Ji Dhondta Hai Phir Wohi Filmon K Raat Din Qist 2

Ji Dhondta Hai Phir Wohi Filmon K Raat Din Qist 2

جی ڈھونڈتاہے پھروہی فلموں کے رات دن قسط2

منڈواسے سینما تک کراچی کے بیشتر سینما اب تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں

بدھ 12 جون 2019

 ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی
پطرس بخاری نے لاہور کے بارے میں لکھا تھا کہ ”اب لاہور کے چاروں طرف بھی لاہور ہی واقع ہے اور روز بروز واقع تر ہورہا ہے۔“تین ہٹی پر دوسینما فلمستان اور ناولٹی قریب قریب واقع تھے۔بعد میں لسبیلہ پر سوسائٹی سینما قائم ہوا جس میں پشتو فلمیں چلتی تھیں،یہ سب اب بند پڑے ہیں ۔ناظم آباد میں لبرٹی،ریجنٹ،ریلیکس،نایاب اور شالیمار سینما گھر واقع تھے یہ تمام بھی اب قصہ پارینہ ہیں۔
ناظم آباد سے ملحق سائٹ کے علاقے میں دلشاد اور مسرت سینما جبکہ قریب ہی پاک کالونی میں چمن سینما واقع تھا۔
اب صرف مسرت چل رہا ہے ،نیو کراچی میں صبا اور شیریں سینما قائم تھے اور یہ دونوں چل رہے ہیں۔چاندنی نام کا ایک سینما پرانی سبزی منڈی کے سامنے تعمیر ہوا تھا اور وہ بھی بند ہو گیا ۔

(جاری ہے)

مری ڈرائیور ان راشد منہاس روڈ پر کراچی کا پہلا اور واحد سینما تھا جہاں تماش بین اپنی گاڑیوں میں بیٹھ کر یا گھوم پھر کے فلم سے لطف اندوز ہو سکتے تھے۔

اب یہاں ایک دیوہیکل شاپنگ مال قائم ہو چکا ہے۔
فیڈرل بی ایریا میں عرشی اور اوپیرا تھے جو بند ہوگئے۔دوسری طرف اورنگی میں میٹرو اور شیر شاہ میں ڈیلائٹ ،راج محل اور رنگ محل سینما ہیں اور یہ چاروں چل رہے ہیں۔لیاری میں کراؤن سینما قائم ہوا جوابھی چل رہا ہے ۔دوسینما الف لیلیٰ اور روبی سعید آباد میں بھی تھے لیکن یہ بند ہو چکے ہیں۔ماری پور میں واقع ڈیلکس اور فالکن سینما بھی اب بند ہیں جبکہ منگھو پیر کا کرن سینما چل رہا ہے ۔
ملیرکے کیسینو،گلشن ،گلزار،نفیس ،صنم اور شبانہ سینما بھی اپنا وجود کھوچکے ہیں ۔یہی انجام ملیرکینٹ کے پکاڈلی سینما کا ہوا۔بہادر آباد میں دوبڑے اچھے سینما امبر اور ہالی وڈ بنے مگر یہ بھی نہ چل سکے۔لیاقت آباد(پرانا لالوکھیت)میں فردوس،گلیکسی،ارم،نیرنگ اور وینس تماشائیوں سے بھرے رہتے تھے ،اب صرف وینس چل رہا ہے۔
قائد آباد میں لالہ زار اور نرگس سینما واقع ہیں ۔
ان دونوں میں آج بھی پشتو فلموں کی نمائش ہوتی ہے۔لانڈھی میں واقع گلستان ،مہتاب اور شیش محل چل رہے ہیں لیکن مہر بند ہو چکا ہے ۔کورنگی میں غالب ،نسیم ،نسرین،شہزاد،زینت اور تصویر محل آج بھی شائقین فلم کے ذوق کی تسکین کررہے ہیں۔لیکن مسعود،سنگیت اور شیریں بند ہو چکے ہیں ۔کچھ سینما ہال افواج پاکستان کے ریٹائرڈملازمین کے لیے ان کی اپنی فلاحی تنظیموں نے قائم کیے تھے۔
مثلاً نیوی کافلیٹ کلب ،پی اے ایف سینما(شاہراہ فیصل)،پی این ایس بہادر،پی این ایس دلاور ،پی این ایس ہمالیہ ،پی این ایس کار ساز اور پی این ایس شفا۔ان سینما گھروں میں عام شہری بھی ٹکٹ خرید کر فلم دیکھ سکتے تھے لیکن اب یہ سب سینما بند ہو چکے ہیں۔پی این ایس شفا کا سینما ہمارے علاقے (دہلی کالونی)کے عقب میں واقع تھا۔لہٰذا کالونی کے شائقین دوروپے کا ٹکٹ لے کر آرام سے فلم دیکھتے اور”میّوں میّوں“گھر آجاتے تھے۔

