Angelina Jolie

Angelina Jolie

انجلینا جُولی

ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا روہنگیا مہاجرین کے درمیان

بدھ 20 فروری 2019

 غلام زہرا
ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے مہاجرین کی خصوصی مندوب انجلینا جولی نے حال ہی میں بنگلا دیش میں روہنگیا مہاجرین کے کیمپ کا دورہ کیا اور اس دوران اُن کی موجودہ صورت حال کا بھی جائزہ لیا۔صدیوں سے میا نمار میں آباد روہنگیا مسلمانوں پر گزشتہ کئی برسوں سے بدترین ظلم وتشدد جاری ہے ۔ان سے ہر چیز چھین کر انہیں بنگلہ دیش اور دوسرے قریبی ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا گیا ہے ۔
بے حسی کی انتہا ہے کہ عالمی اداروں ،انسانی حقوق کے علمبرداروں اور اسلامی ملکوں کی تنظیم نے بھی ان بے یارومددگار لوگوں کی مدد نہیں کی ۔
یہاں تک کہ میانمار کی نوبل انعام یافتہ خاتون سیاستدان آنگ سان سوچی بھی ان ظالمانہ اقدامات کے دوران اپنی اخلاقی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہیں ۔

(جاری ہے)

ان مسلمانوں کو محض مذہب اور نسل کے اختلاف کی بنا پر کھلے سمندروں میں ڈوبنے کیلئے چھوڑ دیا گیا ہے ۔

جب لاکھوں لوگ بے گھر اور ہزاروں قتل ہو چکے تو،اقوام متحدہ نے اس کا نوٹس لیا۔
اقوام متحدہ کے تفتیشی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق میانمار کی فوج نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف گھنا ؤ نے جرائم کا ارتکاب کیا ہے ۔اُس کے یہ اقدامات بین الالقوامی قانون کے تحت نسل کشی اور جنگی جرائم میں شمار کئے جا سکتے ہیں ۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ریاست رخائن میں برمی فوج نے ہزاروں مسلمانوں کو گھر سے نکل جانے پر مجبور کیا۔

اور ایک تفتیشی مشن مقرر کیا گیا۔اس مشن کی رپورٹ میں سلامتی کو نسل سے سفارش کی گئی ہے ،کہ وہ عالمی فوجداری عدالت کو اس رپورٹ پر کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کرے یا پھر خصوصی عدالت تشکیل دیکر ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔بالی وڈ سپر اسٹار نے بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کے کیمپ کے دورے میں میانمار سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف انتہا پسندی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی ‘کے مطابق انجلینا جولی نے یہ مطالبہ بنگلہ دیش کے ضلع کاکس بازار میں روہنگیا مسلمانوں سے ملاقات کے دوسرے روز کیا ،جن میں ریپ متاثرین بھی شامل تھے ۔
روہنگیا پناہ گزینوں کی آمد سے قبل یہاں 3لاکھ افراد کیمپوں میں موجود تھے جس وجہ سے بنگلہ دیش کے وسائل محدود ہو گئے ہیں ۔
انجلینا جولی نے اپنے دورے کے دوران کہا کہ مسلمانوں کے قتل عام کے بعد 7لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان ملک چھوڑ نے پر مجبور ہو گئے تھے ۔
“روہنگیا پناہ گزینوں کی آمد سے قبل یہاں3لاکھ افراد کیمپوں میں موجود تھے جس وجہ سے بنگلہ دیش کے وسائل محدود ہو گئے ہیں ،انجلینا جولی نے یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب اقوام متحدہ کی جانب سے کیمپوں میں موجود10لاکھ روہنگیا مسلمانوں کے لیے ایک ارب ڈالر امداد کی فراہمی کی اپیل متوقع ہے ،انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ میرے لئے ان خاندانوں سے ملاقات کرنا انتہائی پریشان کن تھا ،جو زندگی بھر صرف پر اسیکیوشن اور بے وطن ہونے کے کرب اور اذیت سے دو چار رہے ہیں ،جو خود پر گزرے ’جانوروں جیسے سلوک‘کا احوال سناتے ہیں ،
انجلینا جولی کا کہنا تھا کہ ’جن روہنگیا خاندانوں سے میں ملی ہوں وہ دیگر پناہ گزینوں سے ایک معاملے میں مختلف نہیں کہ وہ اپنے گھر واپس جانے کے قابل ہونا چاہتے ہیں ۔
،،
انہوں نے اس بات پر اسرار کیا کہ پناہ گزینوں کو اسی وقت گھر واپس جانا چاہیے جب وہ اسے محفوظ سمجھیں اور اس بات سے آگاہ ہوں کہ ان کے حقوق کا احترام کیاجائے گا۔انجلینا جولی میانمار میں ریپ کا شکار خاتون سے بھی ملی،اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اگر اپنے حقوق کے بغیر واپس جاتی ہوں تو آپ کو مجھے قتل کرنا ہو گا،ان حقوق کو یقینی بنانے اور روہنگیا مسلمانوں کے رخائن ریاست واپسی کو ممکن بنانے کی ذمہ داری میانمار کی حکومت اور حکام پر عائد ہوتی ہے ،انجلینا جولی نے رخائن میں انتہا پسندی کے خاتمے کا مطالبہ کیا،جسے اقوام متحدہ کے حکام نے نسل کشی قرار دیتے ہوئے ذمہ دار ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا،ان کا کہناتھا کہ میں میانمار حکام سے اصرار کرتی ہوں کہ وہ تشدد اور بے گھر ہونے کو سلسلے کو ختم کرنے اور رخائن ریاست میں حالات کو بہتر بنانے میں ضروری عزم کا اظہار
کرے۔

