Angelina Joly

Angelina Joly

انجلینا جُولی

ہاؤس بریکر عدالت نے”انجلینا“کی طلاق کی تصدیق کردی

جمعہ 26 اپریل 2019

  وقاراشرف
ہالی وُڈ میں مشہور ہے کہ جب تک جوڑے شادی کے بغیر اکٹھے رہتے ہیں ان کی خوب نبھتی ہے لیکن جیسے ہی وہ باقاعدہ شادی رجسٹرڈ کروا کر میاں بیوی بنتے ہیں تو ان کے درمیان اختلافات اورلڑائی جھگڑے شروع ہو جاتے ہیں ۔ہالی وڈ کی مقبول جوڑی انجلینا جولی اور بریڈپٹ کے ساتھ بھی بالکل یہی معاملہ ہوا،دونوں کئی سالوں تک شادی کے بغیر رہے ان کی خوب نبھی لیکن باضابطہ شادی کے چند سال بعد ہی دونوں کے راستے جدا ہو گئے اوراب اس مقبول جوڑی(انجلینا جولی اور بریڈپٹ )کے درمیان حتمی علیحدگی ہو گئی ہے ،دونوں نے2014ء میں فرانس میں باضابطہ شادی کی تھی اور 2016ء میں انجلینا نے عدالت میں طلاق کے لئے درخواست دیدی ،اب دو سال کی طویل عدالتی جنگ کے بعد 55سالہ بریڈپٹ اور 43سالہ انجلینا کی راہیں باضابطہ طور پر جدا ہو گئی ہیں ۔

(جاری ہے)


لاس اینجلس کی عدالت نے ہالی وڈ کی اس فنکار جوڑی کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ دونوں اب پھر سے سنگل ہیں جس کے بعد انجلینا نے اپنے نام سے پٹ کا سر نیم بھی ختم کر دیا ہے اور وہ انجلینا پٹ سے دوبارہ انجلینا جولی ہوگئی ہیں۔ انجلینا جولی نے بریڈ کے ساتھ ذہنی عدم مطابقت اور بڑے لے پالک ویتنامی بیٹے میڈوکس کے ساتھ بریڈ کی مبینہ بدسلوکی کے الزام میں ستمبر 2016میں بریڈپٹ سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے عدالت میں طلاق کی درخواست دائر کی تھی جس کا فیصلہ اب دو سال کی عدالتی جنگ کے بعد سامنے آیا ہے ۔

ویسے بھی ہالی وُڈ کی اس پری (انجلینا جولی)کی ”شُہرت “ہاؤس بریکر کے طور پر رہی ہے کیونکہ وہ شادی شدہ مردوں کے ہی پیچھے رہی ہیں ۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ہر شادی شدہ عورت انجلینا سے ڈرتی ہے کہ وہ کہیں ان کے شوہر کو نہ چھین لے ۔جینیفر اینسٹن ان کا آخری شکار تھیں کیونکہ انجلینا جولی نے اس سے اس کا شوہر بریڈپٹ چھین لیا تھا۔دوسروں کے گھر اُجاڑنے والی اس اداکارہ نے 2014ء میں بریڈپٹ کے ساتھ اپنا گھر بسایا تھا۔
اس سے قبل دونوں کئی سالوں تک شادی کے بغیر میاں بیوی کے طور پر اکٹھے رہتے رہے تھے اور ان کے تین بچے بھی تھے کیونکہ مغرب کے مادرپدرآزاد معاشرے میں شادی کے بغیر جوڑوں کے ایک ساتھ رہنے حتیٰ کہ بچے پیدا کرنے کو بھی معیوب نہیں سمجھاجاتا۔
انجلینا جولی اور بریڈپٹ 2004ء میں فلم ”مسٹراینڈمِسزاسِمتھ “میں ایک ساتھ کام کرنے کے بعد دوست بنے تھے ،یہ دستی وقت کے ساتھ محبت میں بدل گئی اور انجلینا نے بریڈپٹ کو اس قدردیوانہ بنالیا کہ اس نے اپنی پیار کرنے والی بیوی جینیفر اینسٹن کو بھی چھوڑ دیا۔
جینیفر کو یقین تھا کہ اس کا ہر جائی شوہر جلد اس کے پاس لوٹ آئے گا کیونکہ انجلینا کے ساتھ لمبے عرصے تک نبھا کرنا آسان نہیں لیکن جینیفر کی یہ خواہش پوری نہ ہو سکی جس پر اس نے کئی سال انتظار کے بعد مایوسی کے عالم میں شادی کرلی۔
انجلینا جولی کا شمار مقبول ترین اور حسین ترین اداکاراؤں میں ہوتا ہے ۔اگر چہ کچھ عرصے سے ان کا وزن تیزی سے کم ہورہا ہے لیکن ان کی مقبولیت اور شُہرت کم نہیں ہوئی ،انہیں میڈیا کی چہیتی بھی سمجھا جاتا ہے کیونکہ وہ فلموں میں کام کریں یا نہ کریں مگر ان کی مقبولیت کم نہیں ہوتی اسی لئے ہالی وُڈ کی کئی اداکارائیں ان سے حَسد بھی کرتی ہیں۔

