٹنگ کرنے کا مشورہ دیا اور میرے اردگرد جاننے والوں نے بھی کہا کہ میری لک ایسی ہے کہ میں اداکاری کرسکتا ہوں،اداکار عابد علی میرے استادوں جیسے ہیں ،پہلے آرٹسٹوں کی ایکٹنگ دیکھ کر کام دیا جاتا تھا مگر اب ماڈلز یا دو تین کمرشل کرنے والوں کو ڈرامے کا حصہ بنادیا جاتا ہے زیادہ تر اپنی”پی آر“سے کام حاصل کرتے ہیں درحقیقت ہمارے ہاں ایسے ادارے نہیں جہاں ایکٹنگ میں دلچسپی لینے والے ترببیت لے سکیں۔

سوال:ایسا کوئی کردار جسے کرنے کی آپ شدید خواہش رکھتے ہیں؟
اسد ملک:میرا کوئی خواب نہیں میں دیگراداکاروں کی طرح نئے کرداروں کی تلاش میں سرگرداں نہیں رہتا میں ہر طرح کے کردار ادا کرچکا ہوں ،اپنے نئے سیریل میں بھی ایک منفرد کردار نبھا رہا ہوں،میں سوچتا ہوں جتنا آسان کردار میرے حصے میں آئے گا میں اسے اتنی ہی کامیابی سے ادا کرسکوں گا۔

سوال:اپنے کیرئیر کا کوئی دلچسپ واقعہ بتائیں؟
اسد ملک:متعد ایسے واقعات ہیں جو باعث مسرت ہیں ایک ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران پروڈیوسر کاظم پاشا نے مجھے بہت خوبصورت شرٹ دی جسے شوٹنگ کے بعد میں نے خریدنا چاہا مگر انہوں نے کہا ہم نے سیٹ کے قریب واقع گھر سے شرٹ منگوائی ہیں اور ہمیں انہیں شرٹ واپس کرنی ہیں میں نے یہاں تک کہاں میں ان کے گھر جاکر خود بات کرلیتا ہوں تاہم پروڈیوسر نہیں مانا بعدازاں مجھے معلوم ہوا کہ وہ شرٹ پروڈیوسر نے مجھے قریبی لنڈا بازار سے لے کر دی تھی،
سوال:سنا ہے آپ نے سرجری سے وزن کم کیا ہے؟
اسد ملک:ہاں میں نے 2002 میں وزن کم کرنے کے لئے سرجری کروائی تھی دراصل میرا وزن 126 کلوگرام ہوگیا تھا لیکن سرجری کے بعد میری زندگی آسان اور بہتر ہوگئی تھی میں سمجھتا ہوں کہ ڈاکٹر کے مشورے سے کسی بھی قسم کی سرجری کروانے میں کوئی حرج نہیں۔
میں سمجھتا ہو ں کہ اگر کسی کے پاس پیسہ ہے اور اس کے باوجود وہ بھاری بھر کم جسم لے کر پھر رہا ہو توایسے پیسے کا کیا فائدہ؟خوش قسمتی سے مجھے اس سرجری کے بعد کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔
سوال:انڈسٹری میں آپ کو عمر چور کہا جاتا ہے فٹنس کے لئے کون کون سے جتن کرتے ہیں؟
اسد ملک:میں سادہ غذا کھاتا ہوں اور اپنی فٹنس کے لئے باقاعدہ جم جاتا ہوں دراصل میں بہت موٹا ہوگیا تھا اور وزن بڑھنے کی وجہ سے بہت مشکل میں تھا اس لئے سرجری کے بعد بھی میں نے خون کو کبھی نظر انداز نہیں کیا اپنی مصروفیت کے باوجود میں ورزش میں کبھی ناغہ نہیں کرتا۔

