Hamari Jori Allah Ki Khaas Mohar Baani Se Bani Episode 2

Hamari Jori Allah Ki Khaas Mohar Baani Se Bani Episode 2

ہماری جوڑی اللہ کی خاص مہربانی سے بنی (قسط دو)

ہر لمحہ ایک دوسرے کو عزّت ‘احساس اور محبت کا تحفہ دیتے ہیں

ہفتہ 23 مارچ 2019

 وقاراشرف
حکومتی ادارے اس سلسلے میں کیا کردار ادا کررہے ہیں؟
تعبیر علی:میں نے ریڈیو پاکستان اور ٹیلی ویژن پر کام کے دوران اس بات کا بغور مشاہدہ کیا ہے کہ یہ نہایت اہم ملکی ادارے نہ صرف یہ کہ حکومتی بے تو بہی کا شکار ہیں بلکہ میں تو اسے مجر مانہ غفلت ہی کہوں تو بے جانہ ہو گا کہ فنکاروں کو بہتر کام کرنے کیلئے نہ تو مطلوبہ سہولیات میسر ہیں اور نہ انہیں مناسب معاوضہ دیا جاتا ہے ۔
بچپن میں ریڈیو پر کوئی گانا سُنتے وقت مجھے انتظار رہتا تھا کہ ابھی شاعر اور گانے والے کیساتھ موسیقار کے نام کا بھی اعلان کیا جائے گا مگر موسیقار کا ذکر ہی نہیں کیا جاتا جس نے تخلیق کیا۔ان حالات میں مجھ جیسے اور نوجوان طبقے کے باصلاحیت فنکار کیونکراپنا مستقبل اس شعبہ سے وابستہ کر پائیں گے۔

(جاری ہے)


عارفہ سے شادی کا فیصلہ کس کا تھا؟
تعبیر علی:ہماری شادی کے حوالے سے خبروں کو کچھ ٹی وی چینلز نے بہت منفی انداز سے پیش کیا اور یہ رنگ دینے کی بھی کوشش کی جیسے ہم ایک دوسرے کی طرف شروع سے ہی میلان رکھتے تھے جبکہ اس بات میں کچھ بھی حقیقت نہیں ہے ۔

ویسے بھی شادی نہایت نجی معاملہ ہوتا ہے ،پھر بھی لوگوں کے اطمینان کیلئے یہ بات کافی ہونی چاہیے کہ ہم دونوں اپنی ازدواجی زندگی میں اللہ کے فضل اور رحمت سے بہت خوش ہیں۔
دونوں میں قدر مشترک کیا ہے جو ایک دوسرے کے قریب لائی؟
موسیقی ہم دونوں کا مشترکہ شوق ہے اور حال ہی میں ہم دونوں نے اپنا چھوٹا سا ہوم سٹوڈیو بھی بنایا ہے جہاں میں نے اپنی چند غزلیں عارفہ کی آواز میں ریکارڈ کی ہیں۔

عارفہ کے زندگی میں آنے کے بعد کیرےئر میں کیا تبدیلی آئی ہے ؟
تعبیر علی :ان کے ساتھ نے میرے فن کو جلا بخشی ہے ۔(ہم نے گفتگو کا رُخ عارفہ تعبیر کی طرف موڑتے ہوئے پوچھا)
اداکاری سے گلوکاری کی طرف کیسے آئی تھیں؟
عارفہ تعبیر :شاید بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ میرا اصل شوق موسیقی ہی تھا اور قریباً دس بارہ برس کی عمر سے ہی اچھے معیاری فلمی گیت ،غزلیں اور کلاسیکل ونیم کلاسیکل موسیقی سُننے کا سلسلہ رہتا تھا ۔
اپنی اماں (طلعت صدیقی)کیساتھ میں ٹی وی اسٹیشن ضرور جایا کرتی تھی لیکن اداکاری کا کوئی خاص شوق تھا نہ ہی ایسا ارادہ۔
پھر اس طرف آکیسے گئیں؟
عارفہ تعبیر:اس کی کہانی کچھ یوں ہے کہ ایک دن پی ٹی وی لاہور مرکز میں ڈرامہ کی ریہرسل کے دوران اماں کیساتھ بیٹھی تھی کہ پروڈیوسر روحی اعجاز ،جوان دنوں بچوں کی معروف ڈرامہ سیریز”الف لیلیٰ“کی ہدایات دے رہی تھیں ،نے اچانک رُک کر پوچھا ”بیٹا پری کا رول کر وگی؟“میں نے اثبات میں سر ہلا دیا اور اس طرح میں نے پہلی بار کیمرے کا سامنا کیا اور وہاں سے یہ سلسلہ ایساشروع ہوا کہ پھر مجھے بہترین لکھاریوں ،ہدایت کاروں اور اداکروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا جو میری خوش نصیبی ہے ۔

