Javed Fazil Aik Basalahiyat Director

Javed Fazil Aik Basalahiyat Director

جاوید فاضل ایک باصلاحیت ڈائریکٹر

اس دنیا سے گئے دس برس بیت گئے

منگل 29 دسمبر 2020

وقار اشرف
پاکستان فلم انڈسٹری کے نامور ڈائریکٹر محمد جاوید فاضل کو اس دنیا سے گئے دس برس بیت گئے۔ان کا شمار فلم انڈسٹری کے تعلیم یافتہ اور باصلاحیت ڈائریکٹرز میں ہوتا تھا،انہوں نے جس دور میں پاکستان فلم انڈسٹری میں قدم رکھا وہ فلم انڈسٹری کے عروج کا دور تھا اور چوٹی کے ہدایتکار کام کر رہے تھے۔جاوید فاضل کو اس وقت کے نامور ہدایتکار قدیر غوری کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا جن کے ساتھ 1962ء میں ان کی فلم ”دامن“ سے بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کیریئر کا آغاز کیا۔
ان کے ساتھ دو سال کے عرصہ میں 5 فلمیں اسسٹ کیں،پھر ہدایتکار ایس سلیمان کے ساتھ وابستہ ہو گئے اور ان کے ساتھ 12 سے زیادہ فلموں میں بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کام کیا۔1977ء میں بطور ہدایت کار اپنی پہلی فلم ”میرے جیون ساتھی“ کا آغاز کیا جسے اداکارہ دیبا نے پروڈیوس کیا تھا اور اس میں وحید مراد ہیرو کا کردار کر رہے تھے لیکن بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر یہ فلم ریلیز نہ ہوسکی البتہ بطور ڈائریکٹر فلم ”گونج“ ریلیز ہونے والی پہلی فلم تھی۔

(جاری ہے)

اگرچہ اسے بہت زیادہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی لیکن جاوید فاضل ایک مستند ڈائریکٹر کی حیثیت سے فلم انڈسٹری میں جگہ بنانے میں ضرور کامیاب ہو گئے۔
جاوید فاضل نے 35 سالہ فلمی کیریئر کے دوران صرف 25 فلمیں بنائیں اور ان میں بیشتر فلموں نے باکس آفس پر کامیابی حاصل کی۔ان فلموں میں صائمہ لازوال،ناراض،حساب،فیصلہ،ہم سے ہے زمانہ،کندن،دھند،آگ ہی آگ،آہٹ،دشمنوں کے دشمن،دنیا دس نمبری،زمانہ،الزام،مس قلوپطرہ،بازار حسن،بلندی،دہلیز،استادوں کے استاد،ضد اور دیگر شامل ہیں۔
”ایک دن لوٹ کے آؤں گا“ان کی آخری فلم تھی۔ان کی فلموں دہلیز،فیصلہ،بازار حسن،لازوال،ضد اور آہٹ کی بھارت میں کاپی کی گئی۔دہلیز کو بھارت میں اونچے لوگ کے نام سے بنایا گیا جس میں اداکار ندیم اور شبنم کے کردار اداکار راجیش کھنہ اور سلمیٰ آغا نے نبھائے تھے۔1998ء میں انہوں نے یہ کہہ کر فلم انڈسٹری سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی کہ میں جاہلوں اور منافقوں کے ساتھ کام نہیں کر سکتا جس کے بعد انہوں نے پروڈیوسر محمد نفیس کے لئے ”گھر گلیاں راستے“جیسا کامیاب ٹی وی سیریل بنایا جس کے بعد آفرین بیگ کے لئے ”چاندنی راتیں“ کیا اس کے بعد ان کا شمار ٹی وی کے مستند ڈائریکٹرز میں ہونے لگا۔
انہوں نے کئی درجن ڈرامے ڈائریکٹ کیے جن میں سری نگر،گھر گلیاں اور راستے،بُری عورت انجان ،لکیر اور داغ دل شامل ہیں۔
2007ء میں پروڈیوسر شعیب عالم کی فلم”میں ایک دن لوٹ کر آؤں گا“کی ڈائریکشن دینے پر رضا مند ہو گئے جس میں انہوں نے دو بھارتی ٹی وی اداکاراؤں کے مقابل اداکار ہمایوں سعید کو ہیرو سائن کیا،اس فلم کی پروسیسنگ اور عکسبندی بھارت میں کی گئی جو پہلی پاکستانی فلم ہے جس کی عکسبندی اور پروسیسنگ بھارت میں کی گئی۔
یہ فلم باکس آفس پر کامیابی حاصل نہ کر سکی اس کے بعد وہ دوبارہ سے ٹی وی ڈرامہ سیریلز ہی کرنے لگے۔آخری دنوں میں وہ ہمایوں سعید کی پروڈکشن کے لئے کام کر رہے تھے۔وہ نیشنل،گریجویٹ اور بولان سمیت دیگر متعدد ایوارڈز جیت چکے تھے لیکن پرائیڈ آف پرفارمنس سے محروم رہے۔
جاوید فاضل ایک اصول پسند انسان تھے ،کوئی بات ان کے مزاج کے خلاف ہوتی تو وہ اسے مسترد کر دیتے تھے۔
یہی وجہ تھی کہ کوئی بھی فلم پروڈیوسر جب انہیں اپنی فلم کے لئے سائن کرتا تو اسے اس بات کا اندازہ ضرور ہوتا تھا کہ جاوید فاضل کام میں کوئی مداخلت برداشت نہیں کرتے۔انہوں نے ہی نامور اداکارہ ریما اور اداکار شان کو پہلی مرتبہ فلم ”بلندی“ میں متعارف کرایا تھا۔اس کے علاوہ انہوں نے فلموں اور ڈراموں میں عمر شریف،شکیلہ قریشی،بازغہ،سیمی زیدی اور نتاشہ سمیت متعدد فنکاروں کو بھی متعارف کروایا۔
وہ اداکارہ و ہدایتکارہ شمیم آراء کے بہنوئی بھی تھے جن کی چھوٹی بہن ان کی بیوی تھیں اور ان سے ان کے تین بیٹے عدنان،شان،نومی اور ایک بیٹی ہے۔یہ نامور ہدایتکار 29 دسمبر 2010ء کو کراچی میں راہی ملک عدم ہو گئے تھے،اس وقت وہ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں تنہا فلیٹ میں رہتے تھے انہیں دل کا دورہ پڑا تھا اور صبح جب پروڈکشن ٹیم فلیٹ پر پہنچی تو دروازہ اندر سے بند تھا،کافی دیر تک اندر سے جواب نہ آنے پر ٹیم کے لوگ تالہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو جاوید فاضل صوفے پر مردہ حالت میں پڑے ہوئے تھے۔

Browse More Articles of Lollywood