Master Ghulam Haider

Master Ghulam Haider

ماسٹر غلام حیدر

شمشاد بیگم،ملکہ ترنم اور لتا منگیشکر کو متعارف کرایا

بدھ 9 نومبر 2022

وقار اشرف
موسیقاروں میں ایسے کئی نام ذہن میں اُبھرتے ہیں جو اپنی انفرادیت کی وجہ سے شہرت کی بلندیوں تک پہنچ کر دنیا میں یادگار نقوش چھوڑ گئے،فلمی موسیقی کے حوالے سے ماسٹر غلام حیدر کا نام سرفہرست نظر آتا ہے۔موسیقار اعظم ماسٹر غلام حیدر 1906ء کو امرتسر کے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے،ہارمونیم بجانے کا انہیں شوق تھا،موسیقی پر مکمل دسترس رکھنے کے علاوہ وہ شاعری کے اسرار و رموز سے بھی واقفیت رکھتے تھے۔
گھر گرہستی چلانے کیلئے انہوں نے حیدرآباد میں ایک دندان ساز کے ہاں ملازمت کر لی مگر اندر چھپا فن موسیقی کب چین لینے دیتا تھا،آخر اس نوکری کو خیرباد کہہ دیا اور ایک تھیٹر کمپنی میں ملازمت مل گئی پھر گراموفون کمپنی سے وابستہ ہو گئے اور ریکارڈوں کی طرزیں موزوں کرتے رہے،چند ایسی طرزیں موزوں کیں جو بہت مقبول ہوئیں خاص کر شمشاد بیگم کی آواز میں نعت ”پیغام صبا لائی ہے دربار نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے“ آج بھی سننے والوں کا دل موہ لیتی ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ ”اک بار پھر کہو ذرا یہ میری ساری کائنات تیری اک نگاہ پہ نثار ہے“ بھی بہت پسند کی گئی۔
ماسٹر غلام حیدر نے سب سے پہلے امتیاز علی تاج کی فلم ”سورگ سیڑھی“ میں میوزک دیا جو لاہور میں بننے والی ابتدائی فلموں میں سے ایک تھی۔جب لاہور میں دل سکھ پنچولی نے پنجابی فلم ”گل بکاؤلی“ کے میوزک کیلئے ماسٹر غلام حیدر کا انتخاب کیا تو اسی فلم سے ملکہ ترنم نور جہاں نے فلمی سفر کا آغاز کیا اور نور جہاں کا گایا ہوا گانا ”شالا جوانیاں مانے“ بہت مقبول ہوا تھا۔
پنچولی پکچرز کی فلم ”یملا جٹ“ ماسٹر غلام حیدر کی دوسری پنجابی فلم تھی جس کے گانوں نے دھوم مچائی۔اس کے بعد فلم ”خزانچی“ کے دو گانے ”ساون کے نظارے ہیں“ اور ”لوٹ گئی پاپن اندھیاری“ منفرد طرزوں کی وجہ سے بے حد مقبول ہوئے۔خزانچی کے بعد پنجابی فلم چودھری اور اردو فلم خاندان کے گانے بہت مشہور ہوئے۔
پھر بمبئی کے نامور فلمساز و ہدایتکار محبوب کا آدمی فلم ہمایوں کے میوزک کیلئے پیشکش لے کر لاہور آیا جو انہوں نے بخوشی قبول کر لی۔
بمبئی جا کر ماسٹر جی فلم ہمایوں کی موسیقی ترتیب دینے میں مصروف ہو گئے۔ایک دن ان کے دیرینہ دوست نے بتایا کہ فلمساز رائے بہادر چونی لال فلم ”چل چل رے نوجوان“ شروع کر رہے ہیں ان کی خواہش ہے کہ ماسٹر غلام حیدر اس کا میوزک دیں۔اسی دوران فلمساز کے آصف نے بھی اپنی فلم ”پھول“ کے میوزک کیلئے ماسٹر جی کا چناؤ کیا جس کا معاہدہ پچیس ہزار روپے میں طے ہوا،اس وقت تک اتنا معاوضہ کسی موسیقار کو نہیں ملا تھا اس طرح ماسٹر جی بمبئی کے مصروف ترین موسیقاروں میں شامل ہو گئے۔
بمبئی میں قیام کے دوران انہوں نے بہت سی فلموں کی موسیقی دی جن میں جگ بیتی،کنیز،بیرم خاں،شہید،پدمنی،مجبور اور شمع قابل ذکر ہیں۔لتا منگیشکر کو بطور پلے بیک سنگر متعارف کرانے کا سہرا بھی ماسٹر جی کے سر ہے۔ماسٹر غلام حیدر 9 نومبر 1955ء کو انتقال کر گئے تھے لیکن ان کی بنائی ہوئی دھونیں آج بھی سننے والوں کے کانوں میں رس گھولتی ہیں۔

Browse More Articles of Music