Qazi Wajid

Qazi Wajid

قاضی واجد

فن آج بھی زندہ ہے

ہفتہ 11 فروری 2023

وقار اشرف
معروف اداکار قاضی واجد کو بچھڑے 5 برس بیت گئے مگر ان کا فن آج بھی زندہ ہے۔مکالموں کی برجستگی انہیں ہم عصروں سے ممتاز بناتی تھی۔وہ 11 فروری 2018ء کو راہی ملک عدم ہو گئے تھے۔انہوں نے طویل فنی کیریئر کے دوران مزاحیہ،سنجیدہ اور منفی غرض ہر طرح کے کردار یکساں مہارت سے کئے۔
ان کا پورا نام قاضی عبدالواجد انصاری تھا لیکن قاضی واجد کے نام سے شہرت حاصل کی۔10 برس کی عمر میں فنی کیریئر کا آغاز کیا اور پہلی مرتبہ ریڈیو پاکستان پر بچوں کے پروگرام ”نونہال“ میں صداکاری کی۔پی ٹی وی پر ان کا پہلا ڈرامہ ”ایک ہی راستہ“ تھا جس میں منفی کردار نبھایا تھا۔جب 1969ء میں پی ٹی وی سے ڈرامہ ”خدا کی بستی“ شروع ہوا تو اس میں راجہ کے کردار نے انہیں شہرت عطا کی۔

(جاری ہے)

اس کے بعد دھوپ کنارے،ان کہی،تنہائیاں،حوا کی بیٹی،چاند گرہن،پل دو پل،تعلیم بالغاں اور انار کلی جیسے ڈراموں میں یادگار کردار ادا کئے۔
طویل فنی خدمات پر انہیں 14 اگست 1988ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا تھا۔تھیٹر پر انہوں نے ”تعلیم بالغاں“ کے علاوہ ”لال قلعے سے لالو کھیت“ اور ”وادی کشمیر“ جیسے ڈرامے بھی کئے۔
اگر پی ٹی وی لاہور سے محمد قوی خان نے سب سے زیادہ ڈرامے کئے تو پی ٹی وی کراچی مرکز میں یہ اعزاز قاضی واجد کے پاس تھا۔
انہوں نے اگرچہ ٹی وی پر بہت زیادہ کام کیا اور آخری دم تک کام کرتے رہے لیکن ریڈیو کو وہ اپنا پہلا پیار قرار دیا کرتے تھے اس لئے اداکار کے ساتھ ساتھ خود کو صداکار کہلوانا بھی پسند کرتے تھے۔انہوں نے دس سے زائد فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے لیکن اس دور میں چونکہ فلمیں لاہور میں بنتی تھیں جبکہ وہ کراچی ریڈیو سے منسلک تھے اس لئے زیادہ فلمیں نہیں کر سکے۔
فلم ان کے مزاج سے مطابقت بھی نہیں رکھتی تھی اس لئے جلدی فلموں سے کنارہ کشی اختیار کر لی لیکن تھیٹر سے تعلق وقت کے ساتھ مضبوط ہوتا چلا گیا اور آخری وقت تک یہ تعلق برقرار رہا۔انتقال سے ایک سال قبل انہوں نے خواجہ معین الدین کے لکھے ہوئے کھیل ”تعلیم بالغاں“ کو بہروز سبزواری،محمد قوی خان،شہزاد رضا اور دیگر فنکاروں کے ساتھ لاہور میں الحمرا کے اسٹیج پر بھی پیش کیا تھا۔

Browse More Articles of Lollywood