وہ دور پاکستان ٹیلی ویژن کا سُنہری دور تھا ،پاکستان ٹیلی ویژن کے ڈرامے پوری دُنیا میں دیکھے اور پسند کئے جاتے تھے،وہ ڈرامے پاکستان کی پہچان بنے اور آج تک لوگ ان ڈراموں کو یاد اور پسند کرتے ہیں ۔پھر جب نئے نئے ٹی وی چینلز کھل گئے اور وہ معیار جو ہم نے بڑی محنت سے بنایا تھا وہ کہیں بھی دکھائی نہ دیا اور باقی شعبے بھی اسی طرح زوال پذیر ہوگئے تو میں نے شوبز سے کنارہ کشی اختیار کرلی لیکن موسیقی سے میں کبھی بھی دور نہیں رہی اور اپنے اُستاد نذرحسین سے سیکھنے کا سلسلہ جاری رہا۔
میں نے اپنے دور کے تمام موسیقاروں کی دُھنوں کو گایا ہے جن میں اُستاد نذر حسین کے علاوہ وزیر افضل ،محسن رضا،امجد بوبی ،ماسٹر عبداللہ ،دجاہت عطرے ،کمال احمد،ذوالفقار علی ،مجاہد حسین ،صفدر حسین،اے حمید ،ایم اشرف ،ایم ارشد اور بہت سے دیگر موسیقار اور کمپوز رز شامل ہیں ۔میں یہاں یہ بھی بتاتی چلوں کہ اداکاری کے ساتھ ہی اُس زمانے میں میں نے گلوکاری کا آغاز کر دیا تھا اور یہ دونوں سلسلے ایک ساتھ جاری رکھے۔

# کِس کِس صنف میں گاچُکی ہیں؟
عارفہ تعبیر :یوں تو میں نے تمام اصناف کو گایا اور سیکھا ہے مگر ذاتی طور پر مجھے غزل اور کافی اَنگ زیادہ پسند ہیں ۔میرے گائے ہوئے ملی نغمے بھی عوام میں پسند کئے گئے۔
آج کی موسیقی کے بارے میں کیا کہیں گی ؟
عارفہ تعبیر :آج کل جو کچھ موسیقی کے نام پر سُننے میں آرہا ہے اس میں نہ اچھی شاعری ہے نہ ہی ایسی دُھنیں اور نہ ایسی گلوکاری موجود ہے جسے کسی بھی طرح روح کی غذا کہہ جا سکے اور یہ پہلوافسوس ناک ہے مگر یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ نہ ہمارے ملک میں اور نہ ہی ہمسایہ ملک سے اب کوئی ایسا میوزک بن رہا ہے جوحقیقی معنوں میں اچھا ہو حالانکہ ماضی میں ہمارے ملک میں موسیقی میں بہت اعلیٰ کام ہو چکا ہے مگر اس وقت ایسے اداروں کی ضرورت ہے جو نئے آنے والوں کو تربیت کے مواقع فراہم کریں تاکہ نو جوان نسل یہ وسیع علم سیکھ کراس شعبے میں آئے اور یہ کام حکومتی سر پرستی کے بغیر ممکن نہیں۔

