Khadija Mastoor Ka Aangan

Khadija Mastoor Ka Aangan

خدیجہ مستورکا آنگن

تاریخ کے جھروکے سے جھانکتی آج کی کہانی احسن خان کی اداکاری‘سونیا‘سجل اور ماورا کے سحر انگیز حُسن کے چرچے

منگل 29 جنوری 2019

 وقار اشرف
اَدب اگر زمانہ حال کی عکاسی نہیں کرتا تو وہ محض ایک تحریر تو ہو سکتی ہے اسے ادب کے درجہ عالیہ پر فائز نہیں کیا جا سکتا اور بہترین ادب وہ ہوتا ہے جو نہ صرف زمانہ حال کا ترجمان بنتا ہے بلکہ اس کا دامن آفاقی سچائیوں سے پُر ہوتا ہے ۔ایسا ادب ہر زمانے کا عکاس بن جاتا ہے۔حقیقی ادب کو اگر پردہ سیمیں کا سہارا نصیب ہو جائے تو اس کا ہر کردار اور واقعہ اپنے پورے Contextکے ساتھ واضح ہوجاتا ہے ۔

خدیجہ مستور کا نام اُردو ادب کا ایک مُعتبر ترین حوالہ ہے اور ان کے تحریر کردہ ناولز کو بلاشُبہ اُردو ادب کے شہہ پارے قرار دیا جا سکتا ہے ۔
معاشرتی رُجحانات،ذاتی میلان وتضادات کی منظر کشی جس دلکشی اور اکملیت کے ساتھ خدیجہ مستور کے ناولز میں دکھائی دیتی ہے وہ انہی کاخاصہ ہے ۔

(جاری ہے)

ان کے ایک خوبصورت ناول ”آنگن “کو اسی نام سے ڈرامے کے قالب میں ڈھال پر آج کل نجی ٹی وی سے پیش کیا جارہا ہے جس نے پہلی قسط سے ہی ناظرین کو اپنے سحر میں جکڑ لیا تھا کیونکہ اس میں ہر فنکاراپنے کردار میں نگینے کی طرح فٹ دکھائی دے رہا ہے بالخصوص احسن خان کی سبحان اور سونیا حسین کی سلمیٰ کے کرداروں میں کیمسٹری بہت پسند کی جارہی ہے ،دونوں کا رومانوی انداز بھی پسند کیا جارہا ہے بلکہ احسن خان کی جاندار اداکاری کو ڈرامے کی جان قرار دیا جارہا ہے ۔


سونیا ،سجل اور ماورا کے سحرا نگیز حُسن کے بھی چرچے ہیں ،”آنگن “1940ء کی دہائی میں اُتر پردیش میں مقیم ایک ایسے خاندان کی کہانی ہے جس وقت تقسیم ہند سے قبل ہی تقسیم کردیتا ہے ۔ایم ڈی پروڈکشنز کے اس ڈرامہ سیریل کی کہانی مظفر علی خان کے خاندان کی خوشحالی سے بدحالی کی جانب سفر کی انوکھی داستان ہے جس میں غلط فیصلے ،ذاتی تضادات ،بدلتی ہوئی سماجی اقدار اور سیاسی نظریات خاندان کے بیچ دراڑ کا سبب بنتے ہیں ۔

محمد احتشام الدین اس ڈرامہ کے ڈائریکٹر ہیں ،ڈرامہ کی دیگر کاسٹ میں سجل علی ‘ماورا حسین ‘احد رضا میر ‘عابد علی ،حرا سلمان ‘عمیر طاہر رانا‘مدیحہ رضوی ‘حسن نعمان قریشی ‘مہہ جبین مسرور‘مصطفی بلال ‘نرگس بھٹی ‘زیب رحمن ‘شمائل خان ‘عظمی بیگ ‘علی رضوی اور دیگر شامل ہیں ۔ڈرامہ کے میوزک پر بھی کافی محنت کی گئی ہے جو نوید واجد علی ناشاد نے کمپوز کیا ہے جس میں او ایس ٹی ”ہاری ہاری “ناظرین کے دلوں کو چھو
ر ہا ہے جسے فرحان سعید نے گایا بھی بہت اچھے انداز سے ہے ۔

نوید واجد علی ناشاد کا کہنا ہے کہ آج کل بننے والے اکثر ڈراموں کا میوزک معمول کا ہوتا ہے لیکن
 ”آنگن “چونکہ ایک پیریڈ پلے ہے اس لئے اس کا میوزک بنانا بہت مشکل تھا ،میں نے میوزک کی تیاری سے پہلے یہ جانے کیلئے باقاعدہ ریسرچ کی کہ اس زمانے میں کس طرح کا میوزک سُنا جاتا تھا ،میری کامیابی کا کریڈٹ ڈائریکٹر احتشام الدین کو جاتا ہے ۔

ڈرامہ سیریل کے گانوں میں اور یجنل ستار اور وائلن وغیرہ استعمال کئے گئے ہیں ۔خدیجہ مستور کے ناول کو مصطفی آفریدی نے ڈرامے کے قالب میں ڈھالا ہے اور انہیں یہ ڈرامہ لکھنے میں اڑھائی سال کا عرصہ لگا ،مصطفی آفریدی کے مطابق یہ ہماری زمین کی کہانی ہے ۔ماوراحسین اور سونیا حسین کا کہنا ہے کہ ”آنگن “ہر گھر کی کہانی ہے جسے سب لوگ پسند کررہے ہیں ۔

”آنگن “کے حوالے سے ”فیملی “میگزین سے گفتگو کرتے ہوئے احسن خان نے بتایا کہ پاکستانی ڈرامے نے پوری دُنیا میں پاکستان کا نام روشن کیاہے اور ”آنگن “ سے پاکستانی ڈرامے کا ایک نیا باب شروع ہوا ہے ،اس کی پہلی قسط کا ہی ناظرین کی جانب سے بہت اچھا رسپانس آیا تھا ۔خدیجہ مستور کا یہ ایوارڈ یافتہ ناول نصاب میں بھی پڑھایا جاتا رہا ہے ‘کہانی کی طرح کاسٹ بھی بہت خوبصورت ہے ۔

ماوراحسین ‘سجل علی ‘سونیا حسین اور احدرضا میر سمیت سب فنکاروں کا ڈرامہ میں بہت خوبصورت کام ہے ۔
خواتین کو ڈرامہ میں بہت مضبوط دکھایا گیا ہے ،اس کیسا تھ ساتھ ڈرامہ میں انٹر ٹینمنٹ ،ڈائریکشن اور ایکٹنگ سب خوبصورت ہے ۔احسن خان نے اپنے کردار کے حوالے سے بتایا کہ اس تاریخی ڈرامہ میں میرا ڈبل رول ہے یعنی میرا بیٹا جب بڑا ہوتا ہے تو وہ بھی احسن خان ہی بنتا ہے ۔مصطفی آفریدی نے بہت خوبصورت کہانی لکھی ہے ،عمیر رانا اور مدیحہ رضوی کی پر فارمنس بھی پسند کی جارہی ہے ۔”آنگن “
مجموعی طور پر مضبوط پلاٹ اور متاثر کن پر فارمنس کا مجموعہ ہے اور اسے ”اُڈاری “کے بعد احسن خان کا ایک اور شاہکار قرار دیا جارہا ہے ۔

Browse More Articles of Lollywood