4جون1975ء کو امریکی ریاست کیلی فورنیا کے ہر لاس اینجلس میں پیدا ہونے والی انجلینا جولی آسکرسمیت متعدد عالمی ایوارڈز اور اعزازات اپنے نام کر چکی ہیں ۔متعدد بار دُنیا کی پُر کشش ترین اور خوب صورت ترین خواتین کی فہرست میں بھی جگہ بنا چکی ہیں، ان کے والد جون ووٹ بھی آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار تھے۔
انجلینا جولی نے کم عمری میں ساتھی فنکار جونی لی مِلّر سے شادی کی تھی جو 2000ء میں ٹوٹ گئی ،پھر بلی بوب تھورٹن کے ساتھ نئی زندگی کا آغاز کیا لیکن 2002ء میں یہ شادی بھی ٹوٹ گئی جس کے بعد انہوں نے بریڈپٹ کے ساتھ رہنا شروع کر دیا اور اس کے تین بچوں کی ماں بھی بنیں جبکہ تین بچے میڈوکس ،پاکس اور زہراانہوں نے گودلئے تھے اور ان کی ولدیت میں بھی انجلینا نے بریڈپٹ کا ہی نام لکھوایا تھا اس طرح وہ بھی بریڈپٹ کی جائیداد میں حصہ دار ہیں ۔

دونوں کے درمیان باضابطہ طور پر جلد طلاق نہ ہونے کا سبب بھی بچوں کی حوالگی کا معاملہ تھاکیونکہ براڈپٹ چاہتے ہیں کہ ان کے 6بچوں کی حوالگی مشترکہ طور پر طے کی جانی چاہیے جب کہ اداکارہ چاہتی ہیں کہ بچوں کی حوالگی مشترکہ نہ ہواور بچے ان کے سپرد کیے جائیں ۔6بچوں میں سے سب سے بڑے بچے کی عمر 18برس ہے ۔اب خیال کیا جارہا ہے کہ دونوں نئی زندگی کی شروعات کریں گے ۔

انجلینا جولی اپنی آمدنی کا ایک بڑا حصہ فلاحی کاموں پر خرچ کرتی ہیں۔پاکستان میں 2005ء کا قیامت خیز زلزلہ ہویا 2010ء کا بدترین سیلاب بلاخیز ،انجلینا جولی نے پاکستان آکر بھی دُکھی افراد کے زخموں پر مرہم رکھا تھا۔انجلینا جولی کو انسانیت کے مسائل کا اندازہ جنگ زدہ ملک کمبوڈیا میں ہوا تھا جہاں وہ ایک فلم ”ٹومب ریڈر“کی عکس بندی کے لئے گئی تھیں ۔وہیں سے انہوں نے عالمی ادارے ”یو این ایچ سی آر“سے رابطہ کرکے جنگ زدہ علاقوں کے بارے میں معلومات جمع کیں ۔2001ء میں انہیں یو این ایچ سی آر نے خیر سگالی کی سفیر بھی مقررکیا تھا۔

Browse More Articles of Hollywood