Amaad Irfani

Amaad Irfani

ماڈل اور اداکار عماد عرفانی

باذوق،خوش پوش

جمعرات 14 مارچ 2019

 درخشاں فاروقی
”آپ نے ماڈلنگ کب شروع کی تھی،کیسے یہ شوق ہوا؟“
”میں ابتدا میں تو کر کٹر ہی تھا۔اس کھیل میں جنون کی حد تک بہت اچھا کھیلنا چاہتا تھا مگر بد قسمتی سے میرے ٹخنے میں ایسی چوٹ لگی کہ میں مس فٹ ہو گیا۔میں ان دنوں جو نےئر نیشنل لیول پر کھیل رہا تھا اور خواب دیکھا کرتا تھا کہ ایک دن پاکستان کے لئے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلوں گا۔
چوٹ لگنے کے بعد بہت عرصہ میں افسردہ رہا،اسی دوران امی نے معروف عکاس اطہر شہزاد کو میرا پورٹ فولیو مکمل پیشہ ورانہ طریق سے بھجوایا۔تب سے اب تک فیشن فوٹو گرافی اور ریمپ پر واک کا سلسلہ جاری ہے۔“
”پھر اداکاری کی طرف کون لایا؟کیسے خیال آیا کہ یہاں نام پیدا کر سکیں گے؟“
”میرا ایک نظر یہ ہے کہ زندگی میں یا تو آپ کے اندر سے کام کرنے کی امنگ تحریک بن کر نکلتی ہے یا پھر آپ خود ہی کچھ نیا کام کرنے کی کوشش میں پہلا قدم اٹھالیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

میرے لئے یہ دونوں کیفیتیں یکجا ہو گئی ہیں۔ ماڈلنگ میرا کل وقتی کیرےئر نہیں ہو سکتا تھا جب میں نے ماڈلنگ شروع کی تھی تب میں مارکیٹنگ پڑھ رہا تھا اور کار پوریٹ سیکٹر میں ملازمت کر رہا تھا۔تقریباً پانچ برس پہلے میں نے ارادہ کیا کہ اب اداکاری بھی کرنی چاہئے۔مجھے ڈرامہ سیریلز اچھے لگتے تھے ۔کردار نگاری اچھی لگتی تھی مگر پھر بھی یہ علیحدہ شعبہ ہے اور بڑی محنت کرنے پر آپ کو کامیابی ملتی ہے۔

”ماڈلنگ کی صلاحیتیں یہاں کام تو آئیں؟“
”جی ہاں بھی اور جی نہیں بھی ،اس سوال کا یہی مناسب جواب ہو سکتا ہے ۔لائٹس اور کیمرے سے میری برسوں کی دوستی رہی میں نے کئی ٹی وی کمر شلز کئے مگر خود کو بطور ادا کا ر متعارف کرانے کے لئے بھی باقاعدہ پیشہ ورانہ بنیادوں پر متعارف کرایا۔مجھے کچھ بھی پلیٹ میں سجاسجایا نہیں ملا،میں نے اداکاری کی صلاحیتوں کی باقاعدہ آبیاری کی ہے ۔
مشکل یہ تھی کہ ملازمت کے اوقات کار ایسے تھے کہ ناپا
(نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پر فامنگ آرٹ)نہیں جا سکتا تھا مگر میں مسلسل اداکاروں اور ہدایت کاروں سے مشورے کرتا رہتا تھا ۔لوگ سمجھتے ہیں کہ ماڈلنگ کرنے کے اداکاری کرنا آسان ہو جاتا ہے ایسا ہر گز نہیں ہے ۔ماڈلنگ کی تربیت اداکاری کے شعبے میں خاصی مختلف ہے ۔“
”اپنے پہلے سریل ،آسمانوں پر لکھا،سے تعلق کچھ بتاےئے۔

”مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ یہ کیسے اتنا اچھا ڈرامہ بن گیا کیونکہ مجھے اپنی اداکاری پر اس وقت اتنا بھی اعتماد نہیں تھا جتنا میں آج محسوس کرتا ہوں “
”اداکاری میں کرافٹ مین شپ کی صلاحیت کا ہونا ضروری ہے کیا یہ مرحلہ آسانی سے عبور ہوا؟“
”مجھے تو ہر منظر اور ہر موومنٹ پر سیکھنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ،میں نے اپنی پر فارمنس بہتر کرنے کے لئے حتی الامکان محنت کی ۔
دوسرے اداکاروں کے کام کو غور سے دیکھا اچھی فلمیں دیکھنا اور اداکاری کے فن سے متعلق تھیوری کا پڑھنا میرے معمولات میں شامل رہا ہے ۔مجھے تنقید بھی سننے کو ملی اور حوصلہ افزائی بھی بہت ہوئی ہر حال میں اللہ تبارک تعالیٰ کا شکر گزار ہوں ۔“
”ڈرامہ سیریل کی آفر آئے تو آپ کی ترجیحات کیا ہوتی ہیں ۔کیسی کہانی ،کیسا کر دار یا نا مور ہدایت کار ؟“
”سب سے اہم بات ،اچھا اور بھر پور انداز سے لکھا جانے والا اسکرپٹ ہونا چاہئے۔
یہاں کوئی منیجر ،
کوئی کوچ یا بتانے والا نہیں کہ آپ کس کا سیریل کریں کس کا نہ کریں ۔آپ کا اپنا فیصلہ ہوتا ہے کہ کیسا اسکرپٹ اپنے لئے موزوں سمجھتے ہیں ۔میں کہانی پرز ور دیتا ہوں اگر مجھے کہانی متاثر کرلے تو ٹھیک ہے خواہ کردار مثبت ہو یا منفی اس سے فرق نہیں پڑتا۔“
”اب تک کے سیریلز میں آپ کا اپنا پسندیدہ کردار کونسا رہا؟“
”سایہ دیوار بھی نہیں ،کاملک منصور ،تاوان سیریل کا شہروز اب تک یہی دوکردار میرے دل کو چھو سکے ہیں مگر میں ہر سیریل کو سنجیدہ لیتا ہوں اور کوشش کرتا ہوں کہ اپنے کردار کو دلچسپ بناؤں۔

”آپ کے خاندان اور دوست احباب آپ کی پر فارمنس کو کس قدر پسند کرتے ہیں ،کوئی رائے دیتے ہیں؟“
”میرا خیال ہے کہ انڈسٹری کے اندر اور باہر مجھے پسند کیا جانے لگا ہے ۔لوگ باہر بھی ملتے ہیں تو ہاتھ ملانا چاہتے ہیں ،سیلفیاں لینا چاہتے ہیں اور ڈراموں کا نام لے کر پسندیدگی کا اظہار بھی کرتے ہیں۔“
”کیا کبھی سخت غیر قسم کے ہدایت کار سے واسطہ پڑا؟“
”مجھے سخت غیر افراد کے ساتھ کام کرنے میں بھی مضائقہ نہیں ۔
خواہ وہ اداکار ہوں یا تکنیکی ماہرین ،میں سمجھتا ہوں کہ سیریل بنانا اورا داکاروں سے کام لینا ٹیم ورک کا حصہ ہوتا ہے ۔ہدایت کار اگر کبھی سختی بھی کرے تو وہ ٹیم کا کپتان ہوتا ہے اور جہاں ضروری سمجھتا ہے وہیں تلخ ہوتا ہے ۔ایسی باتوں سے کیا گھبرانا۔“
”آپ شادی شدہ ہیں خواتین پر ستاروں کی طرف سے کبھی کوئی پریشان کن واقعہ پیش آیا؟“
”میری بیوی مریم بہت سمجھدار ہے ۔
وہی میری کالز سنتی ہے اور جسے مناسب سمجھے میری اس سے بات کرواتی ہے ۔پر ستاروں کی طرف سے کبھی ایسا رد عمل بھی دیکھنے میں نہیں آیا۔مریم میری رہنما بھی کرتی ہے اور میری ہر آزمائش میں میرے ساتھ کھڑی رہتی ہے ۔میری ازدواجی زندگی پر مسرت ہے ۔میرے دو بچے زاویار اور انور مجھے کبھی تھکنے نہیں دیتے۔خواتین پر ستار جہاں کہیں مجھے اپنی فیملی کے ساتھ دیکھتی ہیں کہ تو ہماری پوری فیملی کو عزت دیتی ہیں ۔
احترام کرتی ہیں اور یہی کچھ ہوتا ہے مہذب معاشروں ہیں۔“
”آج کل آپ کی کیا مصروفیت ہے ؟“
”میں ایک وقت میں ایک ہی پروجیکٹ مکمل کروانے میں دلچسپی رکھتا ہوں ۔تاوان تقریباً مکمل ہے اور اب مومنہ درید پروڈکشنز کی اگلی پیشکش پر غور کررہا ہوں ۔میں اس پروڈکشن ہاؤس کا تہہ دل سے ممنون رہوں گا کہ انہوں نے ہر بار میری صلاحیتوں کو نکھارا اور مجھ پر اعتماد بحال رکھا۔یہی نہیں بلکہ مجھے اداکاری میں محنت کرنے کی لگن بھی عطا کی۔“

Browse More Articles of Other