گلوکاری تو پھر سے باقاعدہ شروع کر دی ہے ۔اداکاری کی طرف بھی دوبارہ آنے کا ادارہ ہے ؟
عارفہ تعبیر :گلوکاری شروع تو کردی ہے لیکن صرف تعبیر کی کمپوزیشنز ہی گارہی ہوں ،کمرشل بنیادوں پر گائیکی کی طرف دوبارہ آنے کا ارادہ نہیں ہے ۔اسی طرح اداکاری کے شعبے میں بھی واپس نہیں آؤں گی۔
اب بھی ریاض کرتی ہیں؟
عارفہ تعبیر :ریاض تو ظاہر ہے ہر گلوکار کی زندگی کا ایک لازمی حصہ ہوتاہے اور اس کے بغیر گائیکی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا میں ہی نہیں بلکہ ہم دونوں باقاعدگی سے ریاض کرتے ہیں بلکہ ہم دونوں تو تقریباً ہر وقت ہی گانا گاتے اور گاناسنتے رہتے ہیں ۔

کون کون سے ایوارڈز مِل چکے ہیں؟
عارفہ تعبیر:مجھے کئی بار نگار اور گریجوایٹ سمیت تقریباً پاکستان کے سبھی قابل ذکر ایوارڈز مل چکے ہیں سوائے حکومتی اعزاز کے جس کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ وہ زیادہ تر میرٹ پر نہیں دیا جاتا۔یہ افسوس کی بات ہے مگر عوام سے جو پذیر ائی اور عزت ملی وہ ایوارڈز سے بھی زیادہ ہے اس لئے مجھے حکومتی ایوارڈز ملنے کا کوئی افسوس بھی نہیں ہے۔

اب تک کی زندگی سے مطمئن ہیں؟
عارفہ تعبیر : جی الحمد اللہ اپنی زندگی سے بہت مطمئن ہوں ۔
تعبیر علی سے نکاح کا فیصلہ آپ کا تھا؟
عارفہ تعبیر:ہم دونوں کا مشترکہ فیصلہ تھاجو ہم نے بہت سوچ بچار کے بعد کیا ،ہم نے ہر طرح سے ایک دوسرے کو مطابقت رکھنے والا پایا ہے ۔ہم دونوں ہم مزاج ہی نہیں بلکہ ایک ہی روح کہا جائے تو بھی بے جانہ ہو گا۔ایسا ساتھی زندگی میں میسر آجائے تو یہ بڑی خوش قسمتی کی بات ہے ۔
ہماری جوڑی اللہ کی خاص مہربانی سے بنی ہے اور ہم اس کے لئے اللہ کے بے حد شکر گزار ہیں ۔ماں باپ اور گھر والوں کی دعاؤں کے ساتھ ساتھ ہم اپنی زندگی میں بہت مطمئن اور خوش ہیں ۔
عارفہ کیسی شریک حیات ہیں؟
تعبیر علی:اس سوال کا جواب کافی تفصیل طلب ہے ۔یہ ایک باصلاحیت ،با کردار اور باعلم شریک حیات ہی نہیں بلکہ ایک فرمانبردار ‘حساس ‘خوش مزاج اور مزاج شناس بیوی ہیں ۔
میں خدا کا جتنا بھی شکر اداکروں کم ہے کہ اس نے مجھے ایسی شریک حیات دی۔وہ میری شریک حیات ہی نہیں بلکہ وجہ حیات بھی ہیں۔
کھانا کیساپکاتی ہیں؟
تعبیر علی:دُنیا کی تمام انواع واقسام کے کھانے بخوبی بنا لیتی ہیں ۔مجھے ان کے ہاتھ کے بنے کھانے کا انتظار شدت سے رہتا ہے ۔میں یہاں ایک بات بتاتا چلوں کہ شادی سے پہلے میں کھانے سے بہت دور بھاگتا تھا کیونکہ میری زبان جس ذائقے کی تلاش میں تھی وہ کہیں دستیاب نہیں تھا،اب جبکہ ہماری شادی کو ایک سال ہو چلا ہے تو حال یہ ہے کہ میں باہر کے کھانے خاص طور پر کسی اور کے ہاتھ کے بنے کھانے بالکل نہیں کھا سکتا۔
عارفہ جیسا سُر یلا گاتی ہیں ویسا ہی کھانا بھی پکاتی ہیں ۔ان کے ہاتھ کا بنا کھانا کھا کر پیٹ تو بھر جاتا ہے مگر نیت نہیں بھرتی۔
پسند ناپسند کا خیال رکھتے ہیں؟
عارفہ تعبیر :ہم ہر معاملے میں ایک دوسرے کی پسندناپسند کا خیال رکھتے ہیں۔
تعبیر علی:ہمیں ایک دوسرے کی پسند اور ترجیحات کے مطابق چلنے کی عادت بھی ہے اور شعور بھی ۔یہی اچھے جیون ساتھی کی خوبی ہوتی ہے کہ وہ خود غرض نہیں ہوتا۔

