Faryal Mehmood

Faryal Mehmood

فریال محمود

ابھرتا ستارہ،ڈراموں کی ضرورت جن کی ایک پہچان روحانی بانو کی صاحبزادی ہونا بھی ہے

بدھ 19 جون 2019

ایک وقت تھا جب ٹیلی ویژن پر توپڑھی لکھی اور روشن خیال گھرانوں کی لڑکیاں اداکاری اور میزبانی کرتی نظر آتی تھیں،فلم کے شعبے کا حال بہت اچھا نہیں تھا وہاں بہت کم اچھے گھرانوں کی لڑکیاں موجود تھیں۔
گوکہ فلمی پنڈت اور نقاد انہیں بھی عزت سے پکارتے تھے اور انہیں ان کی فنی صلاحیتوں کی وجہ سے مان دیتے تھے۔آج دور ترقی کر چکا ہے ۔نظر یات بدل گئے ہیں ۔
لوگ نئے اور جوان خون آچکا ہے جو کام کو جدید اسلوب سے ہم آہنگ کررہا ہے ۔
ابھرتے ہوئے اداکاروں کی ایک وسیع ترکھیپ مرکزی ،جزوی اور ثانوی کرداروں میں اپنا سکہ جمارہی ہے ۔کراچی کی انہی باصلاحیت لڑکیوں میں ایک فریال محمود بھی ہے ۔جسے ہم پاکستان فیشن ویک اور برائیڈل کو ٹیور کے پلیٹ فارم پر دیکھتے آرہے ہیں اور جسے جیو چینل کے سریل باباجانی،کے اہم کردار میں بھی دیکھ چکے ہیں۔

(جاری ہے)

یہی نہیں اس کے کیرےئرپر متعدد ڈرامہ سیریلزموجود ہیں ان میں ’تم سے ہی تعلق ہے‘’لال عشق‘’میرا یار ملادے‘’محبت تم سے نفرت ہے ‘’ آپ کے لئے ‘’تیری چاہ میں ‘’ببن خالہ کی بیٹیاں‘اور ”سسکیاں“ناظرین میں خاصے معروف ہوئے۔فریال کا تعارف اس کی والدہ روحانی بانو کے ذکر کے بغیر نامکمل رہے گا۔
کراچی اسٹیج کی معروف گلوکارہ روحانی بانو جو 80اور ابتدائی 90ء کے دور کی بے تاج ملکہ رہی ہیں۔
فریال کی والدہ ہیں ۔روحانی بانوروحی بانو (مرحومہ)کی خالہ زاد بہن ہیں۔روحانی بانو کی پہلی اولاد فریال کراچی ہی کی پیدائش ہیں تاہم یہ بگڑتے ہوئے حالات سے مایوس ہو کر اپنی فیملی کے ساتھ امریکہ منتقل ہو گئی تھیں۔اس طرح فریال نے امریکہ میں تعلیم حاصل کی اور وہیں رقص اور موسیقی کی تربیت بھی لی۔بلاشبہ اس کے لئے کہا جا سکتا ہے کہ مچھلی کے بچے کو تیرنا نہیں سکھایا جاتا۔
فریال اپنی والدہ سے قدرے زیادہ کلچرڈ اور سلجھی ہوئی شخصیت رکھتی ہے اور کراچی منتقل ہو کر ڈرامہ اور فلم انڈسٹری میں اپنا نام اور مقام حاصل کرنے کی تگ ودو میں کا مرانی کی حدود کو چھونے جارہی ہے۔
”آپ نے ماڈلنگ سے کیرےئر شروع کیا اور اب ڈراموں کی ضرورت بن رہی ہیں ۔کیا فرق محسوس کیا دونوں شعبوں میں؟“
”بے شک مجھے ماڈل سے اداکارہ بننے کا سفر کرنے والی فنکارہ کہا جاتا ہے لیکن میں بچپن سے ماڈلنگ کررہی ہوں ،رقص سیکھ رہی ہوں ،ماڈلنگ گا ہے بہ گاہے نیویارک اور پاکستان میں کرتی رہی ہوں۔

