Hamari Jori Allah Ki Khaas Mohar Baani Se Bani

Hamari Jori Allah Ki Khaas Mohar Baani Se Bani

ہماری جوڑی اللہ کی خاص مہر بانی سے بنی(قسط ایک)

ہر لمحہ ایک دوسرے کو عزت ‘احساس اور محبت کا تحفہ دیتے ہیں۔

جمعہ 22 مارچ 2019

 وقار اشرف
زندگی کی اصل خوب صورتی یہ ہے کہ اُسے خوب صورت انداز میں بسر کیا جائے۔وہی لوگ اصل میں خوبصورت ہوتے ہیں جو زندگی گزارنے کے فن سے آشنا ہوتے ہیں ۔چھوٹی چھوٹی خوشیاں ‘معصوم اور بے لوث محبتیں جب ایک چھت تلے جمع ہو جائیں تو مکان گھر بن جاتے ہیں ۔بے چینیوں اور بے سکونی کے اس دور میں ہونٹوں پر مُسکراہٹ سجائے ایک دوسرے کے دُکھ سکھ میں شریک لوگوں سے ملنا اور ان سے باتیں کرنا بجائے خود ایک تفریح بن جاتا ہے ۔

یہ ان دنوں کی بات ہے جب پاکستان میں صرف ایک ہی ٹی وی چینل ہوا کرتا تھا ،وہ تھاپی ٹی وی۔
1980ء کی دہائی کے اوائل میں پی ٹی وی پر ایک معصوم سے چہرے والی لڑکی ڈراموں میں اداکاری کرتی نظر آئی تو ہر ایک نے ان کی فطرت کے قریب تر اداکاری اور دلکش سراپے کا نوٹس لیا۔

(جاری ہے)

معصوم شکل وصورت کی حامل یہ لڑکی پھر ڈراموں کے ساتھ ساتھ گلوکاری بھی کرنے لگی تو ناظرین نے ان کی گائیکی کو بھی پسند کیا اور سراہا۔

ہم بات کر رہے ہیں عارفہ صدیقی کی۔۔۔
وہ پاکستان ٹیلی ویژن کے سُنہرے دنوں کی خوب صورت اور باصلاحیت اداکارہ اور گلوکارہ ہیں ،ان کا تعلق فن کے حوالے سے ایک بڑے گھرانے سے ہے جس میں ان کی والدہ طلعت صدیقی ،خالاؤں ریحانہ صدیقی اور ناہید صدیقی نے اپنے اپنے شعبے میں بہت نام کمایا۔طلعت صدیقی نے ریڈیو اور فلم میں بہت کام کیا ہے ۔عارفہ نے بہت کم عمری میں اداکاری کے میدان میں قدم رکھا اور دیکھتے ہی دیکھتے اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کی بدولت صف اوّل کمی اداکاراؤں میں شُمار ہونے لگیں ۔
ان کے ڈراموں اور لانگ پلیز کی ایک طویل فہرست ہے جن میں زردگلاب ،آپا ،خوبصورت ،بیتے بیتیاں ،احسان اور لڑکی اِک شرمیلی سی جیسے شہرہ آفاق ڈراموں کو ناظرین آج بھی یاد رکھے ہوئے ہیں جن میں وہ عظمی گیلانی،عابد علی،فردوس جمال ،روحی بانو سمیت تمام بڑے ہم عصر فنکاروں کے ساتھ کام کرتی نظر آئیں ۔
ڈراموں کے ساتھ ساتھ سلورسکرین پر بھی انہوں نے کام کیا اور وہاں بھی ان کی فطری اداکاری کو پسند کیا گیا،ان کی مشہور فلموں میں ڈائریکٹر جاوید فاضل کی فلمیں ”ناراض“اور ”دھنگ“ بھی شامل تھیں۔

