Good Morning Pakistan

Good Morning Pakistan

گڈ مارننگ پاکستان

پاکستانی نژادامریکن فلم میکر ڈاکٹر حسن زی ہیں گذشتہ دنوں امریکا سے پاکستان آئے ۔فلم بنائی اور چلے گئے۔ پاکستانیوں کو ان کی فلم ’گڈ مارننگ پاکستان‘ کا علم اس وقت ہوا جب اسے مختلف فلم فیسٹیولز میں ایوارڈ ملنا شروع ہوئے

منگل 19 مارچ 2019

سیف اللہ سپرا

پاکستانی نژادامریکن فلم میکر ڈاکٹر حسن زی ہیں گذشتہ دنوں امریکا سے پاکستان آئے ۔فلم بنائی اور چلے گئے۔ پاکستانیوں کو ان کی فلم ’گڈ مارننگ پاکستان‘ کا علم اس وقت ہوا جب اسے مختلف فلم فیسٹیولز میں ایوارڈ ملنا شروع ہوئے۔ڈاکٹر حسن زی اس سے پہلے تین فلمیں انگلش میں بنا چکے ہیں جو امریکا میں شوٹ کی گئیں اور وہیں نمائش پذیر ہوئیں۔

ان کے نامHouse of Temptation, Bicycle Bride, Night of Henna ہیں۔ڈاکٹر حسن زی نے ایک ملاقات میں بتایا کہ گڈ مارننگ پاکستان ‘چکوال اور اس کے گرد و نواح میں عکس بند کی گئی تھی۔جس میں معروف اور سینئیر اداکاروں کے ساتھ نوجوان اداکاروں کو بھی بھرپور موقع فراہم کیا گیا اور نوجوان اداکاروں نے اپنی اداکاری سے فلم کو کامیاب بنانے میں اپنا کردار بخوبی نبھایا ہے۔

(جاری ہے)

موضوع کے اعتبار سے سنجیدہ ہونے کے باوجود فلم میں مزاح کا عنصر موجودہے۔ فلم میںسعید انور پروانہ نے ایک ہیجڑے دل بہارکا کردار ادا کیا ہے۔اس کردار کو شائقین کی طرف سے سب سے زیادہ پزیرائی مل رہی ہے۔عمر کا کردار علی رضا نے اور دیا کا کردار میراب نے پرفارم کیا ہے۔ دونوں اداکاروں نے ثابت کیا کہ پاکستانی نوجوان اداکار بھی ہر کردار بھرپور طریقے سے ادا کر سکتے ہیں۔
فلم میں دادی کا کردار پاکستان کی صف اول کی اداکارہ نغمہ بیگم نے ادا کیا ہے ۔گڈ مارننگ پاکستان کے باقی نمایاں اداکاروں میں شبیر مرزا‘اعجازالحسن‘ سمیرا‘ شجاع ہمایوں‘رضوانہ خان‘غیاث مستانہ‘اسلم مغل اور شوکت علی شامل ہیں۔

’گڈ مارننگ پاکستان‘ خواتین کے حقوق پر مبنی ہے۔فلم کی کہانی میں نے اپنی زندگی میں اردگرد موجود کرداروں سے متاثر ہو کر لکھی ہے۔

فلم کی کہانی عمر نامی ایسے نوجوان کے گرد گھومتی ہے جو امریکا میں پیدا ہوا اور وہیں پرورش پائی۔ وہ اپنی ذات کی کھوج میں پاکستان کا سفر کرتا ہے۔ پاکستان میں اس کے دادا اور دادی چکوال کے گائوں تترال میں مقیم ہیں۔ وہ اسے گائوں کے قریب پہاڑ کے دوسری طرف جنگل میں جانے سے منع کرتے ہیں۔ لیکن وہ پہاڑکے پار اس جنگل میں چلا جاتا ہے۔ جہاں ایک لڑکی اس کا پیچھا کرتی ہے۔
وہ لڑکی اسے پاکستان میں مختلف مزاروں پر لے کر جاتی ہے۔ عمر اس لڑکی ’دیا‘ کے پیار میں گرفتار ہو جاتا ہے۔ عمر یہ نہیںجانتا کہ اس کا خاندان اس لڑکی کو قبول نہیں کرے گا۔