دونوں خوش مزاج ہیں یا․․․․․․؟
عارفہ تعبیر :بالکل ہم دونوں نہ صرف خو ش مزاج ہیں بلکہ خوش رہنے کو ہی پسند کرتے ہیں ۔بد مزاج لوگوں سے ہماری بالکل بھی نہیں بنتی ۔
کوئی ایسی عادت جو ایک دوسرے کو نا گوار گزرتی ہو؟
عارفہ تعبیر:نہیں ایسی کوئی عادت نہیں ہے ہماری ۔
تعبیر علی:بالکل ایسا ہی ہے محبوب کہتے ہیں اس کو ہیں جس کی ہر بات اچھی لگتی ہو۔

ایک دوسرے کو تحائف دیتے ہیں؟
عارفہ تعبیر :بالکل دیتے ہیں۔
تعبیر علی :ہم ہر لمحہ ایک دوسرے کو عزت ‘احساس اور محبت کا تحفہ دیتے ہیں کیونکہ یہ دُنیا وی تحائف سے کہیں زیادہ قیمتی اور ضروری ہے ۔
کبھی اختلاف رائے بھی ہوتا ہے َ
عارفہ تعبیر :جی بالکل بعض اوقات ہو جاتا ہے کیونکہ یہ تو عین فطرت ہے مگر اللہ کا شکر ہے ہم صابر ہیں جلد باز نہیں اس لئے ہر معاملے میں بردباری سے کوئی نہ کوئی ایسی بیچ کی راہ نکل ہی آتی ہے جس سے ہم مکمل طور پر ہم آہنگ ہوں ۔

عموماً کن موضوعات پر بات ہوتی ہے ؟
عارفہ تعبیر :ہر موضوع پر گفتگو ہوتی ہے ۔
تعبیر علی :اپنی رائے کا آزادانہ طور پر استعمال کرتے ہیں ۔صحت مندرویہ یہی ہوتا ہے کہ ہر شخص اپنی ایک رائے رکھتا ہے جس کا احترام اپنی جگہ ہے چاہے آپ اس سے اتفاق نہ بھی رکھتے ہوں مگر ہم دونوں ہم مزاج اور ایک جیسا سوچنے کا انداز رکھتے ہیں اس لئے رائے بھی ہم رنگ ہوتی ہے۔

ایک دوسرے کی تعریف بھی کرتے ہیں؟
عارفہ تعبیر :جی کیوں نہیں بالکل کرتے ہیں۔
تعبیر علی :ایک دوسرے کی تعریف اور ایک دوسرے کی اچھائیوں کو سراہنا بہت ضروری ہوتا ہے ۔آج کل لوگوں نے اس ضروری رویے سے خاصی غفلت آمیز دوری اختیار کرلی ہے جو اچھی بات نہیں اور تعریف صرف سراپے کی ہی نہیں بلکہ ان تمام چھوٹی چھوٹی عنایتوں اور مہر بانیوں کی بھی ہونی چاہیے جو لوگ روز مرہ زندگی میں ایک دوسرے کے لئے کرتے ہیں۔

