Oscar Ki Ranga Rang Taqreeb

Oscar Ki Ranga Rang Taqreeb

آسکر کی رنگا رنگ تقریب

دُنیا کے قدیم ترین انٹرٹینمنٹ ایوارڈز ہالی وُڈ ستاروں نے خوب جلوے بکھیرے

پیر 11 مارچ 2019

 وقار اشرف
دُنیا بھر میں فنکاروں کے اعتراف فن کیلئے انہیں اعزازات سے نوازا جاتا ہے کیونکہ کوئی بھی اداکاریا گلوکار شخصی حوالے سے اَمر نہیں ہوتا بلکہ اس کا فن اسے لازوال کرتا ہے اور اس کیلئے ضروری ہے کہ کردار کے پس منظر میں موجود اداکار کو تسلیم کیا جائے ۔فلمی دُنیا کے سب سے بڑے ایوارڈ آسکر کا حصول ہر فنکار کا خواب ہوتا ہے لیکن عملی تعبیر کسی کسی کے حصے میں آتی ہے ،جس فنکار کو یہ ایوارڈ مل جاتا ہے اس کے فن کی پختگی اور بلندی پر گویا مُبر تصدیق ثبت ہوجاتی ہے ۔

آسکر کو دُنیا میں فلم کا سب سے بڑا ایوارڈ سمجھا جاتا ہے جسے اکیڈمی ایوارڈآف میرٹ بھی کہتے ہیں ۔اس ایوارڈکی تاریخ کئی دہائیوں کے لگ بھگ پھیلی ہوئی ہے ،آسکر کی پہلی تقریب ہالی وُڈ روزویلٹ ہوٹل لاس اینجلس میں 1929میں منعقد ہوئی جو ایک پرائیویٹ ڈنر تھا اور اس میں صرف 270افراد شریک تھے ،داخلہ ٹکٹ فیس پانچ ڈالر تھی ،یہ تقریب صرف پندرہ منٹ جاری رہی جس میں 15ایوارڈز دےئے گئے۔

(جاری ہے)


1953ء میں پہلی بار آسکر ایوارڈز کی تقریب ٹی وی سکرین پر دکھائی گئی اور اب صورتحال یہ ہے کہ 200سے زائد مُلکوں میں آسکر ایوارڈ کی تقریب براہ راست نشر کی جاتی ہے ۔آسکر کو دُنیا کے قدیم ترین انٹر ٹینمنٹ ایوارڈز ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔”اکیڈمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنسز“کا قیام1927میں عمل میں آیا۔لاس اینجلس کے بالٹی مور ہوٹل کے کرسٹل بال میں منعقدایک ڈنر اجلاس میں ہر سال یہ ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
ایم جی ایم (میٹروگولڈوین میر)مووی سٹوڈیو کے آرٹ ڈائریکٹر سڈریک گبونس نے اکیڈمی ایوارڈ کی ٹرافی کا ڈیزائن تیار کیا اور لاس اینجلس ہی کے ایک مجسمہ ساز خارج اسٹینلے نے اس ڈیزائن کو عملی شکل دی۔
اکیڈمی ایوارڈ کا نام آسکر کیسے پڑا؟اس بارے میں اگر چہ کئی قصّے مشہور ہیں لیکن کہا جاتا ہے کہ اکیڈمی کی لائبر یرین مار گریٹ نے پہلی دفعہ جب ایوارڈ ٹرافی دیکھی تو منہ سے بے ساختہ نکلا”اس کی شکل تو میرے چچا آسکر سے ملتی جلتی ہے ۔
“یوں لوگوں نے اکیڈمی ایوارڈ کی ٹرافی کو آسکر کہنا شروع کر دیا۔اکیڈمی نے بھی یہ نام 1939میں باقاعدہ طور پر اپنا لیا۔
شروع میں آسکر ٹرافی کانسی سے بنا کر اس پر سونے کا ملمع چڑھا یا جاتا تھا بعد میں کانسی کی بجائے برٹانیا جو پیتل ،نِکل اور چاندی کا مرکب ہے کا استعمال شروع ہو گیا جس پر آخر میں24قیراط سونے کا ملمع چڑھایا جاتا ہے جس سے یہ دیکھنے میں خالص سونے کا بنا نظر آتا ہے۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران دھاتوں کی قلت کے باعث تین سال تک دھات کی بجائے روغن شدہ پلاسٹر سے بنی ٹرافی دی گئی لیکن جنگ کے بعد انعام یا فتگان سے وہ آسکر واپس لے کر سونے کے خلاف والے دھاتی آسکر دے دےئے گئے۔آسکر ٹرافی کی اونچائی ایک فٹ ڈیڑھ انچ اور وزن ساڑھے آٹھ پونڈ ہوتا ہے ۔آسکر ایوارڈ کی انتظامیہ میں 54بورڈ آف گورنرز شامل ہیں جن میں جون بیلی صدر ہیں ۔
اس سال آسکرز کے لیے 171افراد کی فہرست مرتب کی گئی تھی۔
امریکہ کے شہرلاس اینجلس میں 91ویں آسکر ایوارڈ کی رنگا رنگ تقریب منعقد ہوئی،ہالی وڈ کے نامور ستاروں نے شرکت کرکے تقریب کو چار چاند لگادےئے۔ایوارڈ تقریب کا آغاز برطانوی راک بینڈ”کوئین“اور گلو کار ایڈم لیمبرٹ کے گانے ”دی ول روک یو“پر زبردست پر فارمنس سے ہوا۔ریڈ کارپٹ پر بھی فلمی ستاروں نے خوب جلوے بکھیرے جن میں لیڈی گاگا،ایمااسٹون ،سر ینا ولیمز،جینیفرلوپیز،چارلیز تھرون ،بریڈلی کو پر اور کر سچن بیل نمایاں تھیں ۔
رنگوں ،روشنیوں اور خوشبوؤں سے سجی اس تقریب میں جب کوئی فنکار ریڈکارپٹ پر آتا تو فوٹوگرافرز کے ساتھ ساتھ دوسرے لوگ بھی اس کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے دیوانہ وار لپک پڑتے،ہر فنکار دل میں آسکر جیتنے کی اُمنگ لئے آرہا تھا۔باقاعدہ تقریب شروع ہوئی تو کئی فن کاروں کے دل دھک دھک کررہے تھے کہ پتہ نہیں آسکر کس کس کے حصّے میں آتا ہے ۔
رامی مالک نے بہترین اداکار اور اولویا کولمن نے بہترین اداکارہ کا آسکر اپنے نام کیا۔
تقریب میں فلم ایڈیٹنگ ،ساؤنڈ مکسنگ اور ساؤنڈ ایڈیٹنگ کے آسکرز”بوہیمیاں راپسوڈی“کے نام رہے ۔بہترین فارن لینگو یج فلم اور سنیما ٹوگرافی کا اکیڈمی ایوارڈ”روما“نے اپنے نام کیا۔بہترین معاون اداکارہ کا ایوارڈ ریجینا کِنگ اور بہترین سپورٹنگ ایکٹر کے لیے آسکر مہر شالا نے حاصل کیا ۔”فری سولو“نے بہترین دستاویزی فلم کا ایوارڈ جیتا۔