ڈاکٹر حسن زی نے کہا کہ میں اٹھارہ سال سے امریکا میں مقیم ہوں۔میری پیدائش چکوال کے چھوٹے سے گائوں تترال مین ہوئی۔ بچپن پاکستان کے شہر چکوال میں گزرا۔وہاںجناح پبلک سکول سے تعلیم حاصل کی۔

والد فوج میں تھے اسی لیے گھر میں سخت ڈسپلن تھا۔نماز روزے کی پابندی تھی۔لیکن میرا شوق کہانیاں سنناتھا۔ اسی لیے ان سے چھپ کر پڑوس میں ٹی وی دیکھنے جایا کرتے تھے۔مجھے ابھی تک یاد ہے کہ مہینے میں ایک بار پاکستان ٹیلی ویژن پر فلم لگتی تھی۔میں نے جو پہلی فلم دیکھی وہ پاکستان فلم انڈسٹری کی سپر ہٹ فلم ’ارمان‘تھی۔اس فلم میں وحید مراد اور زیبا نے زبردست پرفارمنس دی ۔
میں نے یہ فلم اپنی خالہ کے ساتھ دیکھی تھی۔آج بھی ’اکیلے نہ جانا ہمیں چھوڑ کر‘ گنگناتا رہتا ہوں۔یہ فلم دیکھنے کے بعد انہی اداکاروں کی طرح ڈائیلاگ بولنے کی کوشش کرتا ۔ ماموں اور نانی کے گھر اتنی پابندیاں نہیں تھیں اس لیے جب بھی وہاں جانا ہوتا تو خیالاتی فلم شوٹنگ کی جاتی۔ پھر راولپنڈی میڈیکل کالج میں داخلہ ہو گیا مگر فلموں سے دلچسپی اور وابستگی کسی طرح بھی کم نہ ہوئی۔
ڈاکٹر بننے کے بعد امریکا چلا گیا۔وہاں جانے کے بعد میں نے فلم آرٹس فائونڈیشن کی مدد سے ایک شارٹ فلم ’پہلا پیار‘ بنائی جس میں مجھے بہترین ادکاری کا ایورڈ بھی ملا۔اس کے بعد پہلی فیچر فلم Night of Henna (مہندی کی رات) بنائی۔2005 میں یہ فلم ریلیز ہوئی۔ اس نے بھی مختلف فلم فیسٹیولز میں ایوارڈ جیتے۔ 2009میں Bicycle Bride بنائی۔ یہ لائٹ کامیڈی مووی تھی۔
اس فلم نے بھی بہترین فلم کا ایوراڈ اپنے نام کیا۔ 2011 میں House of Temptation بنائی۔2017میں جب پاکستان آیا تو پاکستانی دوستوں کا اصرار تھا کہ امریکا میں فلمیں بنا رہے ہو۔ پاکستان میں بھی فلم بنائو۔ ہم پاکستانی جہاں بھی چلے جائیں مٹی کی محبت ہم سے دور نہیں جا سکتی اسی لیے پاکستان میں گڈ مارننگ پاکستان بنائی جس میں پاکستان کا قدرتی حسن اور کلچر دکھانے کی کوشش کی ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ اس کاوش کو ہر سطح پر پسند کیا جا رہا ہے۔میری پہلی فلموں کی طرح یہ فلم بھی کئی ایوارڈ مختلف فیسٹیولز میں جیت چکی ہے۔گڈ مارننگ پاکستان‘ انڈیا میں ہونے والے ہریانہ فلم فیسٹیول کے لیے بھی منتخب کی جا چکی ہے۔جو میرے لیے خوشی کی بات ہے کہ یہ اعزاز پاکستان کے حصے میں آرہا ہے۔

ڈاکٹر حسن زی نے مزید کہا کہ میں نے گڈ مارننگ پاکستان کے توسط سے پاکستان کا قدرتی خوبصورت چہرہ دکھانے کی کو شش کی ہے۔