”قاتل کی تلاش“میں انہوں نے بابرہ شریف‘محمد علی‘عثمان پیرزادہ اور ممتاز کے ساتھ اداکاری کی ۔
”قسمت“میں سلطان راہی نے ان کے والد کا کردار کیا تھا۔اس کے علاوہ وڈیرہ ،بابل ،پیار تیرا میرا،ایسا بھی ہوتا ہے ،آوارہ ،فقیر یا جیسی فلمیں بھی ان کے کریڈٹ پر ہیں ۔
ٹی وی کے تمام بڑے نامور ڈائریکٹرز کیساتھ انہوں نے کام کیا جن میں محمد حنارحسین ،یاورحیات ،شوکت زین العابد ین ،فرخ بشیر ،خواجہ نجم الحسن کے علاوہ فلم کے بھی تمام نامور ڈائریکٹر شامل ہیں ۔
پھر ساتھ ساتھ گلوکاری بھی شروع کر دی اور اس میں بھی دیکھتے دیکھتے اپنا ایک منفرد مقام بنا لیا،انہوں نے تقریباً تمام بڑے موسیقاروں کے ساتھ کام کیا ،بڑے شعراء کا کلام خوب صورتی اور مہارت سے گایا ،غزل گائیکی ان کی بھی پسندیدہ صنف ہے ۔
چلمن ،سُر بہار اور اپنی دُھن میں سمیت پی ٹی وی کے تمام بڑے شوز میں پر فارم کیا ،ان کے گائے ہوئے کئی گیت اور غزلیں آج بھی زبان زدخاص وعام ہیں جن میں گانا”لو آگئی بسنت “اور ”جُگ جُگ جیے میرا پیارا وطن“جیسا ملی نغمہ بھی شامل ہے ۔
”میرے دیس میں ہر پل چھاؤں “انہیں ملائیشیا سانگ فیسٹیول میں بھی پیش کرنے کا اعزاز حاصل ہے ۔وہ موسیقی کے ایک بہت بڑے نام اُستاد نذر حسین سے شادی کے بعد شوبز سے کنارہ کش ہو گئی تھیں ،تقریباً23سال تک یہ شادی نہایت خوش اسلوبی سے چلی،اُستادنذر حسین کے انتقال کے بعد گزشتہ برس انہوں نے تعبیر علی سے شادی کی جو ایک نہایت باصلاحیت گلوکار اور موسیقار ہیں ۔

تعبیر علی اُستاد نذر حسین کے شاگرد ہیں ،تعبیر علی سے شادی کے بعد عارفہ صدیقی اب عارفہ تعبیر ہو چکی ہیں اور یہ جوڑابہت ہنسی خوشی ازدواجی زندگی گزار رہا ہے ۔تعبیر علی سے شادی کے بعد عارفہ ان سمی کی بنائی ہوئی ہے ،انہیں بڑے نامور شُعراء کے کلام کی دُھنیں ترتیب دینے میں خاص ملکہ حاصل ہے ۔جون ایلیا کو وہ بہت خوبصورتی سے پیش کرتے ہیں اور جلد اپنی دھنوں پر مشتمل ایک گیت بھی ریلیز کرنے جارہے ہیں ۔
عارفہ تعبیر اور تعبیر علی سے ان کی نجی زندگی ،اور فنی سفر کے حوالے سے ایک نشست میں ہونے والی گفتگو نذر قارئین ہے۔
(ہم نے گفتگو کا آغاز تعبیر علی سے کرتے ہوئے پوچھا)فیملی:گائیکی کا شوق کیسے ہوا؟فیملی سے کیاری ایکشن تھا؟
تعبیر علی :گائیکی ہو یا کوئی بھی صلاحیت ،یہ خداداد عفیہ ہے ۔یہ انسان کے اندر ہی موجود ہوتا ہے اور وقت آنے پر دریافت کر لیا جاتا ہے ۔
میرے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا کہ موسیقی کی طرف طبیعت کا رُجحان بچپن سے ہی تھا اور موسیقی بھی حامیانہ نہیں ،معیاری دُھن اور معیاری گائیکی ہی شروع سے مجھے پسند تھی گانے کیساتھ ساتھ دُھن ترتیب دینے کی صلاحیت بھی میرے رب نے مجھ عطا کی ۔
میرا تعلق چونکہ سادات گھرانے سے ہے جہاں روایتی گانے بجانے کا تو کوئی تصور نہیں ہاں البتہ گھر والوں کو شروع ہی سے میرا نوحے‘ قصیدے اور حمد ونعت پڑھنا اچھا لگتا تھا اور وہ اسے سراہتے بھی تھے مگر تعلیم مکمل کر نا ان کی طرف سے پہلی شرط تھی سو میں نے بھی ہمیشہ اپنے شو ق کی تکمیل کے ساتھ ساتھ حصول علم بھی اس انداز سے جاری رکھا کہ ہر امتحان اعلیٰ نمبروں سے پاس کیا جس کے پیچھے میری والدہ اور والد دونوں کی کوشش ‘محنت اور دعا شامل ہے۔

