Nadira

Nadira

نادرہ

اداکاری اور رقص پر یکساں عبور رکھتی تھیں

ہفتہ 6 اگست 2022

وقار اشرف
نادرہ کا شمار فلم انڈسٹری کی خوبرو اداکاراؤں میں ہوتا تھا۔اداکاری کے ساتھ ساتھ رقص پر بھی مہارت رکھتی تھیں لیکن اس کی فلمی زندگی بہت ہی مختصر رہی جو صرف 8 برسوں پر محیط تھی جس میں درجنوں فلموں میں کام کیا اور ہر فلم میں ان کے رقص کی تعریف کی گئی،ڈرامائی مناظر بھی مہارت اور خوبصورتی سے عکس بند کرواتی تھیں۔
اس خوبصورت اداکارہ کو 6 اگست 1995ء کو گلبرگ لاہور میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا اور اب قتل کو 27 برس بیت چکے ہیں۔نادرہ نے سلطان راہی اور اظہار قاضی سمیت کئی ہیروز کے ساتھ کام کیا مگر اسماعیل شاہ کے ساتھ جوڑی سب سے زیادہ پسند کی گئی۔
نادرہ کو ہدایتکار یونس ملک نے 1986ء میں اپنی فلم ”آخری جنگ“ میں متعارف کرایا مگر ریلیز پہلے فلم ”نشان“ ہو گئی جس کے ڈائریکٹر الطاف حسین تھے۔

(جاری ہے)

اس فلم میں سنگیتا،شہباز اکمل،زمرد،بابرہ شریف،ظاہر شاہ،نصراللہ بٹ،افضال احمد اور عابد علی بھی ان کے ساتھ تھے۔”آخری جنگ“ میں انہوں نے سلطان راہی اور غلام محی الدین کے ساتھ اداکاری کے جوہر دکھائے۔”میری آواز“ میں اسماعیل شاہ ان کے ہیرو تھے جس میں ناہید اختر کی آواز میں دو گانے بھی نادرہ پر فلمائے گئے جو نادرہ اور اسماعیل شاہ کے رقص کی وجہ سے کافی مقبول ہوئے،یہ فلم 25 اکتوبر 1987ء کو ریلیز ہوئی جس کے بعد نادرہ نے کسی اُردو فلم میں کام نہیں کیا اور پنجابی فلموں تک محدود ہو گئیں۔

