Safia Khairi Episode 1

Safia Khairi Episode 1

صفیہ خیری قسط 1

ایک عہد تمام ہوا 7سال کی عمر میں تحریک پاکستان میں حصہ لینا شروع کیا لکھنوی ثقافت کا مرقع ،تہذیب سراپے سے جھلکتی تھی

منگل 29 جنوری 2019

  غزالہ فصیح
تحریک پاکستان کی رُکن ،معروف فنکارہ اور ہر دلعزیز شخصیت صفیہ خیری کے انتقال سے تہذیب وثقافت کا ایک عہد ختم ہو گیا۔علامہ راشد الخیری کے خاندان کی بہو لکھنوی ثقافت کا مرقع تھیں جبکہ خاندانی وقار اور تہذیب ان کے سراپے سے جھلکتی تھی ۔انہوں نے ٹی وی کے مختصر ڈراموں میں کام کیا مگر جب بھی اسکرین پر نظر آئیں اپنی دلنشیں شخصیت کی چھاپ ثبت کر گئیں۔
انتقال کے وقت صفیہ خیری کی عمر 85سال تھی ۔صفیہ خیری کی پیدائش1932میں بھارت کے شہر لکھنو میں ہوئی تھی ۔
وہ ٹی وی کے علاوہ بھی کراچی کے سماجی اور ادبی حلقوں میں منفرد مقام رکھتی تھیں ۔تقسیم ہند کے بعد 1947ء میں صفیہ خیری کے خاندان نے دلی سے ہجرت کر کے کراچی میں سکونت اختیار کی تھی ۔

(جاری ہے)

صفیہ خیری کی سعد راشد الخیری سے شادی ہوئی جو ایک ڈپلومیٹ ،مصنف اور معروف ادبی شخصیت علامہ راشد الخیری کے صاحبزادے تھے ۔


صفیہ خیری نہایت خوش اخلاق شخصیت تھیں ۔ہم نے ان سے پہلی مرتبہ ”فیملی “میگزین کیلئے ایک طویل انٹرویو کیا تھا ۔اس کے بعد ان سے نیاز مندی کا تعلق رہا،اُن کا شفقت آمیز برتاؤ ،نرم مُسکراہٹ اور محبت بھری خاطر تواضع ہمیشہ یاد رہے گی ۔اللہ انھیں غریق رحمت کرے۔صفیہ خیری سے گفتگو کی ایک نششت کی روداد نذر قارئین ہے ۔
جیسا کہ ہم نے پہلے کہا کہ محترمہ صفیہ خیری کا تعلق پاکستان بنانے والی نسل سے تھا ،انہوں نے سات سال کی عمر میں تحریک پاکستان کی جدو جہد میں حصہ لینا شروع کیا ،چودہ سال کی تھیں جب پاکستان بن گیا،انہوں نے اپنے ننھے ہاتھوں سے پاکستان کے لئے جھنڈے بنانے سے عملی آغاز کیا تھا،مسلم لیگ کی نیشنل گارڈ میں شامل رہیں ،چاند ماری اور لاٹھی چلانے سمیت جلسے جلوسوں میں سیلف ڈنیفس کے تمام گُر سیکھے پھر آزاد وطن کے نعروں کو حقیقت میں ڈھلتے دیکھا اور کم عمری میں ہی قیام پاکستان کے وہ روح فرسامنا ظر دیکھے جن کے متعلق وہ کہتی ہیں ”آگ اور خون میں ڈوباوہ وقت میں مرتے دم تک نہیں بھول سکتی “14اگست 1947 کی عینی شاہد سے ہم نے ایک بار یوم آزادی کے موقع پر بھی اُن کی یادوں کے حوالے سے گفتگو کی تھی ۔