میڈیا سے آشنائی اور کیمرے سے دوستی آج کی نہیں۔چار برس کی عمر سے ہے ۔امی روحانی بانو کو یہاں کراچی کے باشندوں نے بڑی عزت اور محبت دی۔اب میں اپنی شناخت خود بنا رہی ہوں۔Macکا سمیٹکس کے لئے ماڈلنگ کرنا میرے کیرےئر کا بہترین تجربہ تھا۔مجھے دونوں شعبے بہت اچھے لگے اور میں اسی طرح دونوں جگہوں پر اپنی گنجائش نکالتی رہوں گی۔“
”آپ کو گھر سے امی نے متعارف کرایا یا شوبز ورلڈ میں آپ کے کسی ساتھی نے ؟“
”امی کی حوصلہ افزائی اور ہمت بندھائی کے بغیر تو میں ایک قدم آگے نہیں بڑھ سکتی۔
گھر سے پیار ملا تو یہ ملی،خامیوں کو دور کرنے کی تربیت ملی جبکہ کراچی آنے پر گوہر رشید سے دوستی ہوئی۔انہوں نے میرے ٹیلنٹ کو محسوس کیا تو ہمایوں سعید کے پاس لے گئے۔یوں میں نے ان کے پروڈکشن ہاؤس کے ساتھ بھی کچھ کھیل کئے۔ادھر دوسرے چینلوں پر جاننے والے موجود تھے تو اس طرح کام ملتا گیا۔حمزہ علی عباسی کے ساتھ کم بخت (فلم)میں کام ملا۔اگلے ہی روز ہمایوں سعید نے میگا سیریل میں بک کر لیا مگر میں انہیں پہلے سے نہیں جانتی تھی۔
آہستہ آہستہ لوگ دوست بنتے گئے اور میں مصروف ہو گئی۔“
”کس ڈرامہ نگار یا لکھاری کی تحریر نے متاثر کیا“
”سب ہی اچھے لکھاری ہیں اور ڈائریکٹر بھی اسکرین پلے پر محنت کرتے ہیں ۔مجھے ذاتی طور پر خلیل الرحمن قمر کے مکالموں نے متاثر کیا۔ ڈرامائی سچوئشنز بھی وہ بہت خوبصورتی سے بناتے ہیں۔
”آپ کی والد ہ اور دیگر فیملی تو پاکستان منتقل نہیں ہوئی۔
یہاں آپ تنہارہ کراپنے کیرےئر کو کب تک جاری رکھ سکیں گی؟“
”باہر کی دنیا میں ٹین ایج سے لوگ اولاد کو الگ رہنے ،جدوجہد کرنے ،تعلیم مکمل کرکے کیرےئر بنانے کی دوڑ میں مصروف کر دیتے ہیں ۔اس طرح میں بھی پاکستان آگئی کہ یہاں اپنا کیرےئر بناؤں گی۔والدین یہاں کچھ عرصہ رہے۔گھر رہائش اور کھانے پینے کے آداب اور سہولتیں بتاکے واپس چلے گئے۔
اب ہر سال یا تو میں ان سے ملنے جاتی ہوں یا وہ آجاتے ہیں ۔چونکہ مجھے ڈرامہ اور فلم ہی کرنی ہے تو میں یہاں دن رات محنت کرنے میں مصروف ہوں۔ایک لگن ہے کہ اچھی اداکارہ بننا ہے ۔اور اداکاری کے سوامیری کوئی اور ذمہ داری بھی نہیں ہے۔“
”کیا کھانا پکانے سے دلچسپی ہے اور اتنا وقت مل جاتاہے؟“
”بالکل،گھر کے کھانے کی بات ہی کچھ اور ہوتی ہے۔
گزارے لائق کھانا تو بنا ہی لیتی ہوں۔مگر پزا اور ٹاکوز بنانے میں زیادہ دلچسپی ہے اور یہی بنا کے کھالیا کرتی ہوں۔ویسے تازہ پھل ،جوسز اور کافی سے بھی گزارا ہوجاتاہے۔“
”کیا آپ کی اردو اتنی اچھی ہے کہ اسکرپٹ پڑھ لیں اور کردار کے خاکے سے اداکاری میں مدد مل جائے؟“
”آہستہ آہستہ سمجھ میں آنے لگی ہے۔اسی لئے تو خلیل الرحمن قمر کے ثقیل اور رومانوی مکالمے اداکرلیتی ہوں۔
ویسے میں اپنے ہدایت کار کے قریب بیٹھتی ہوں اور ان سے کردار کی ماہیت اور شکل کو سمجھنے کی کوشش کرتی ہوں۔ میں چاہتی ہوں کہ مجھے اچھے کردار ملیں جن میں پر فارمنس کی گنجائش بھی نکلتی ہو۔
ڈرامہ نگار سے بھی رائے لیتی ہوں کہ اس کے ذہن میں کردار سے متعلق کیسا خاکہ موجود ہے۔“
”اداکارہ کو اپنی ظاہری جاذبیت کے لئے بھی روٹین سیٹ کرنی پڑتی ہے ،آپ گرومنگ کے لئے کیا کچھ کرتی ہیں۔

