Yasir Akhtar Ki Pehli Film Azad

Yasir Akhtar Ki Pehli Film Azad

یاسر اختر کی پہلی فلم آزاد

اندھیرے میں روشنی کی پہلی کرن

بدھ 10 جون 2020

امین یوسف
یاسر اختر کے نام سے کون واقف نہیں ہے، وہ بطور چائلڈ اسٹار متعارف ہوئے اور پھر بطور سنگر، ایکٹر،ڈائریکٹر ،پروڈیوسر اور اسکرپٹ رائٹر انہوں نے جو کام بھی کیا وہ بڑی جدت کے ساتھ کیا ۔پاکستان میں”میوزک چینل چارٹس“ کے نام سے ایک شو بھی پیش کیا تھا جس میں ندیم جعفری ،فخر عالم اور کومل رضوی سمیت بہت سے بڑے سنگر متعارف ہوئے تھے پھر جویریہ عباسی ،ہمایوں سعید ،ندا یاسر ،زارا شیخ ،تلویٰ صدیقی ،شمعون عباسی اور ارمینا خان جیسے سپر اسٹارز کو لانچ کرنے کا سہرا بھی یاسر اختر کے سر جاتا ہے ۔
ایریڈزون میوزک بینڈ سے لے کر میوزک چینل چارٹس اور نپال سینما تک یاسر کا سی وی بھرا پڑا ہے۔
ڈراموں کی بات کی جائے تو جائیں کہاں ارمان، سرد آگ اور لا حاصل ،میرا گھر ایک ،رل پول جیسے سیریل ان کے کریڈٹ پر ہیں ۔

(جاری ہے)

یوکے منتقل ہونے کے بعد بھی یاسر اختر نے اپنی رفتار کم نہیں ہونے دی ،انہوں نے برٹش ایشین میڈیا انڈسٹری میں نا صرف بھر پور کام جاری رکھا بلکہ اپاچی انڈین ،سٹیریونیشن اور سہارا گروپس کے ساتھ بھی جوائنٹ کیے ۔

یاسر کے اپنے گائے ہوئے لاتعداد گیت بھی آج تک زبان زدعام ہیں ۔وہ 2014ء سے پاکستان قونصل خانے کے تعاون سے پاکستان پریڈ بھی کرتے آرہے ہیں ۔یوکے میں رہتے ہوئے ان کے گیتوں”سنسنی“ اور”ٹیک اٹ ایزی“ نے بھی خوب دھوم مچائی۔
اس عید پر یاسر اختر فلم سازوں کی فہرست میں بھی شامل ہو گئے اور بطور پروڈیوسر اینڈ ڈائریکٹر ان کی پہلی فلم”آزاد“ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ریلیز ہوئی ہے ۔
اگر چہ کورونا کی وبا کے باعث فلم سینما گھروں کی زینت نہیں بنی اور اسے ٹی وی پر ہی لانچ کیا گیا ہے ۔یوکے میں شوٹ ہونے والی اس فلم میں یاسر اختر کے علاوہ پروین اکبر ،مومل شیخ،گٹن چوپڑا اور عمران علی اسد نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں ۔لندن کی سخت سردیوں میں اس فلم کو مکمل طور پر لندن میں ہی شوٹ کیا گیا ہے ،ملٹی نیشنل فلمز کے بینر تلے موشن کانٹینٹ گروپ اور یاسر کی کمپنی پگاسس کا یہ پہلا مشترکہ فلمی پراجیکٹ ہے مگر بقول یاسر کے یہ سلسلہ اب رُکنے والا نہیں ہے اور بقر عید پر ریلیز کے لئے ان کی دوسری فلم بھی تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ۔

”آزاد“میں جہاں ناظرین نے نئے چہروں کے جھرمٹ میں پروین اکبر جیسی کہنہ مشق اور مومل شیخ جیسی گلیمرس بیوٹی کوئین کو اپنی قنی زندگی کے بہترین اور اچھوتے کردار میں دیکھا تو وہیں یاسر اختر خود بھی ایک چونکا دینے والے کردار میں جلوہ گر ہوئے ہیں ،یہیں پر بس نہیں ہے بلکہ فلم میں یاسر کے مقبول ترین گیت”سائیاں“ کو بھی بطور نائٹل سانگ خوب صورتی سے عکسبند کیا گیا ہے ۔
فلم میں پروین اکبر مہرو کے روپ میں پاکستان سے اس وقت یوکے منتقل ہوتی دکھائی گئی ہیں جب ان کا دیور ان کے شوہر کو قتل کر دیتا ہے ،وہاں رہتے ہوئے وہ اپنے دونوں بیٹوں آزر اور آزاد (یاسر اختر )کی پرورش بڑی محنت سے کرتی ہیں ،یہ دونوں مقامی طور پر بہت اچھے تعلقات کے حامل ہوتے ہیں، مومل شیخ ان کی پڑوسن یاسمین کا مرکزی کردار نبھا رہی ہیں یاسمین اپنے باپ کی تلاش میں سر گرداں ہوتی ہیں ،اس کی ماں نکولانے اس سے کئی حقائق چھپا رکھے ہیں ،فلم میں اصل موڑ تب آتا ہے جب آزر کا کزن دلاور(عمران علی اسد) انٹری دیتا ہے ،دلاور اس فیملی کے ہر معاملے میں مداخلت کرتا ہے،”فلم آزاد “میں ایکشن تھراں، ڈرامہ اور سسپلس سمیت مزاح کے پہلوؤں کو بھی انتہائی خوبی کے ساتھ ٹریٹ کیا گیا ہے ۔