علامہ راشد الخیری خاندان کی بہو ‘پاکستان کے سابق سفیر سعدراشد الخیری کی بیگم محترمہ صفیہ خیری نے بات چیت کرتے ہوئے بتایا تھا”قیام پاکستان کا اعلان ہم نے آل انڈیا ریڈیو سے سُنا ،ایک ہی ریڈیو تھا ،محلے پڑوس سے بھی لوگ آگئے تھے ،قائد اعظم نے انگریزی میں تقریر کرتے ہوئے پاکستان کے قیام کا علان کیا تو لوگوں نے نعرے لگانے شروع کردےئے ،مسلم لیگ کا جھنڈا جو آج پاکستان کا پرچم ہے تب اس میں اقلیتوں کا سفید نشان نہیں تھا ،لوگ یہ جھنڈے لے کر نکلے ،گاڑیوں پر بھی جھنڈے لگائے ہوئے تھے اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے مگر بہت زیادہ جشن وغیرہ نہیں منایا گیا کیونکہ دلی میں ہندوؤں کی تعداد بہت زیادہ تھی اور فضا کشیدہ تھی بعد میں پھر ہنگامے شروع ہو گئے ۔
مجھے یاد ہے اس علان سے پہلے سارا رمضان مسلم لیگ کے ورکروں نے حسب معمول اپنی سر گرمیاں جاری رکھیں ،بھوک پیاس ان کی جدو جہد میں حائل نہیں ہوتی تھی ،جلسے جلوس اور میٹنگز جوش وجذبے سے جاری رہتی تھیں ،ہماری پھوپھی صاحبہ زینب امین، جو مسلم لیگ کر ول باغ کی جنرل سیکر ٹری تھیں اور بعد ازاں سنٹرل کمیٹی کی رکن بنیں ،وہ روزے پورے رکھتی تھیں اور تحریک کے کام میں بھی کوئی فرق نہیں آنے دیتی تھیں۔
“ “صفیہ خیری نے بتایا تھا کہ انہوں نے بچپن سے اپنی پھوپھی کے ساتھ مسلم لیگ کے جلسے جلوس میں شرکت کرنا شروع کردی تھی ،اپنی پھوپھی کے ساتھ وہ گھر گھر جا کر خواتین کو مسلم لیگ کے بارے میں بتاتی تھیں‘پھوپھی کے ساتھ نورالصباح بیگم‘بیگم حسین ملک ‘بیگم زاہد حسین (اسٹیٹ بنک کے پہلے گورنر زاہد حسین کی بیگم )اور دیگر خواتین ہوتی تھیں، پھوپھی زینب اور ان کی ساتھی مجھے جون جولائی کی چھٹیوں میں سخت گرمی کے دنوں میں گھر گھر پھراتی تھیں جبکہ بعض گھروں میں عورتیں اتنی بد تمیزی سے پیش آتیں ،کوئی ہمیں بے چاری کہتیں ‘کچھ تو جوتے مارتیں اور کہتیں کم بختو!تم عورتیں ہو کر اس طرح گھر گھر پھر رہی ہو ‘تمہیں شرم نہیں آتی تمہارے گھر والے نہیں روکتے ‘بعض اوقات میں پھو پھی سے کہتی کہ آپ کیوں اتنی بد تمیز عورتوں کے پاس جاتی ہیں مگر وہ دردر پھر تے نہیں اُکتاتی تھیں ‘وہ تھکی ہوئی واپس آتیں تو بھی خوش ہو کر بتاتیں کہ آج تین عورتیں ممبر بنالیں لو پاکستان کے لئے تین اور اینٹیں مل گئیں ۔

اس بات سے آپ جذبے کا اندازہ لگا لیجئے جو پاکستان بنانے والوں کے دلوں میں کار فرما تھے ۔
صفیہ خیری نے بتایا تھا کہ اس وقت اگر چہ میری عمر گیارہ بارہ سال تھی لیکن ہماری عمر کے بچے بزرگوں کی تربیت کی وجہ سے حالات سے بخوبی آگاہ تھے ،مجھے یاد ہے میں گرمیوں کی چھٹیوں میں اپنی سہیلی کو خط لکھتی تو اس میں ان حالات وواقعات کا بھی ذکر کرتی کہ پاکستان بن جائے گا اور ہم اپنے آزاد وطن میں چلے جائیں گے ،میری دوست کے پاس اتفاق سے وہ خط محفوظ تھے اور ،اُس نے کچھ عرصہ پہلے مجھے دکھائے تو وہ دور میری نظروں کے سامنے پھر گیا ۔

