Lehri
لہری
برجستہ مکالمے اُن کا خاصہ تھا
ہفتہ 12 ستمبر 2020
38سالہ فلمی کیریئر کے دوران انہوں نے 300سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے جن میں انسان بدلتا ہے،رات کے راہی،فیصلہ،جوکر، کون کسی کا،آگ،توبہ،انجمن،پھول میرے گلشن کا،دل میرا دھڑکن تیری،افشاں،رم جھم،چھوٹی بہن،بالم،جلتے سورج کے نیچے،انجان، پرنس،زبیدہ،زنجیر،نیا انداز،بہو رانی ،موم کی گڑیا،جلے نہ کیوں پروانہ ،رسوائی،بدل گیا انسان،اپنا پرایا،میرے ہمسفر، صائقہ،نیا انداز، رات کے راہی،دوسری ماں،اک نگینہ،اک مسافراک حسینہ،چھوٹی امی،تم ملے پیار ملا،بہادر،نوکری،بہاریں پھر بھی آئیں گی،ضمیر،دل لگی، آگ کا دریا،دیور بھابھی ،داغ،نئی لیلیٰ نیا مجنوں،بندھن، تہذیب،دلہن رانی،نیا انداز،دو باغی،سوسائٹی، انہونی، ننھا فرشتہ،ایثار، دامن،آنچل،پیغام اور علی سفیان آفاقی کی کنیز جیسی فلمیں شامل ہیں۔
(جاری ہے)
لہری قیام پاکستان کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آئے تو غم روزگار میں بڑی جان فشانی اور محنت سے شب و روز بسر کئے ،شارٹ ہینڈ سیکھ کر کئی فرمز و سرکاری محکمے میں اسٹیون ٹائپسٹ کی ملازمت کی جبکہ شام کے اوقات میں کراچی کے علاقے صدر میں ہوزری کی اشیاء بھی بیچیں۔1955ء میں لچھو سیٹھ شیخ لطیف فلم ایکسچینج والے نے ایک فلم ”انوکھی“بنانے کا اعلان کیا تو اس میں ہیروئن کا کردار ادا کرنے کے لئے ان کی بھانجی شیلا رمانی بھارت سے پاکستان آئیں،سفیر اللہ کو بھی اس فلم میں اپنی صلاحیتیں پیش کرنے کا موقع ملا اور ان کی یہ پہلی فلم 1956ء کے اوائل میں نمائش کے لئے پیش کی گئی جس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے وہ شہرت اور مقبولیت کے اس مقام پر پہنچ گئے جس کا انہوں نے چند سال قبل تصور بھی نہیں کیا تھا۔منورظریف،نذر اور آصف جاہ کے بعد لہری کے لئے فلم انڈسٹری میں اپنے لئے جگہ بنانا کسی معرکے سے کم نہ تھا۔ لہری پر سب سے پہلے 1985ء میں بیرون ملک فلم کی شوٹنگ کے دوران فالج کا اٹیک ہوا تھا،پھر قوت بینائی میں کمی آنے لگی اس طرح وہ فلمی دنیا سے آہستہ آہستہ کنارہ کش ہوتے چلے گئے،وہ پاکستان فلم انڈسٹری کے واحد مزاحیہ فنکار تھے جن کے زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے لاکھوں پرستار موجود تھے ،ان کی زندگی کے آخری ایام میں معین اختر نے ان کی بڑی دیکھ بھال کی اور لہری کا آخری ایام میں کہنا تھا کہ اللہ کے بعد اس دنیا میں زندگی کے اس کٹھن سفر میں معین اختر اور سندھ کے گورنر ڈاکٹر عشرت العباد نے میرا نا صرف قدم قدم پر خیال رکھا بلکہ ہر لمحہ خبر گیری بھی کی۔
لہری کو اگر چہ پنجابی فلموں کی بھی آفرز تھیں لیکن انہوں نے ان میں کام نہیں کیا،اس حوالے سے وہ کہا کرتے تھے کہ وہ پنجابی فلموں کے مزاج کے مطابق کام نہیں کر سکتے۔لہری تھیٹر سے بھی وابستہ رہے،معین اختر مرحوم نے کراچی اور دیگر شہروں میں اسٹیج ڈراموں میں لہری کی صلاحیتوں کو متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا،وہ ٹی وی ڈراموں اور شوز میں بھی پرفارم کرتے رہے،یہ نامور کامیڈین طویل علالت کے بعد 83 سال کی عمر میں 13 ستمبر 2012ء کو انتقال کر گئے تھے،وہ پاکستان کے پہلے کامیڈین تھے جنہوں نے نگار ایوارڈ 11 مرتبہ حاصل کیا جو اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے،ان کا آخری ایوارڈ بھی نگار ایوارڈ تھا جو 1993ء میں انہیں دیا گیا تھا۔اس کے علاوہ کئی مقامی اداروں کی جانب سے بھی لاتعداد ایوارڈز انہیں مل چکے تھے۔
Browse More Articles of Television
محبوب عالم
Mehboob Alam
غیور اختر
Ghayyur Akhtar
خیام سرحدی ایک ورسٹائل ایکٹر تھے
Khayyam Sarhadi Aik Versatile Actor The
شفیع محمد شاہ
Shafi Muhammad Shah
حسام قاضی ایک ورسٹائل ایکٹر
Hassam Qazi Aik Versatile Actor
رانی
Rani
Famous Showbiz Stars
Ghulam Ali
Tom Cruise
Sohail Ahmed
Keri Russell
faryal mehmood
Haseena Moin
John Krasinski
Tatiana Maslany
Momina Mustehsan
Rebecca Hall
Deepika Padukone
Pooja Chopra
Showbiz News In Urdu
-
معروف ادیب افسانہ نگاراے حمید کی برسی 29 اپریل کو منائی جائے گی
-
فلم انڈسٹری کے نامور مزاحیہ اداکارمنورظریف کی برسی29 اپریل کو منائی جائیگی
-
ہدایتکار حسن طارق کی برسی منائی گئی
-
معروف گلوکار احمد رشدی کا یوم پیدائش منایا گیا
-
بھارتی اداکار وجے کی سکیورٹی گارڈ کی شادی میں اچانک شرکت، مداح حیران
-
چھوٹی عمر میں شادی پر اداکارہ کو کوئی افسوس نہیں ،اداکارہ سدرہ نیازی
-
ہدایتکار حسن طارق کو دنیا سے رخصت ہوئے 42 برس بیت گئے
-
سینسر بورڈ کا چارج ملا تو تمام ڈراموں پر پابندی لگا دوں گا، نعمان اعجاز