سوال:آپ کورٹ میرج کے خلاف دلائل دیتے ہیں کہیں شادی ہی کے خلاف تو نہیں جو اب تک رشتہ ازدواج میں منسلک نہیں ہوئے؟
اسد ملک:میں ذاتی طورپر کورٹ میرج کے خلاف نہیں بلکہ یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف امر ہیں میں قرآن کا طالب علم ہوں قران پاک سورہ نساء میں لکھا ہے کہ“پس ان عورتوں سے نکاح کرو ان کے گھر والوں کا اجازت کے ساتھ“اگر لڑکی کے بڑے راضی نہیں تو شریعت کے مطابق نکاح نہیں ہوا بلکہ یہ”قانونی شادی“کہی جاسکتی ہیں،لڑکی کے ساتھ گھر والوں کی مرضی ضروری ہیں چونکہ لڑکی کے ساتھ غیرت کا مسئلہ جڑا ہوتا ہے اور اکثر آپ نے خبریں دیکھی ہوگئی کہ پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو قتل کردیا گیا اور اکثر تو ایسا ہوتا ہے کہ ان کو عدالت کے احاطے میں ہی قتل کردیا جاتا ہے تو میں اس لئے کورٹ میرج کے خلاف ہوں شادی کے خلاف نہیں ہوں شادی تو بہت خوبصورت رشتہ ہے اور ویسے بھی نکاح سنت ہے اور میں اس دن کے انتظار میں ہوں جب قسمت میں لکھا ہوگا یہ دن بھی آجائے گا لیکن ایسا بھی نہیں کہ میں کسی لڑکی کے انتظار میں بیٹھا ہوں میں چاہتا ہوں میری بیوی میرے کام کی نوعیت کو اچھی طرح سمجھتی ہواور ہمارے درمیان ہم آہنگی ہو۔

سوال:آپ کے بارے میں مشہور ہے آپ جذباتی طبیعت کے مالک ہیں کیا سچ ہیں؟
اسد ملک:میں جذباتی طبیعت کا مالک کبھی تھا لیکن اب نہیں ہوں میں نے اس کا خمیازہ بھگتا ہیں اور سبق بھی سیکھا ہے اگر جذبات صرف غصے کو کہیں تو میں بہت غصہ کرتا تھا مگر میں نے دیکھا ہے کہ غصہ کرنے کا فائدہ کوئی نہیں ہے نقصان ہی نقصان ہے میں سمجھتا ہوں اگر آپ زندگی صبرکرکے گزارسکتے ہیں تو گزار لیں بجائے یہ کوئی لمحہ آپ کو بچھاڑدے اور آپ مشکل میں پڑجائیں یہ درست ہے کہ جذبات زندگی کا حصہ ہیں ا ن کے بغیر زندگی مکمل نہیں مگر میں پہلے جیسا جذباتی نہیں رہا۔