یاسر اختر نے اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر پگاسس پروڈکشنز کے بینر تلے بھی ملک میں اور ملک سے باہر متعدد کامیاب پروجیکٹس کئے ہیں اور بطور ایگز یکٹو پروڈیوسر لبنیٰ ہر موڑ پر ان کے شانہ بشانہ رہی ہیں ،یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اپنے پروجیکٹس کی اسکرپٹنگ میں یاسر ہمیشہ خود بھی پیش پیش رہے ہیں ،چنانچہ ”آزاد “کی اسکرپٹنگ میں مصنفہ رومی زاہد کو یاسر کی اس خاصیت سے مستفید ہونے کا بھر پور موقع ملتا رہا ،اسد محمد خان ،حمید کا شمیری ،سیما غزل اور زبیر عباسی جیسے رائٹرز کی صحبت میں یاسر نے جو کچھ سیکھا ہے اس کا نچوڑ ناظرین کو”آزاد“میں نظر آیا ہے ۔
فلم کا کیمرا ورک حیات خان اور کریم آئزک کی صلاحیتوں کا عکاس ہے ،ساؤنڈ ریکارڈ نگ میں زاہد طرفدار اور حرا تحسین کی کاوشوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ٹیم”آزاد“ کو جہاں فلم کی ریلیز کی بے انتہا خوشی ہے وہیں انہیں یہ ملال بھی ہے کہ اس کی ریلیز سے قبل کینسر سے لڑتے لڑتے اس کی مصنفہ رومی زاہد دار فانی سے کوچ کر چکی ہیں ۔
مضبوط اسکرپٹ،شاندار لوکیشنز ،بہترین عکاسی اور دلوں کو چھولینے والی کہانی سے بھی فلم ”آزاد“کی ریلیز کے ساتھ ہی ٹی وی پر فلموں کی ریلیز کا سلسلہ شروع کرنے کا کریڈٹ بھی یاسر نے اپنے سر پر سجا لیا ہے اور آنے والے دنوں میں ان سوالات کے جواب بھی سامنے آجائیں گے کہ ایسے تجربات کس حد تک مالی منفعت کا باعث ہو سکتے ہیں ؟کیا دیگر فلمساز بھی یاسر اختر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سینما انڈسٹری کو نا سہی فلم انڈسٹری کو زندہ رکھنے کی کوشش کریں گے یا نہیں ؟جلد یہ پہلو نمایاں ہونا شروع ہو جائے گا۔
یوکے میں بیٹھ کر ”آزاد“ بنانے کا خیال یاسر اختر کو آخر کیوں آگیا؟اس کا جواب تو یقینا یہ ہے کہ اپنے ملک کی ثقافت کو ہمیشہ پروموٹ کرنے والے یاسر اب یورپ میں رہنے والے پاکستانیوں کے مسائل اجاگر کرنے کے مشن پر ہیں اور انہوں نے یوکے میں بیٹھ کر فلم”آزاد“ کی شکل میں ایک اور چھکا مارا ہے ۔کورونا کے باعث ہمارے فلمساز پریشان ہیں ،سینما انڈسٹری مایوس ہے ،ایسے میں ”آزاد“ کی ٹی وی لانچنگ کو اندھیرے میں روشنی کی پہلی کرن سمجھا جا سکتا ہے ۔

یاسر نے گگن چوپڑا اور عمران علی اس کو یوکے سے کاسٹ کرکے دیار غیر میں بھی نئے ٹیلنٹ کو متعارف کروانے کا مشن بھی جاری رکھا ہوا ہے ،فلم کے لئے بطور ہیروئن انہیں کوئی برٹل پاکستانی لڑکی بھی مل سکتی تھی مگر مرکزی کردار کے لئے انہوں نے پاکستان سے بلا کر مومل شیخ کا ہی انتخاب کیا کیونکہ وہ اپنے ملک میں موجود ٹیلنٹ کو بھی انٹر نیشنل ایکسپوژر دینا چاہتے ہیں ۔
ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ وہ اپنے مشہور ٹی وی سیریل ”جائیں کہاں ارمان“کا بھی ری میک بنا رہے ہیں ،اسے فلم کی طرز پر منتقل کررہے ہیں یا ”ارمان “کے مرکزی کردار کو نئے روپ میں سامنے لا کر کوئی ڈرامہ پروڈیوس کرنے والے ہیں؟اس حوالے سے انہوں نے تفصیلات عنقریب جاری کرنے کا سر پرائز رکھ چھوڑا ہے ۔اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ میوزک ہو ،ڈرامہ یا اب فلم ،یاسر کے فٹ اسٹیپس کو فالوکیا جاتا ہے ،وہ جو کام بھی کرتے ہیں وہ ایک برینڈ بن جاتا ہے ۔انہوں نے آزاد نامی اپنی اس پہلی فلم کو ٹی وی پر لانچ کرنے کی سوچ دی ہے جو نئے پروڈیوسرز یہ تجربہ کرنا چاہیں تو ان کے لئے راہوں کا تعین یاسر نے بہر حال کر دیا ہے۔

Browse More Articles of Lollywood