بہترین کا سٹیوم ڈیزائن کا ایوارڈ روتھ ای کارٹر کو دیا گیا۔بہترین اینی میٹڈ فیچر فلم کا ایوارڈ”اسپائیڈرمین اِنٹودی اسپائیڈرورس“نے اپنے نام کیا۔”گرین بُک “بہترین فلم قرار پائی۔جب گلوکارہ لیڈی گاگا کو ان کی ڈیبیو فلم “اے اسٹار اِزبورن ”کے گانے ”شیلو “پر بہترین اور یجنل سانگ کا ایوارڈ دیا گیا جب وہ اپنا ایوارڈ لینے آئیں تو قدرے جذباتی ہوگئیں۔

اس سال سب سے زیادہ ایوارڈ ز جیتے والی فلمیں بوہیمےئن ریپسوڈی ،روما،بلیک پینتھر اور گرین بُک رہیں ۔ہر سال کی طرح تقریب میں گزشتہ سال بچھڑجانے والے اداکاروں اور فلم سازوں کو بھی یاد کیا گیا۔طبقاتی اور نسلی فرق کو مٹا کر دوستی کا پیغام دینے والی فلم ”گرین بک“سب پر سبقت لے گئی۔فلم ”بوہیمیاں راپسوڈی “چار ایوارڈ ز حاصل کرکے سب سے آگے رہی۔
الفونسو کیورون کو فلم ”روما“پر بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ ملا۔”فری سولو“بہترین دستاویزی فلم قرار پائی۔
آسکر حاصل کرنے والوں میں سب سے کم عمر دس سالہ معاون اداکارہ ٹیٹم اونیل تھیں جنہیں 1973میں ریلیز ہونے والی فلم ”پیپرمون“(کاغذی چاند )میں اداکاری پر بہترین معاون اداکارہ کا اعزاز ملا،آسکر حاصل کرنے والے سب سے معمر شخص 82سالہ کر سٹوفر تھے ۔
والٹ ڈزنی59بار آسکر کے لئے نامزد ہوئے اور22بار اسے اپنے نام کیا،انہیں چار اعزازی آسکر حاصل کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔
اداکاروں میں جیک نِکلسن سب سے زیادہ بار آسکر کے لئے نامزد ہوئے اور تین بار حاصل بھی کیا۔مارلی مٹلن پہلی سماعت سے معذور اداکارہ تھیں جنہوں نے ”چلڈرن آف اے لیسر گاڈ“فلم میں بہترین اداکاری پر آسکر حاصل کیا۔آسکر ایوارڈ کی سب سے طویل تقریب 2002ء میں ہوئی تھی جب میزبانی کے فرائض کافریقن امریکن اداکارہ ووپی گولڈ برگ نے ادا کئے تھے ،یہ تقریب چار گھنٹے 23منٹ تک جاری رہی تھی ۔
آسکر انتظامیہ نے اس بار طے کیا تھا کہ ٹیکنیکل کیٹیگری کے ایوارڈوقفے کے دوران دےئے جائیں گے اور بہترین مشہور فلم کا ایوارڈ بھی متعارف کرایا جائے گا۔
لیکن انتظامہ کو اپنے دونوں فیصلے واپس لینا پڑ گئے ۔ڈولبی تھیٹر میں ہونے والی تقریب کی میزبانی مشہور کا میڈین کیون ہارٹ نے کرنی تھی لیکن انہیں ہم جنس پر ستی کی حمایت پر دےئے گئے بیانات پر معذرت کرنے کے لیے کہا گیا تو انہوں نے معذرت کرنے کی بجائے تقریب کی میزبانی سے ہی انکار کر دیا اس طرح 1989ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ایوارڈ تقریب بغیر میزبان کے ہی منعقد ہوئی۔

Browse More Articles of Hollywood