Nazia Hassan

Nazia Hassan

نازیہ حسن

سریلی آواز اور مسکراتا چہرہ پرستار نہیں بھولے

جمعرات 13 اگست 2020

وقار اشرف
لاکھوں دلوں پر راج کرنے والی مقبول ترین پاپ گلوکارہ نازیہ حسن کو اپنے مداحوں سے بچھڑے بیس برس بیت گئے مگر ان کے گائے ہوئے گانے انہیں آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہیں،افسانوی شہرت کی حامل نازیہ حسن کو بجا طور پر برصغیر میں پاپ موسیقی کی بانی اور پاکستان میں پاپ موسیقی کی شہزادی کہا جاتا ہے ،انہوں نے غیر معمولی شہرت حاصل کی اور لاکھوں دلوں پر راج کیا،ان کے گیتوں کی مقبولیت آج بھی بر قرار ہے۔

3اپریل 1965ء کو کراچی میں پیدا ہونے والی نازیہ حسن کا پہلا البم”ڈسکو دیوانے“1981ء میں آیاجس نے ریلیز کے ساتھ ہی ہر طرف دھوم مچا دی اور ان کی شہرت آسمان کو چھونے لگی۔”ٹائم“میگزین نے انہیں اس وقت کی پچاس با اثر شخصیات کی فہرست میں شامل کیا تھا جنہوں نے پاک وہند کی نوجوان نسل کے مزاج پر گہرا اثر ڈالا ،بھائی زوہیب حسن کے ساتھ مل کر نازیہ حسن نے 1982ء میں بوم بوم 1986ء میں بنگ ترنگ،1987ء میں ہاٹ لائن اور 1992ء میں کیمرا کیمرا البم ریلیز کئے،دونوں بہن بھائیوں کے گانے اکثریت کی زبان پر تھے۔

(جاری ہے)


انتہائی پڑھی لکھی،سنجیدہ،دلکش اور دھان پان سی نازیہ حسن پیدا تو کراچی میں ہوئیں تاہم پلی بڑھی لندن میں تھیں کیونکہ ان کے بچپن میں ہی خاندان وہاں منتقل ہو گیا تھا لیکن ان کا کراچی آنا جانا لگا رہتا تھا،دس سال کی عمر میں نازیہ حسن نے موسیقار سہیل رعنا کے پروگرام”کلیوں کی مالا“میں شرکت کی جس میں انہوں نے اپنا پہلا گانا”دوستی ایسا ناتا“بھی گایا تھا۔
لندن میں سکول کے پروگراموں میں بھی گاتی رہیں، 70کی دہائی کے اواخر میں ان کی شہرت لندن بھر میں پھیل چکی تھی جس پر معروف موسیقار ہڈونے ان سے رابطہ کیا اور یوں پہلا البم ”ڈسکو دیوانے“لندن میں ریکارڈ ہوا جس نے آدھے ایشیا کو اپنے سحر میں جکڑ لیا کیونکہ اس میں انگریزی ،اُردو،ہندی،کلاسک،ڈسکو اور پاپ سب کی جھلک تھی،انہی دنوں معروف بھارتی اداکارہ ہدایت کار فیروز خان ایک فلم ”قربانی“ بنا رہے تھے جس کے لئے انہیں ایسی الگ آواز کی تلاش تھی جو صرف نازیہ حسن کی تھی،اس طرح فلم ”قربانی“ میں ان کا مقبول گیت ”آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے تو بات بن جائے“ شامل ہو گیا،اس وقت نازیہ حسن کی عمر صرف پندرہ سال تھی ،یہی گانا فلم کے ہٹ ہونے کا باعث بھی بنا اور یوں ان پر شہرت کی دیوی اور بھی مہربان ہو گئی۔

”آپ جیسا کوئی“ پر انہیں فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا،وہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی تھیں۔ نازیہ حسن ابھی لندن میں ہی تھیں کہ پاکستان میں بھی گلی گلی اور گھر گھر ان کے گانے چل رہے تھے،عوام کی جانب سے فرمائش پر ٹی وی اور ریڈیو ان کے گانے چلا رہا تھا۔ان کے گانے پاکستان اور انڈیا ہی نہیں امریکہ،برطانیہ اور روس کے میوزک چارٹس پر بھی سر فہرست پر رہے۔
80ء کی دہائی کے اوائل میں جب ہر طرف نازیہ حسن کے گانے ”ڈسکو دیوانے“کی گونج تھی اور دھڑا دھڑا کیسٹس فروخت ہو رہی تھیں،ریڈیو اور ٹی وی ان کے گانے چلا رہے تھے کہ اچانک میڈیا نے ان کا ”بلیک آؤٹ“کر دیا،صدر جنرل ضیاء الحق سے ملاقات کے کچھ عرصہ بعد ان پر سے پابندی اٹھا دی گئی جس کے بعد بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں شعیب منصور کا شو ”میوزک 69“ پی ٹی وی پر پیش کیا گیا جس کی میزبانی نازیہ حسن اور زوہیب حسن نے کی ،اس کے بعد پی ٹی وی کا موسیقی کا کوئی پروگرام ان کے بغیر مکمل نہیں ہوتا تھا،نازیہ حسن اور زوہیب حسن کا شوماضی کے شوز سے مختلف تھا جس میں وائٹل سائنز اور دیگر پاپ سنگرز نے بھی پر فارم کیا اور نازیہ و زوہیب حسن نے بھی گانے گئے۔
میوزک کے ساتھ ساتھ نازیہ حسن کو 1991ء میں اقوام متحدہ نے ثقافتی سفیر بھی مقرر کیا۔1995ء میں وہ کراچی کے ایک صنعت کا ر اشتیاق بیگ کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھیں مگر یہ شادی زیادہ کامیاب ثابت نہ ہوئی۔نازیہ حسین کو پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص ہوئی اور 1997ء میں ہی ان کے ہاں بیٹا پیدا ہوا،انہوں نے کینسر کے خلاف جنگ بہادری سے لڑی۔
زوہیب حسن نے ان کی وفات کے بعد ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ چونکہ ہم گاتے تھے اس لئے کچھ لوگوں کا ہنگ آمیز رویہ بھی سامنے آتا تھا مگر نازیہ چونکہ مجھ سے بڑی تھیں اور بلا کی خود اعتماد تھیں اس لئے وہ اس کے خلاف میری ڈھال بن جاتیں۔
میں نازیہ کی بیماری کے ایام کبھی نہیں بھول سکتا،دو سال تک ان کے ساتھ ہسپتال میں رہا،میں نے سب کچھ چھوڑ دیا تھا،وہ میری آنکھوں کے سامنے کمزور سے کمزور تر ہوتی گئیں اور پھر سب کو چھوڑ گئیں۔
نازیہ حسن اور زوہیب حسن نے برصغیر میں نوجوان نسل پر گہرا اثر ڈالا اور لاکھوں دلوں کی دھڑکن بنی رہیں۔وہ محض 35برس کی عمر میں پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہو کر 13اگست 2000ء کو اس دار فانی سے رخصت ہو گئی تھیں لیکن ان کی سُریلی آواز اور مسکراتا چہرہ پرستاروں میں آج بھی مقبول ہے،انہیں 2002ء میں حکومت پاکستان کی طرف سے بعد از وفات پرائیڈ آف پر فارمنس سے بھی نوازا گیا تھا۔

Browse More Articles of Music