عارفہ تعبیر:ہم دونوں تعریف کے معاملے میں نہ صرف ایک دوسرے کیلئے کھلے دل کے ہیں بلکہ ہمیں کوئی بھی چیز تعریف کے قابل دکھائی دے تو کبھی بخل سے کام نہیں لیتے کیونکہ منافقت سے ہم بہت دور ہیں۔
تنہائی پسند ہیں یا ملہ گلہ پسند ہے ؟
عارفہ تعبیر:نہیں ہم دونوں ہی تنہائی پسند ہیں کیونکہ تنہائی میں عافیت ہے اور ہم دونوں کا یہ مزاج ہے کہ ہم رش سے گھبراتے ہیں ۔
ہماری اپنی ایک دُنیا ہے جو بے حد مختلف اور پر سکون ہے ۔
تعبیر علی:ہم دونوں ہی الگ تھلگ اور تنہا رہنے میں خوشی اور سکون محسوس کرتے ہیں۔
سٹارز پر یقین رکھتے ہیں؟
تعبیر علی:ان چیزوں پر یقین تو نہیں رکھتے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کو مختلف بنایا ہے ،اب یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک ہی سٹاررکھنے والے ہر شخص میں وہ تمام باتیں یکساں طور پر موجود ہوں ۔
مگر یہ بھی دیگر بے شمار علوم میں سے ایک علم ہے تو کسی حد تک یہ لوگ شخصیتوں کے خواص جانتے ہیں ،ان کی کئی باتیں ہمیں صحیح معلوم ہوتی ہیں ۔
زیادہ فضول خرچ کون ہے ؟
عارفہ تعبیر :دونوں ہی نہیں ہیں (مُسکراتے ہوئے )
تعبیر علی :ہم دونوں ہی نہ تو فضول خرچ ہیں اور نہ کنجوس بلکہ ہم میانہ روی اختیار کرتے ہیں ۔ہم سادگی کو پسند کرتے ہیں ہاں مگر جو چیزیں ہمارے موسیقی کے متعلق ہیں یادیگر شوق کے حوالے سے ہیں وہ اچھی لگتی ہیں تو ان میں ہم معیار پر سمجھوتہ نہیں کرتے ۔

سب سے اچھی عادت کون سے ہے ؟
عارفہ تعبیر :ہماری سب سے اچھی عادت یہ ہے کہ ہم زیادہ نہیں بولتے ۔خاموشی پسند ہیں ،حساس ہیں اور کسی کو ہم سے یا ہماری کسی بات سے تکلیف پہنچے تو ہمیں اچھا نہیں لگتا اس لئے گفتگو میں محتاط رہنا پسند ہے اور دوسروں سے بھی یہی امیدرکھتے ہیں ۔
فرصت کے لمحات میں کیا کرتے ہیں؟
تعبیر علی:ہم دونوں کو فوٹو گرافی کا شوق ہے جسے پورا کرتے ہیں ،فلم بھی دیکھ لیتے ہیں ،عارفہ کو بیکنگ کا بھی شوق ہے اور گھر میں ہی بہت اچھے کیک‘پنیر اور بیکری کی دیگر اشیاء مہارت سے بنا لیتی ہیں ،اس کے علاوہ ہم اپنی پیاری سی بلی(مچو)اور اس کے 4شرارتی بچوں کے ساتھ کھیلنے میں بھی بہت خوشی محسوس کرتے ہیں ۔

لباس کے معاملے میں کس قدر محتاط ہیں ؟
تعبیر علی :ہم دونوں ہی لباس کے معاملے میں کسی حد تک لاپرواہ ہیں ۔سادہ اور آرام دہ لباس ہماری ترجیح ہوتا ہے ،شوخ چیزیں ہم پسند نہیں کرتے ۔یساہ‘براؤن اور سرخ رنگ ہم دونوں کو پسند ہیں ،ہم ایسا فیشن پسند کرتے ہیں جو شخصیت کے مطابق جچتا ہو،رف اور کچر مُل لکُ ہمیں اچھی لگتی ہیں ۔
آپ کا سب سے قیمتی اثاثہ؟
عارفہ تعبیر:ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہمارے ماں باپ ہیں ۔
تعبیر علی :ہمارا شوق یعنی موسیقی اس کے علا وہ ہم دونوں بذات خود بھی ایک دوسرے کا قیمتی اثاثہ ہی ہیں۔

Browse More Articles of Lollywood