Syed Shaukat Hussain Rizvi
سید شوکت حسین رضوی
بچھڑے 21برس بیت گئے
بدھ 19 اگست 2020
(جاری ہے)
سید شوکت حسین رضوی اور نور جہاں نے کئی فلمیں بنائیں جن میں زینت اور جگنو بھی شامل ہیں۔1944ء میں بننے والی فلم ”دوست’“ میں شوکت حسین رضوی نے معاون اداکار کے طور پر کام بھی کیا اور وہ نور جہاں کے بھائی بنے تھے اس فلم کی ہدایات بھی شوکت حسین رضوی نے دی تھی۔تقسیم ہند کے بعد شوکت حسین رضوی اور نور جہاں تینوں بچوں سمیت پاکستان چلے آئے اور لاہور میں قیام پذیر ہوئے جہاں انہیں پہلے شیش محل نامی ایک وسیع وعریض عمارت اور پھر سیٹھ دل سکھ پنچولی کا فلم اسٹوڈیو الاٹ ہوا جسے سید شوکت حسین رضوی نے شاہ نور اسٹوڈیو کا نام دیا۔
شوکت حسین رضوی بڑے وجیہہ نوجوان تھے،سعادت حسن منٹو نے ان کے بارے میں کہا تھا کہ وہ (شوکت رضوی) ایک دراز قد اور دلکش نوجوان ہے جو انتہائی خوش لباس ہے۔شوکت حسین رضوی کو یہ کریڈٹ بھی جاتا ہے کہ انہوں نے پاکستانی فلمی صنعت کی نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کیا۔فلم ”جگنو“ میں دلیپ کمار کا بطور ہیرو انتخاب بھی ان کی فراست کا بین ثبوت تھا کہ انہوں نے ایک ناکام اداکار کو نور جہاں کے مقابل کاسٹ کیا کیونکہ دلیپ کمار سے پہلے انہوں نے جتنے اداکاروں کو کاسٹ کیا وہ شوکت رضوی کی توقعات پر پورا نہیں اُترے تھے لیکن دلیپ کمار نے پہلے ہی شاٹ میں زبردست اعتماد کا مظاہرہ کیا اور مکالموں کی ادائیگی کے خوب صورت انداز سے شوکت رضوی اور سیٹ پر موجود تمام لوگوں کو حیران کر دیا،اس موقع پر پرتھوی راج کپور بھی موجود تھے انہوں نے وہیں شوکت رضوی سے کہا تھا ”یاد رکھنا یہ لڑکا ایشیا کا سب سے بڑا اداکار ثابت ہو گا۔“1988ء میں جب دلیپ کمار پہلی بار پاکستان کے دورے پر آئے تو خصوصی طور پر شوکت حسین رضوی سے ملاقات کی تھی۔
پاکستان میں ان کی پہلی فلم ”چن وے“ تھی جس پر بطور ہدایتکار نور جہاں کا نام دیا گیا تھا یوں نور جہاں کو پاکستان کی پہلی ہدایتکار خاتون ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ”چن وے“ کے بعد شوکت حسین رضوی نے گل نار،جان بہار،عاشق اور بہورانی کی ہدایات دیں۔ ”چن وے“ 1951ء میں ریلیز ہوئی تھی جس کے پروڈیوسر اور معاون ہدایتکار شوکت حسین رضوی تھے،اس فلم نے بے مثال کامیابی حاصل کی،اس کے بعد معروف ڈرامہ نویس امتیاز علی تاج نے شوکت رضوی کی فلم ”گلنار“ کی ہدایات دیں۔اس دوران ان کے اپنی اہلیہ نور جہاں سے شدید اختلافات پیدا ہو گئے اور دونوں میں علیحدگی ہو گئی،نور جہاں کو اپنی بیٹی ظل ہما اپنے پاس رکھنے کے لئے شاہ نور اسٹوڈیو کے حصے سے دستبردار ہونا پڑا جس سے شوکت رضوی کے کیریئر کو شدید دھچکا لگا کیونکہ وہ نور جہاں کے شوہر کی حیثیت سے بھی اہم مقام حاصل کر چکے تھے،اس کے بعد انہوں نے اس وقت کی معروف اداکارہ یاسمین رضوی سے شادی کرلی جن سے ان کے دو بیٹے شہنشاہ حسین رضوی اور علی مجتبیٰ رضوی پیدا ہوئے۔
یہ شادی کامیاب ثابت ہوئی جس سے شوکت رضوی اور یاسمین رضوی دونوں کو فائدہ ہوا۔نور جہاں سے طلاق کے بعد انہوں نے صرف تین اردو جان بہار،عاشق اور دلہن رانی بنائیں۔جان بہار کا ایک گیت گوانے کے لئے انہوں نے اپنی سابقہ اہلیہ نور جہاں سے کہا تو انہوں نے حامی بھر لی،یہ گیت مسرت نذیر پر پکچرائز ہوا جس نے شائقین فلم کو مسحور کر دیا۔دلہن رانی کے فلاپ ہونے کے بعد شوکت حسین رضوی کو مایوسیوں نے آن گھیرا اور انہوں نے فلموں سے ریٹائرمنٹ لے لی جس کے بعد ان کے چاروں بیٹوں نے شاہ نور اسٹوڈیو کا انتظام سنبھال لیا،آج اس تاریخی اسٹوڈیو کی حالت دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔
Browse More Articles of Lollywood
مسرور انور
Masroor Anwar
محبوب عالم
Mehboob Alam
کیفی
Kaifee
تمنا بیگم
Tamanna Begum
آغا طالش
Agha Talish
سورن لتا
Swaran Lata
خیام سرحدی ایک ورسٹائل ایکٹر تھے
Khayyam Sarhadi Aik Versatile Actor The
معروف ہدایت کار لقمان
Famous Director Luqman
پنجابی فلموں کے بے تاج بادشاہ سلطان راہی
Punjabi Filmon Ke Betaaj Badshah Sultan Rahi
موسیقار رشید عطرے
Musician Rasheed Attre
شفیع محمد شاہ
Shafi Muhammad Shah
اقبال حسن
Iqbal Hassan
Famous Showbiz Stars
Toby Kebbell
Feryal Gauhar
Colin Hanks
Hira Mani
Shaista Lodhi
Zabryna Guevara
Katrina Kaif
Adrianne Palicki
Saira Peter
Julie Bowen
Gemma Arterton
Owen Wilson
Showbiz News In Urdu
-
پاکستان کے نامور صداکار اور میزبان طارق عزیز کا یوم پیدائش 28 اپریل کو منایا جائیگا
-
مسلمان کورین پاپ سنگر داد کم نے مسجد کی تعمیر کا کام روک د یا
-
ہمایوں سعید نے اداکارہ صبور علی کو گلے لگالیا ،تمام حدیں پار
-
خواتین کی طرح مرد اداکاروں پر بھی اچھا نظر آنے کا دبائو ہوتا ہے، راجکمار رائو
-
نوازالدین صدیقی بیٹی کو اداکار بنانے کے خواہشمند
-
نامور صداکار، اداکار اور شاعر طارق عزیز کا یوم پیدائش 28 اپریل کو منایا جائیگا
-
معروف اداکارہ مدیحہ رضوی نے دوسری شادی کرلی،تصاویروائرل
-
معروف ادیب افسانہ نگار اے حمید کی برسی 29 اپریل کو منائی جائے گی