سینماگھر کے لیے خاصی بڑی جگہ درکار ہوتی ہے تاکہ ایک کشادہ ہال،انتظامی دفتر،ٹکٹ گھر اور ممکنہ طور پر پارکنگ ایریا تعمیر کیے جاسکیں ۔جب تجارتی سرگرمیاں بڑھیں اور زمین جو پہلے ایکڑ،پھر گز،پھر فٹ اور اب بعض مارکیٹوں میں انچوں کے حساب سے خریدی جانے لگی تو سینما مالکان نے اس کا روبار میں گھاٹا محسوس کیا۔سینما کی عمارت ایک منزلہ ہوتی تھی جبکہ اتنی ہی زمین پر شہر میں آٹھ سے دس منزلہ اور اس سے بھی اونچی عمارتیں قائم ہو رہی تھیں جن میں سینکڑوں کمروں کی گنجائش ہوتی تھی۔
ان سینماؤں میں تماشائیوں کی تعداد بھی کم ہوتی جارہی تھی کیونکہ اکثر لوگ گھروں ہی میں ڈی وی ڈی پر فلم دیکھ لیتے تھے۔
لیکن جیسا کہ کرکٹ کے متوالے کہتے ہیں کہ میچ کا اصل مزہ گراؤنڈ میں بیٹھ کر دیکھنے سے حاصل ہوتا ہے (حالانکہ ٹی وی کا کیمرہ باؤلر ،بیٹسمین ،فیلڈر،گیند اور امپائر کو ہر زاویے سے قریب کرکے دکھاتا ہے۔)اسی طرح فلم کے کچھ شائقین بھی سینما گھر میں فلم دیکھنا پسند کرتے ہیں۔
چنانچہ ایک درمیانی راستہ پر نکالا گیا کہ بڑے بڑے شاپنگ سنٹرز میں ایک فلوریا اس کا کچھ حصہ سینما کے لیے مخصوص کردیا جاتاہے۔
کراچی میں آج کل ایسے دو سینما(سنی پلیکس نمبر 1اور نمبر2)کلفٹن میں ،چار ڈیفنس فیزVlll کی ایک خوبصورت عمارت The Placeمیں،تین ایٹریم مال(صدر)میں اور ایک اوشین ٹاور(کلفٹن روڈ)پر چل رہے ہیں جو جدید ترین آلات اور آسائشوں سے مزین ہیں لیکن ٹکٹ کی رقم کا اگر پرانی قیمت سے موازنہ کیا جائے تو دل بیٹھنے لگتا ہے اور رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔
آج سے تین عشرے قبل تک صرف چھ آنے(چھتیس پیسے)میں فلم دیکھی جا سکی تھی اور اب ایک (جنرل)کلاس کے ٹکٹ کے لیے چار سو روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں ۔
گویا ٹکٹ کی شرح ایک ہزار گنا سے بھی زیادہ بڑھ گئی ہے ۔یہ لکھتے وقت ہمارا قلم کانپ رہا ہے ۔لیکن پھر بھی ․․․․․دل ہے کہ مانتا نہیں۔کل ہمارے پوتے نے سنی پلیکس جانے کی اجازت طلب کی تو ہم نے اسے سختی سے منع کر دیا کہ امتحانات ہورہے ہیں ۔لیکن اب سوچتے ہیں کہ اس کے ساتھ خود بھی نکل لیں دل کو کچھ قرار آجائے گا۔کلفٹن کے ساحل پراونٹ کی سواری بھی تو ہوتی ہے ․․․․․اور اونٹ پر بیٹھا ہوا آدمی ہم نے بہت دن سے نہیں دیکھا ہے۔

Browse More Articles of Theater