میں نے اس ملک میں بسنے والے لوگوں کی ترجمانی کی ہے۔میں اب اپنی فلموں کے ذریعے سرسبز اور دلکش پاکستان سب کو دکھانا چاہتا ہوں۔یہاں پر قائم روایات اور ان روایات سے جڑے لوگوں کی کہانیوں کو دنیا بھر میں متعارف کرانا میرا مشن ہے ۔گڈ مارننگ پاکستان کے اداکاروں کا انتخاب مشکل مرحلہ تھا۔فلم اسٹار نغمہ بیگم کا تو مجھے کنفرم تھا کہ دادی کا کردار ان کے لیے مکمل طور پر فٹ ہے اور مجھے اپنے انتخاب پر فخر ہے کہ انھوں نے میری توقع سے بڑھ کر اپنے کردار کو نبھایا۔
شبیر مرزا پی ٹی وی کے سینئیر اداکار ہیں اور ان کی آواز میں وہ گھن گرج تھی جو اس کردار کی ڈیمانڈ تھی۔فلم میں ایک اہم کردار ہیجڑے دل بہار کا تھا۔ یہ فلم کا کردار میں نے اپنے پسندیدہ اداکاروں منورظریف اور رنگیلا کے کرداروں کی طرز پر لکھا تھا۔سعید انور پروانہ سے جب ملاقات ہوئی تو میں اسی ملاقات میں جان گیا کہ مجھے اس کردار کے لیے اب کسی اور اداکار کو تلاش کرنے کی ضرورت نہیں۔

مرکزی کرداروں عمر اور دیا کے لیے خاصی تگ و دو کرنا پڑی۔راولپنڈی آرٹس کونسل میں آڈیشنز کا اہتمام کیا۔وہاں علی رضا سے ملاقات ہوئی۔مجھے یقین تھا کہ یہ نوجوان اپنا کردار بخوبی نبھا لے گا۔اب رہ گیا تھا مرحلہ ہیروئین کے کردار کا۔ مجھے ایک دوست نے میراب کے بارے میں بتایا میںنے اس کی آڈیشن ٹیپ دیکھی اور مجھے میراب کی شکل میں اپنی فلم کی ’دیا‘نظر آگئی۔

گڈ مارننگ پاکستان کے باقی نمایاں اداکاراعجازالحسن‘ سمیرا‘ شجاع ہمایوں‘رضوانہ خان‘غیاث مستانہ‘اسلم مغل اور شوکت علی کو ان کے کرداروں کی مطابقت سے کاسٹ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک گڈ مارننگ پاکستان نے جتنے ایوارڈ جیتے ہیں سب کی ہی بہت زیادہ خوشی ہے۔ لیکن سب سے زیادہ خوشی اس وقت ہوئی جب میری فلم کو سان فرانسسکو کے انڈی فلم فیسٹیول (Indie Film Festival) میں بہترین فلم کا ایوارڈ ملا۔

کیونکہ ان ایوارڈز میں مقابلے میں بہت اچھی فیچر فلمز تھیں۔ مقابلہ اچھا تھا مگر ہم نے بیسٹ فلم کا ایوارڈ جیت لیا۔ اگر سچ کہوں تو انہی ایوارڈز کی وجہ سے بطور فلم میکر مجھے حوصلہ ملتا ہے اور میں مزید بہتر فلم بنانے کے اپنے سفر کو جاری رکھتا ہوں۔

میں اب امریکا اور پاکستان میں اپنی نئی فلم کی عکسبندی کروں گا۔ یہ فلم پاکستان اور امریکہ میں شوٹ کی جائے گی۔

جس میں امریکی اور پاکستانی اداکار اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔ فلم کی کہانی میں نے اورامریکی رائٹر جیفری وائین نے لکھی ہے۔فلم کی لوکیشنز فائنل کی جا چکی ہیں۔ جلد پاکستان اور امریکہ سے فائنل کی گئی کاسٹ کا اعلان بھی کر دوں گا۔میں نے اپنے ہر پراجیکٹ میں جونئیر اور سینئیر آرٹسٹوں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے اور نئے پراجیکٹ میں بھی نئے آرٹسٹوں کو بھرپور موقع فراہم کروں گا۔

ڈاکٹر حسن زی نے کہا کہ پاکستانی فلم سازوں کو بھارتی فلموں کی نقل نہیں کرنی چاہیے۔ اس کے بجائے اگر فلم میکرزایرانی اور اطالوی طرز پر اپنی الگ شناخت بنائیں تو یہ ان کے اور پاکستان کے لیے بھی بہتر ہو گا۔اچھوتے موضوعات پر مبنی چھوٹے بجٹ کی فلمز بھی اچھا بزنس کر سکتی ہیں۔میں اس موقع پر ارباب اختیار و اقتدار سے یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان فلم انڈسٹری کو مضبوط کیا جائے اور جو نوجوان فلمز بنا رہے ہیں ان کی ہر طرح سے اور ہر سطح پر حوصلہ افزائی کی جائے۔

Browse More Articles of Lollywood