فیملی:باقاعدہ اُستادکی شاگردی کب اختیار کی؟تعبیر علی،فن موسیقی کی باقاعدہ تربیت اس لئے ہوئے یہ الفاظ میرے لئے سرمایہ حیات ہیں ۔گوکہ وقت نے اتنی مہلت نہیں دی کہ ان کی صحبت سے میں زیادہ فیض یاب ہوپا تا مگر میں ان ہی کو اپنا اُستاد اور ان کے انداز کو اپنے مزاج کے قریب پاتا ہوں کیونکہ ان کا بھی خاص شعبہ غزل کی صنف ہی رہی جسے انہوں نے نہ صرف یہ کہ ایک نیا اور منفردرنگ دیا بلکہ اسے اپنے خاص لب دلہجے سے امر کر دیا۔

میری خواہش اور کوشش ہو گی کہ اُستاد نذر حسین صاحب کا رنگ اور انداز دنیا میں باقی رہے ۔استاد جی نے بہت قلیل مدت میں مجھے موسیقی کے خاص اسرار ورموز سے آگاہ کیا جیسے کہ دُھن ترتیب دیتے ہوئے کیسے سُروں کو الفاظ کے مطابق ڈھالا جاتا ہے ،لفظ کی ادائیگی کی اہمیت کیا ہے ،شاعری کے مزاج کے حساب سے راگ کا انتخاب ،کون سے عوامل دُھن کی شکل کو بگاڑ نے کا سبب بنتے ہیں اور خالص اُستاد انہ لہجہ کیا ہوتا ہے ؟غرضیکہ وہ تمام تر عوام جو معیاری کام میں ضروری ہوتے ہیں اور جو ان کے کہنے کے مطابق مجھ میں غداداد طور پر موجود بھی تھے، وہ سب سمجھے استاد صاحب کی محبت اور شفقت سے حاصل ہوئے ۔

وہ میرے غزل کی طرف میلا ن اور اس صنف سے میری خاص محبت کی وجہ سے بہت خوش اور پر امید دکھائی دیتے تھے کیونکہ نوجوان طبقے کوپاپ اور بے ہنگم موسیقی کی طرف متوجہ دیکھ کر تمام اساتذہ ہی حیران اور پریشان رہے کہ آخر کب اور کون ہو ں گے وہ لوگ جو ہمارے کام کو لیکر آگے چلیں گے اور آگے بڑھائیں گے ْمگر ان سب کی طرح مجھے بھی افسوس ہے کہ اپنی قیمتی روایتوں اور ورتے کو محفوظ رکھنا اور اس کی ترویج کیلئے اسباب پیدا کرنا ہمارے یہاں نہیں پایا جاتا بلکہ بڑے فنکاروں سے تو ایک خاص بے حسی کا رویہ معاشرے کا خاصا بن چکا ہے۔

Browse More Articles of Lollywood