”ہمارا تمام کام ہی ظاہری جاذبیت کا ہے ۔اسی لئے میں نے پچھلے دو برسوں تک لگ کے وزن کم کیا۔ڈائٹ اور جم جانے پر توجہ دی۔ہفتے میں پانچ روز جم جانا اور چہرے کی نگہداشت کے لئے قدرتی آئلز،موئسچرائزر اور سیرم کے ساتھ جلد کی نگہداشت کرنا روٹین میں شامل ہے ۔اس طرح جلد پر نکھار بھی رہتا ہے اور میں خود کو تازہ دم بھی محسوس کرتی ہوں۔“
”آپ کا فیورٹ اسٹائل آئی کون؟“
”یہ تو دیپکا پاڈوکون کے علاوہ کوئی نہیں ہوسکتا۔
اپنی پہلی پر فارمنس اور پہلی فلم سے اب تک انہوں نے ترقی ہی کی ہے ۔کس طرح اپنے اسٹائل کو بہتر کیا ۔آواز ،انداز نشست وبرخاست اور باڈی لینگو ئج کو ایک مخصوص ردھم میں لا کر دنیا کو حیران کر دیا۔اس طرح انجلینا جولی نے بھی اپنی شخصیت پر بڑی محنت کی ہے کاش میں بھی اپنے آپ کو اس طرح منفرد بنا سکوں۔“
” معروف ڈیزائنررضوان بیگ کی برانڈایمبسیڈر بن کر کیسا محسوس کیا؟“
”رضوان صاحب کے لباس نہایت شاندار اور باوقار طرز کے ہوتے ہیں ۔
میں ایک عرصے سے ماڈلنگ کررہی ہوں مگر جب جب ان کے لباس پہننے کا موقع ملا’دل سے واہ نکلی۔واقعی بحیثیت پاکستانی ڈیزائنر کے ان کے کام پر فخر کیا جا سکتا ہے ۔“
”انڈسٹری میں اور کس کس نے آپ کی معاونت کی؟“
”آغا علی میرے قریبی دوستوں میں سے ہیں۔انہوں نے مجھے وزن کم کرنے کی تلقین کی۔عاکف الیاس(عکاس)اور یاسر صدیقی نے میری خاطر خواہ حد تک حوصلہ افزائی کی ۔میری ساتھی فنکارہ حنا دلپذیر نے میری بے حد پذیرائی کی ۔مجھے تنہا رہنے اور لوگوں کو سمجھتے ہوئے انڈسٹری سے برتاؤ کرنے میں میری بڑی مدد کی۔میں ان تمام ہستیوں کی شکر گزار ہوں۔“

Browse More Articles of Lollywood