Singer Mala Begum

Singer Mala Begum

گلوکارہ مالا بیگم

المیہ اور طربیہ گانے پر عبور حاصل تھا

پیر 6 مارچ 2023

وقار اشرف
معروف گلوکارہ مالا بیگم کو دنیا سے گئے 33 برس بیت گئے۔ان کا حقیقی نام نسیم نازلی تھا لیکن مالا کے نام سے گلوکاری میں نام کمایا۔9 نومبر 1939ء کو پیدا ہونے والی مالا نے موسیقی کی تربیت بڑی بہن شمیم نازلی سے حاصل کی جنہیں پاکستان کی واحد خاتون موسیقار ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
دونوں بہنوں کی ریڈیو پاکستان تک رسائی نظام دین کے توسط سے ہوئی تھی جو ریڈیو پر پروگرام ”جمہور دی آواز“ کیا کرتے تھے۔بابا جی اے چشتی نے دونوں بہنوں کوسنا اور مالا کی آواز میں اپنی فلم ”آبرو“ کے دو گانے ریکارڈ کرائے جس کے بعد ان کی آواز کو ماسٹر عبداللہ نے سنا اور فلم ”سورج مکھی“ کے لئے ان سے گیت گوایا۔اس موقع پر انور کمال پاشا کے کہنے پر ان کا نام نسیم نازلی سے مالا رکھا گیا۔

(جاری ہے)

مالا کی اصل پہچان فلم ”عشق پر زور نہیں“ کے گانے ”دل دیتا ہے رو رو دہائی کسی سے کوئی پیار نہ کرے“ سے ہوئی اس گانے کی دھن ماسٹر عنایت حسین نے ترتیب دی تھی اس پر ہی انہیں پہلا نگار ایوارڈ ملا۔مالا نے بعد میں کئی مشہور نغمے گا کر خوب نام کمایا۔مالا کی گلوکاری کا عرصہ 1961ء سے 1971ء تک محیط ہے۔انہوں نے سو سے زیادہ فلموں میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔
انہیں المیہ اور طربیہ ہر طرح کے گانے پر عبور حاصل تھا۔
پاکستان کی پہلی رنگین فلم ”نائلہ“ کے لئے ان کا گانا ”غم دل کو ان آنکھوں سے چھلک جانا بھی آتا ہے“ بہت مقبول ہوا تھا۔فلم ”نائلہ“ کے گانوں پر مالا کو دوسرا نگار ایوارڈ ملا۔ان کے دیگر مشہور گانوں میں دور ویرانے میں اِک شمع ہے روشن کب سے،فلم ”درشن“ کا گانا یہ سماں پیارا پیارا،فلم ”رنگیلا“ کا گانا کس نے توڑا ہے دل حضور کا شامل ہیں۔
فلم ”ارمان“ کے سدا بہار گانے ”اکیلے نہ جانا ہمیں چھوڑ کر تم“ کو ان کی زندگی کا یادگار ترین گانا کہا جاتا ہے۔مالا کا زوال اس وقت شروع ہوا جب ارونا لیلیٰ بطور گلوکارہ انڈسٹری میں داخل ہوئیں۔اس کے بعد ناہید اختر اور مہناز آ گئیں اور مالا گمنامی کے اندھیروں میں کھو گئیں اور 6 مارچ 1990ء کو راہی ملک عدم ہو گئیں۔

Browse More Articles of Music