اس دوران جولی نے میانمار میں جنسی ہوس کا نشانہ بننے والی خواتین سے بھی بات چیت کی ۔اس کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے روہنگیا مسلمانوں کی ہر ممکن سپورٹ کو مزید موثر بنانے پر بنگلہ دیشی حکام سے مذاکرات اور تبادلہ خیال بھی اُن کے دورے کا حصہ تھا۔انجلینا جولی کا کہنا تھا کہ ’جن روہنگیا خاندانوں سے میں ملی ہوں وہ دیگر پناہ گزینوں سے ایک معاملے میں مختلف نہیں کہ وہ اپنے گھر واپس جانے کے قابل ہونا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ ’پناہ گزینوں کو اسی وقت گھر واپس جانا چاہیے جب وہ اسے محفوظ سمجھیں اور اس بات سے آگاہ ہوں کہ ان کے حقوق کا احترام کیا جائے گا۔انجلینا جولی نے کہا کہ ”میں گزشتہ روز ایک خاتون سے ملی جو میانمار میں ریپ کا شکار ہوئی تھیں ،انہوں نے کہا کہ اگر اپنے حقوق کے بغیر واپس جاتی ہوں تو آپ کو مجھے قتل کرنا ہو گا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ان حقوق کو یقینی بنانے اور روہنگیا مسلمانوں کی رخائن ریاست واپسی کو ممکن بنانے کی ذمہ داری میانمار کی حکومت اور حکام پر عائد ہوتی ہے ۔‘انجلینا جولی نے رخائن میں انتہا پسندی کے خاتمے کا مطالبہ کیا جسے اقوام متحدہ کے حکام نے نسل کشی قرار دیتے ہوئے ذمہ دار ان کے خلاف کارروائی
 کا مطالبہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں میانمار حکام سے اصرار کرتی ہوں کہ وہ تشدد اور بے گھر ہونے کے سلسلے کو ختم کرنے اور رخائن ریاست میں حالات کو بہتر بنانے میں ضرور عزم کا اظہار کریں ۔
ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد ،وزیر خارجہ اے کے عبدالمیمن اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات میں بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا مسلمانوں کو آباد کرنے کے مستحکم حل پر تبادلہ خیال بھی اس دورے کا حصہ تھا۔

Browse More Articles of Hollywood