صفیہ خیری نے مزید بتایا تھا کہ قائد اعظم اور محترمہ فاطمہ جناح بھی ان کی پھوپھی کے گھر تشریف لاتی تھیں ۔میں خود بھی پھوپھی کے ساتھ کئی مرتبہ قائد اعظم اور فاطمہ جناح کی زیر قیادت منعقد ہونے والے اجلاسوں میں گئی تھی ۔قائد اعظم کی شخصیت کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے صفیہ خیری نے بتایا تھا کہ ان کا تمام ورکرز سے ون ٹو ون ریلیشن تھا‘اجلاس میں ہر خاتون ان سے براہ راست بات کر سکتی تھی ،مسلم لیگی خواتین زیادہ تعلیم یافتہ نہیں تھیں ‘خود ان کی پھوپھی زینب امین بھی دو چار جماعتیں ہی پڑھی تھیں لیکن قائد اعظم ،جو زیادہ اُردو نہیں جانتے تھے ،ان خواتین کو اپنی بات سمجھا دیتے تھے اوریہ بھی قائد اعظم کو اپنا نقطہ نظر پیش کردیا کرتی تھیں ۔

قائداعظم خواتین سے اس طرح بات کرتے تھے کہ ہر خاتون انہیں اپنے خاندان کا بڑا بھائی یا بزرگ کی طرح سمجھتی تھی ۔لاہور کے میوزیم میں قائد اعظم اور محترمہ فاطمہ جناح کی کرول باغ میں لی گئی ایک تصویر آویزاں ہے جو ہماری پھوپھی زینب کے گھر ان رہنماؤں کی آمد کے موقع پر لیا گیا گرو پ ہے ۔ایک اور موقع جو مجھے بہت یاد ہے ،جب ہندوستان تقسیم ہو گیا تو ہم قائد اعظم کے گھر گئے تھے ،بہت بڑا جلوس تھا ‘پاکستان کی کتابوں میں اس کی تصویریں بھی ہیں ‘قائد اعظم نہایت مطمئن اور خوش نظر آرہے تھے ‘ان کے چہرے پر مُسکراہٹ اس وقت نظر آتی تھی جب وہ بہت خوش ہوتے تھے ‘اس روز قائداعظم کے چہرے پر نہایت مطمئن مسکراہٹ تھی ‘وہ نہایت خوش لباس تھے ‘ہمیشہ نہایت صاف ستھرا لباس پہنتے ،انہیں دیکھ کر جو ایک احساس ہوتا تھا وہ پاکیزگی کا تھا ۔
اتنے نرم گفتار تھے کہ کسی عورت کو یہ احساس تک نہیں ہوتا تھا کہ وہ غیر مرد سے بات کررہی ہے ،میں بھی انہیں اپنے والد کی طرح سمجھتی تھی ۔
اسی طرح دیگر خواتین بھی ان سے کسی بزرگ بھائی یا باپ جیسی اپنائیت کا احساس محسوس کرتی تھیں۔
قائد بچوں سے بہت پیار کرتے تھے ۔ایک مرتبہ جب وہ ہمارے ہاں آئے تو میں نے انہیں جا کر سلام کیا جس پر انہوں نے پیار سے جواب دیتے ہوئے پوچھا کہ بڑے ہو کر کیا بنیں گی ؟ہم نے بتایا کہ ہماری پھوپھی مسلم لیگ میں ہیں تو انہوں نے کہا کہ وہ تو بڑی زبردست خاتون ہیں اور آپ جب بڑے ہوں گے تو زبردست بنئے گا۔

Browse More Articles of Lollywood