نادرہ نے حُسن اور رقص میں مہارت کے باعث بہت مختصر عرصہ میں ہی فلمی صنعت میں قدم جما لیے تھے۔سلطان راہی،غلام محی الدین اور اسماعیل شاہ کے ساتھ سب سے زیادہ فلموں میں کام کیا،ندیم بیگ کے ساتھ بھی فلم ”تیس مار خان“ میں جلوہ گر ہوئیں جس کے ہدایتکار اقبال کاشمیری تھے،اس فلم کے دیگر فنکاروں میں شمیم آراء،عثمان پیرزادہ،رنگیلا اور بدر منیر شامل تھے،نادرہ کی یہ فلم بھی ہٹ ہوئی تھی۔
نادرہ نے اس وقت کی سُپر اسٹارز صائمہ،انجمن اور نیلی کی موجودگی میں اداکاری میں اپنا انداز اپنایا جس میں وہ کامیاب رہیں حالانکہ وہ تینوں سکہ بند ہیروئنز تھیں۔”زخمی عورت“ نادرہ کی پہلی ڈبل ورژن فلم تھی جس کے ہدایتکار اقبال کاشمیری تھے۔”راجا“ بھی نادرہ کی ڈبل ورژن فلم تھی جس میں ندیم،نیلی اور جاوید شیخ بھی ان کے ساتھ تھے۔نادرہ کی ایک فلم ”حُسن کا چور“ شان کے ساتھ تھی جس کے ہدایتکار الطاف حسین تھے،جاوید شیخ،فردوس جمال اور عابد علی بھی اس فلم میں تھے۔
ہدایتکار الطاف حسین نے ان کے نام سے ہی ایک ڈبل ورژن فلم ”نادرہ“ بھی بنائی جس میں صائمہ،شان،ہمایوں قریشی اور عابد علی بھی شامل تھے۔
نادرہ نے 1993ء میں سونے کے تاجر ملک اعجاز حسین سے شادی کی تھی جن سے ان کے دو بچے تھے،بڑی بیٹی رباب اور چھوٹا بیٹا حیدر علی۔شادی کے بعد انہوں نے شوبز کو خیرآباد کہہ دیا تھا لیکن ابھی کئی فلموں کی نمائش ہونا تھی کہ 6 اگست کو وہ اپنی فیملی کے ساتھ گلبرگ میں واقع ایک ریستوران میں ڈنر کرنے کے بعد اپنی گاڑی میں آ کر بیٹھی ہی تھیں کہ اچانک ان پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی گئی انہیں تین گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گئیں جبکہ ان کی والدہ،شوہر اور بچے محفوظ رہے تھے۔
نادرہ کی موت سے فلم سازوں کے لاکھوں روپے ڈوب گئے تھے کیونکہ کئی فلمیں اس وقت سیٹ پر تھیں۔
نادرہ نے تقریباً 30 کے قریب پنجابی فلموں میں اداکاری کی،تقریباً بارہ تیرہ فلمیں ڈبل ورژن میں تھیں صرف ایک اردو فلم میں کام کیا جبکہ چار پشتو فلمیں بھی ان کے کریڈٹ پر تھیں۔فلم ”محبوبہ“ میں وہ انجمن اور ریما کے مقابلے پر تھیں جس کے ہدایتکار حسنین اور شان ہیرو تھے جو بیک وقت تین ہیروئنوں کے ساتھ کام کر رہے تھے۔
نادرہ کی پہلی پشتو فلم ”قانون ز ماپہ لا سکے“ کے ہدایتکار عنایت اللہ خان تھے،21 فروری 1992ء کو ریلیز ہونے والی یہ فلم بزنس کے اعتبار سے درمیانے درجے کی ثابت ہوئی۔نادرہ کی ایک اور فلم ”جگا ڈاکو“ بھی بڑی کامیاب ہوئی جس کے ہدایتکار یونس ملک تھے،اس فلم میں نادرہ کے ساتھ سلطان راہی،غلام محی الدین،افضال احمد،طارق شاہ اور ہمایوں قریشی بھی تھے۔
اس کے ساتھ ہی ایک ڈبل ورژن فلم ”عادل“ بھی ریلیز ہوئی جس کے پروڈیوسر شیخ محمد سعید اور ہدایتکار الطاف حسین تھے،اس فلم میں نادرہ کے ساتھ اسماعیل شاہ،کنول،طالش،غلام محی الدین،محمد قوی خان،ہمایوں قریشی،ادیب،جمیل بابر اور رنگیلا بھی تھے،یہ فلم اکتوبر 1993ء میں ریلیز ہوئی تھی۔نادرہ کی دیگر مقبول فلموں میں لاہوری بدمعاش،گاڈ فادر،جوشیلے،محمد خان،شیر جنگ،حفاظت،جنگ باز،وقت،یارانہ،ظلم دا سورج،دولت دے پجاری،جادوگرنی،لکھن،پتر شیراں دے،بادل،ناچے ناگن،میری آواز،کمانڈو ایکشن،مفرور،حکومت،تحفہ،برداشت،زبردست،مس اللہ رکھی،کرما،رکھوالا،میرا چیلنج،ناگن جوگی،زخمی عورت،مجرم،پتر جگے دا،مارشل جادوگرنی،حُسن کا چور،وطن کے رکھوالے،میری جنگ،شیر افگن اور جوشیلے شامل ہیں۔
”لیلیٰ“ان کی آخری فلم تھی جس کے پروڈیوسر اسماعیل چوہدری اور ہدایتکار نذر الاسلام تھے۔

Browse More Articles of Lollywood