Tasleem Fazli

Tasleem Fazli

تسلیم فاضلی

آپ کو بھول جائیں ہم اتنے تو بے وفا نہیں

بدھ 17 اگست 2022

وقار اشرف
بے شمار خوب صورت گیتوں کے خالق،معروف شاعر و گیت نگار تسلیم فاضلی کو مداحوں سے بچھڑے 39 برس بیت گئے مگر ان کے لکھے ہوئے گیت ان کی یاد دلاتے رہیں گے۔1947ء میں دہلی میں پیدا ہونے والے تسلیم فاضلی کا اصل نام اظہار انور تھا،ان کا تعلق ایک ادبی گھرانے سے تھا،ان کے والد اُردو کے مشہور شاعر تھے جبکہ بھائی ندا فاضلی کا شمار بھی بھارت کے نامور شاعروں میں ہوتا تھا۔

تسلیم فاضلی کا شمار فلمی صنعت کے کامیاب ترین فلمی شاعروں میں ہوتا تھا،وہ انتہائی آسان زبان میں گیت لکھتے اور ان گیتوں کو بڑی شہرت حاصل ہوتی تھی۔وہ بہت تیز رفتار لکھنے والے نغمہ نگار تھے،ایک دن میں تین تین فلموں کے گیت لکھ دیتے تھے۔

(جاری ہے)

تسلیم فاضلی نے کم عمری میں فلم ”عاشق“ کے نغمات لکھ کر فلمی زندگی کا آغاز کیا جس کے بعد لاتعداد فلموں کے لئے نغمات لکھے جن میں فلم ایک رات،ہل اسٹیشن،اک نگینہ،اک سپیرا،افشاں،تم ملے پیار ملا،جلے نہ کیوں پروانہ،انصاف اور قانون،من کی جیت،شمع،شبانہ،میرا نام ہے محبت،دامن اور چنگاری،آئینہ،بندش،طلاق اور میرے حضور نمایاں ہیں۔

ان کے لکھے ہوئے یوں تو کئی گیت مقبول ہوئے لیکن ارونا لیلیٰ کی آواز میں ان کے گیت ”دنوا دنوا میں گنوں کب آئیں گے سانوریا“ سے انہیں بہت شہرت ملی جو اداکارہ شبنم پر فلمایا گیا تھا،ان کے کئی گیتوں کا بالی ووڈ کی فلموں میں بھی چربہ کیا گیا۔تسلیم فاضلی نے اپنے کیریئر کے عروج میں اس وقت کی معروف اداکارہ نشو بیگم سے شادی کی تھی لیکن شادی زیادہ عرصہ نہ چل سکی اور دونوں نے اپنی راہیں جدا کر لیں۔
انہوں نے فلم آئینہ،شبانہ اور بندش پر بہترین نغمہ نگار کا نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا تھا۔
لاہور میں تسلیم فاضلی نے شوکت حسین رضوی کی فلم ”عاشق“ سے فلمی کیریئر کا آغاز کیا پھر موسیقار ناشاد کے ساتھ فلمساز عباس نوشہ کی فلم ”ایک رات“ کے لئے گیت لکھے مگر یہ دونوں فلمیں فلاپ ہو گئیں لیکن فلم ”بہاروں کی منزل“ کے گیتوں سے تسلیم فاضلی کی شہرت کا آغاز ہوا۔
موسیقار ناشاد اور تسلیم فاضلی کی جوڑی کامیابی کی ضمانت سمجھی جاتی تھی۔شباب کیرانوی کی فلم ”انسان اور آدمی“ میں ان کے لکھے گیت ”سو برس کی زندگی میں ایک پل،تو اگر کر لے کوئی اچھا عمل“ نے دھوم مچائی۔اس فلم کے بعد گیت ”دنوا دنوا میں گنوں کب آئیں گے سانوریا“ نے تسلیم فاضلی پر فلموں کی بارش کر دی۔شباب پروڈکشن کی فلموں شمع شبانہ،دامن اور چنگاری اور میرا نام ہے محبت کے گیتوں نے تسلیم فاضلی کو صفِ اول کے نغمہ نگاروں میں شامل کر دیا تھا،ان کے چند گیت تو کلاسک کا درجہ رکھتے ہیں جن میں یہ دنیا رہے نہ رہے میرے ہمدم،قدموں میں تیرے جینا مرنا،ہماری سانسوں میں آج تک وہ حنا کی خوشبو مہک رہی ہے،ہمارے دل سے مت کھیلو کھلونا ٹوٹ جائے گا،بہت خوبصورت ہے میرا صنم،مجھے دل سے نہ بھلانا،تجھے دل میں بسا لوں،جو درد ملا اپنوں سے ملا،آپ کو بھول جائیں ہم اتنے تو بے وفا نہیں،خدا کرے کہ محبت میں وہ مقام آئے،وعدے کرکے صنم کیوں نہ آئے،کسی مہرباں نے آ کے میری زندگی سجا دی اور دل نہیں تو کوئی شیشہ کوئی پتھر ہی ملے نمایاں ہیں۔
وہ 17 اگست 1982ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔

Browse More Articles of Music