سوال:اگر خوشیاں پیسوں سے ملے تو آپ کیا لیں گے؟
اسد ملک:اگر خوشیاں پیسوں سے ملیں تو میں اپنی والدہ اور بھائی کو واپس لانا چاہوں گا جو اس دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں۔
سوال:ایکٹنگ کے علاوہ گزربسر کے لئے کیا کام کرتے ہیں؟
اسد ملک:اب تو شکر ہے ایکٹنگ میں ہی اتنے پیسے مل جاتے ہیں کوئی اور کام کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی لیکن میں ایک کمپنی میں بحیثیت فنانس ڈائریکٹر کام کرتا ہوں ۔
جبکہ ہمارا ماربل کا فیملی بزنس بھی ہے اور ہم باہر سے فروٹ جوسز بھی درآمد کرتے ہیں۔
سوال:پاکستان کے علاوہ کہیں اور جانے کا موقع ملے تو کہاں جائیں گے؟
اسد ملک:میں جرمنی جانا چاہوں گا وہاں کے لوگ بہت سچے اور اچھے اخلاق کے مالک ہیں۔
سوال:آپ نے گلوکاری کے میدان میں بھی قدم رکھ دیا ہے؟
اسد ملک:میں تو باتھ روم سنگر تھا،ایک تقریب میں گیا تو وہاں تمام موسیقار تھے مگر کوئی گلوکار نظر نہیں آرہا تھا میں نے اپنے میزبان دوست سے پوچھا گلوکار کون ہے؟اس نے کہا ہم نے خود ہی گانا ہے بس پھر کیا تھا سب دوستوں نے گنگنانا شروع کردیا میں نے ایک گانا گایا تو پھر فرمائش ہوئی تو دوسرا گانا سنادیا۔
وہاں بیٹھے ایک کمپوزر نے میری آواز سن کر کہا کہ مجھے گانا بھی گانا چاہیے لہٰذا شوق شوق میں گیت بھی ریکارڈ کروادیا جلد ہی میرا گیت کوک سٹوڈیو کی وساطت سے لوگوں کی سماعتوں تک پہنچے گا،
سوال:پاکستان میں معیاری ڈرامے بن رہے ہیں لیکن کیا وجوہات ہیں کہ انڈین ڈراموں کا سحر ختم نہیں ہوتا؟
اسد ملک:انڈین ڈراموں میں سکرپٹ نہیں ہوتا بس فیشن ہوتا ہے اور ہر ڈرامہ کسی نہ کسی عورت پر مبنی ہوتا ہے اور اس عورت کے دماغ میں پتہ نہیں کیسے سانپ ہوتے ہیں جو سازشیں کرتی رہتی ہیں اوردوسروں کے معاملات میں رکاوٹین پیدا کرتی ہیں انڈین ڈراموں میں لوگ مر کر دوبارہ زندہ ہوجاتے ہیں جو بہت ہی عجیب اور غیر مناسب لگتا ہے لیکن جہاں تک کمرشل ڈراموں کی بات ہیں تو اب ہم نے بھی اپنے ڈرامے کمرشل کردئیے ہیں جن میں کہانی کے ساتھ فیشن کو بھی پروموٹ کیا جاتا ہے جسے خواتین کی بڑی تعداد پسند کرتی ہیں۔

سوال:ہر موضوع پر ڈرامہ سازی کی جارہی ہیں مگر کیا وجہ ہے کہ ملکی سیاست پر پروڈیوسر دھیان نہیں دیتے؟
اسد ملک:ہر چینل کے ٹالک شو سیاسی ڈرامے ہی ہیں جو روزانہ لگتے ہیں ہر سیاست دان دوسرے کے خلاف پروپیگنڈہ کرتا ہے مگر ملکی بہتری کے لئے کوئی سوچتا نہیں،میرا بس چلے تو میں سارے جھوٹے اور دھوکے باز سیاسی راہنماؤں کو بیرون ممالک بھیجنے کی غرض سے ایک جہاز میں بٹھاؤں اور جہاز کو آسمان پر ہی اڑادوں یا پھر انہیں سمندری راستے سے باہر بھیجوں اور پانی میں اترتے ہیں بہری جہاز ڈبو دوں میں کسی سیاست دان سے متاثر نہیں ہوں بیرون ملک اگر کوئی ٹرین لیٹ ہوجائے تو وزیر خود ہی استعفیٰ دے دیتا ہے مگر یہاں بے شرمی کی حدین پار ہوچکی ہیں اوریہ لوگ ہماری جان چھوڑنے کا نام نہیں لے رہے مجھے سمجھ نہیں آتا جب ہمارے ٹیکسوں کی رقم سے سڑکیں بنتی ہیں تو ہم وزیر اعلیٰ کی تصویر ہر جگہ کیوں دیکھیں؟الیکشن کے وقت یہ سیاست دان دیہاتی اور ان پڑھ افراد کو بسوں میں بھر بھر کر جلسہ گاہ میں لاتے ہیں اور عوامی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہیں جبکہ حقیقت میں یہ سب جانتے ہیں کہ سیاست دان ہی ملک کو برباد کررہے ہیں ہمارے زیادہ تر سیاست دان کرپٹ ہیں ان میں اصول پسند اور حقیقی لیڈر آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہیں۔
میں سمجھتا ہوں کہ آج ہمارے ملک کا ہر شعبہ زبوں حالی کا شکار ہے لیکن بدقسمتی سے حکومت مسائل حل کرنے کی بجائے ان میں اضافہ ہی کررہے ہیں جس سے ملک کی معیشت انتہائی خطرناک صورتحال اختیار کرچکی ہیں ناقص پالیسوں نے ملک کا برا حال کردیا۔

Browse More Articles of Lollywood